’پاکستان صرف اپنی سرحد پر خار دار باڑ کی مرمت پر توجہ دے‘
لنڈی کوتل: پاکستان اور افغانستان سیکیورٹی حکام نے گزشتہ روز طورخم کی سرحدی گزر گاہ پر ملاقات میں بارڈر مینجمنٹ پالیسی اور دونوں جانب خاردار باڑ سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق افغان سرحدی فورسز نے خاردار باڑ کی مرمت اور دیکھ بحال پر سخت اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام صرف اپنی سرحد پر لگی خار دار باڑ کی مرمت کا عمل جاری رکھیں جبکہ سرحد کے دوسرے جانب باڑ پر توجہ نہ دیں اور اسے مت چھیڑا جائے۔
یہ پڑھیں: پٹری کی خاموش چیخیں، بابِ خیبر اور تورخم بارڈر
دوسری جانب افغان حکام کو واضح کردیا گیا کہ پاکستانی حدود میں لگائی گئی باڑ کی مرمت اور دیکھ بحال کے حوالے سے افغانستان کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
تاہم دونوں جانب سے حکام نے آمادگی کا اظہار کیا کہ سرحدی گزر گاہ کو بند کرنے کا وقت رات 8 بجے ہوگا۔
پاکستانی حکام نے تصدیق کی کہ اسلام آّباد میں 2016 میں طے شدہ بارڈر مینجمنٹ پالیسی کے عملدرآمد پر افغان سیکیورٹی فورسز بھرپور تعاون کررہی ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سیکیورٹی فورسز اپنے شہریوں کی اچھی طرح جھان بین کے بعد پاکستان بھیج رہے ہیں جہاں ضروری کارروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سرحد سے فائرنگ، 2 سیکیورٹی اہلکار شہید, 5 زخمی
ان کا کہنا تھا کہ سرحد سے متعلق نئی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہو کر غیرقانونی نقل و حرکت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ نئی پالیسی کو متعارف ہوئے 2 برس گزر چکے ہیں اور اس دوران تقریباً 3 ہزار افغان باشندوں کو پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا۔
ان کے مطابق مذکورہ گزر گاہ کو خار دار باڑ لگا کر محفوظ بنا دیا گیا ہے جبکہ اضافی سیکیورٹی بھی تعینات کی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ طورخم پر دونوں سرحدوں پر 30 کلومیٹر کی باڑ لگا ئی گئی اور 1 کلو میٹر کی باڑ پر 3 کروڑ روپے کی لاگت آئی۔
مزید پڑھیں: افغان دارالحکومت میں کار بم دھماکا، 90 افراد ہلاک
پاک افغان سرحد پر دونوں ممالک کی سیکیورٹی فورسز کے حکام کے درمیان سرحد کی صورتحال پر فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان کی جانب سے لیفٹننٹ کرنل ارشد جبکہ افغانستان کی جانب سے لیفٹننٹ کرنل وحید کی قیادت میں وفود نے شرکت کی۔
فلیگ میٹنگ کے دوران دونوں جانب سے سرحدی امور بند رہے جسے بعدازاں کھول دیا گیا۔
یہ خبر 19 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی