• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اگر آپ رجسٹر ووٹر نہیں تو یہ جاننا بہت ضروری ہے

ہم آپ کو بتائیں گے کہ ووٹرز رجسٹریشن کی ڈیڈلائن ختم ہونے سے قبل آپ کو کیا کرنا ہے۔
شائع April 19, 2018

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات 2018 کے لیے ووٹر رجسٹریشن اور ووٹرز فہرستوں میں تبدیلی کے لیے 24 اپریل تک کی ڈیڈلائن مقرر کر رکھی ہے، جس میں اب صرف چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں۔

اب تک ملک بھر میں 10 کروڑ 42 لاکھ 67 ہزار 581 رجسٹرڈ ووٹرز موجود ہیں۔ اگر آپ ان میں سے نہیں یا اس حوالے سے اپنا اسٹیٹس چیک کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو یہ کرنا ہوگا:

کیا میرا ووٹ الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ ہے؟

اگرچہ ان تمام افراد کے نام پہلے ہی ووٹر فہرستوں میں شامل کر دیئے گئے ہیں جنہوں نے 2013 سے 2018 کے درمیان کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) بنوائے، تاہم آپ کو اپنے ووٹ کی رجسٹریشن کی تصدیق کرنی چاہیے، اس عرصے میں کُل 81 لاکھ نئے ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے۔

ووٹ کی رجسٹریشن کی دو طرح سے تصدیق کی جاسکتی ہے، ایک ’ایس ایم ایس‘ کا طریقہ یا دوسرا متعلقہ ضلعی الیکشن کمشنر کے دفتر جانا جہاں حتمی فہرستیں موجود ہیں۔

ایس ایم ایس سروس

الیکشن کمیشن اپنی 8300 ایس ایم ایس سروس کو اپ ڈیٹ کرچکا ہے اور اس کی جانب سے ووٹرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کی رجسٹریشن کی تفصیلات 8300 پر اپنا شناختی نمبر کا ایس ایم ایس بھیج کر معلوم کر سکتے ہیں، ایس ایم ایس بھیجنے کے بعد آپ کو خودکار جواب کے ذریعے آپ کے انتخابی علاقے، بلاک کوڈ اور سیریل نمبر سے متعلق بتایا جائے گا۔

ضلعی الیکشن کمشنر

آپ اپنے ووٹ کی رجسٹریشن معلومات متعلقہ ضلعی الیکشن کمشنر کے دفتر سے بھی حاصل کر سکتے ہیں، جہاں ووٹرز کی حتمی فہرستیں موجود ہیں، چاروں صوبوں میں واقع ضلعی الیکشن کمشنر کے دفاتر کے پتے یا رابطہ کرنے کا طریقہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے معلوم کیا جاسکتا ہے۔

آپ کی رہنمائی کے لیے چند اہم لنکس یہ ہیں:

- خیبر پختونخوا اور فاٹا میں آر ای سیز/ڈی ای سیز کے ٹیلی فون نمبرز

- پنجاب اور اسلام آباد میں آر ای سیز/ڈی ای سیز کے ٹیلی فون نمبرز

- سندھ میں آر ای سیز/ڈی ای سیز کے ٹیلی فون نمبرز

- بلوچستان میں آر ای سیز/ڈی ای سیز کے ٹیلی فون نمبرز

اب تک رجسٹریشن نہیں کرائی؟

اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ووٹر ہیں تو الیکشن کے دن آپ کو اپنے حلقے کے پولنگ اسٹیشن پر صرف اپنا اصل شناختی کارڈ دکھانا ہوگا، تاہم اگر آپ کی عمر 18 سال یا اس سے زائد ہے اور اب تک آپ کا ووٹ رجسٹرڈ نہیں ہوا تو رجسٹرڈ ووٹر بننے کے لیے کچھ ضروری کام کرنے ہوں گے۔

ڈسپلے سینٹر کا دورہ کریں

الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں 14 ہزار 487 ڈِسپلے سینٹرز قائم کیے ہیں۔

یہ سینٹرز رجسٹریشن اور تفصیلات کی درستی یا ووٹرز فہرستوں سے ناموں کے اخراج کے لیے بنائے گئے ہیں۔ پنجاب میں 7 ہزار 928، سندھ میں 2 ہزار 585، خیبر پختونخوا میں 2 ہزار 545 اور بلوچستان میں ایک ہزار 429 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

آپ اپنے ووٹ کے اندراج کی درخواست شناختی کارڈ کی کاپی کے ہمراہ کسی بھی قریبی ڈسپلے سینٹر یا ضلعی الیکشن کمشنر، رجسٹریشن افسر یا اسسٹنٹ رجسٹریشن افسر کو جمع کرا سکتے ہیں۔

اپنے ووٹ کے اندراج کے لیے آپ کو مقررہ ’فارم 15‘ پُر کرنا ہوگا، جو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے آن لائن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

یہ فارم ضلعی الیکشن کمشنر، رجسٹریشن افسر یا اسسٹنٹ رجسٹریشن افسر کے دفتر سے بھی مفت حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پُر کیا ہوا فارم ڈسپلے سینٹر میں جمع کرانے کے لیے اپنے ہمراہ اصل شناختی لانا نہیں بھولیے گا۔

’میں رجسٹرڈ ہوں لیکن میری معلومات غلط ہیں‘

آپ کو اپنے ووٹ کی رجسٹریشن کی تصدیقی معلومات دی جاتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن کی انفارمیشن کے چند حصوں میں غلطی ہے اور وہ آپ کے شناختی کارڈ پر درج معلومات سے مطابقت نہیں رکھتے تو اس کے لیے ’فارم 17‘ موجود ہے۔

آپ کو فارم ڈاؤن لوڈ یا کسی ڈسپلے سینٹر سے حاصل کرنا ہوگا اور اسے پُر کرکے الیکشن کمیشن کے ڈسپلے سینٹر، ریجنل یا ضلعی آفس میں جمع کرانا ہوگا۔

پُر کیا ہوا فارم ڈسپلے سینٹر میں جمع کرانے کے لیے اپنے ہمراہ اصل شناختی لانا نہیں بھولیے گا۔ فارم کے کچھ حصے الیکشن کمیشن کے آفس میں پُر کیے جائیں گے۔

فارم جمع کراتے وقت الیکشن کمیشن کا نمائندہ آپ کے کیس کی سماعت کی تاریخ مقرر کرے گا اور سماعت کے بعد معاملے کا فیصلہ کرے گا۔

’میرا ووٹ رجسٹرڈ ہے لیکن غلط علاقے میں دکھا رہا ہے‘

آپ اپنا ووٹ اس علاقے میں منتقل کرا سکتے ہیں جہاں آپ مقیم ہیں، تاہم یہ معاملہ آپ کے شناختی کارڈ پر درج پتے کے تابع ہے۔ اس مقصد کے لیے آپ کو ’فارم 15‘ بھرنا ہوگا۔

یہ فارم ڈسپلے سینٹرز میں الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو جمع کرایا جاسکتا ہے۔ آپ یہ فارم ڈاؤن لوڈ یا قریبی ڈسپلے سینٹر سے حاصل کر سکتے ہیں۔

ایک بار پھر آپ کی یاد دہانی کے لیے بتادیں کہ رہائش کے ثبوت کے طور پر آپ کو اصل شناختی کارڈ اور دیگر متعلقہ دستاویزات (مثلا: یوٹیلٹی بِلز) اپنے ہمراہ لے جانے ہوں گے۔ فارم جمع کراتے وقت الیکشن کمیشن کا نمائندہ آپ کے کیس کی سماعت کی تاریخ مقرر کرے گا اور سماعت کے بعد معاملے کا فیصلہ کرے گا۔

’میرا ووٹ صحیح ہے لیکن میں کسی کو جانتا ہوں جسے رجسٹرڈ نہیں کرانا چاہے تھا‘

کسی مشتبہ ووٹر کے نام کے اندراج پر اعتراض کی صورت میں آپ الیکشن کمیشن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو ’فارم 16‘ پُر کرنا ہوگا۔ فارم جمع کرانے کے بعد الیکشن کمیشن کا نمائندہ آپ کے کیس کی سماعت کی تاریخ مقرر کرے گا۔

آپ اور وہ شخص جس پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، ثبوتوں اور متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ حکام کے سامنے پیش ہونا ہوگا جن کا جائزہ لینے اور فریقین کے موقف سننے کے بعد الیکشن کمیشن حکام معاملے کا فیصلہ کریں گے۔

کیا میں پوسٹل بیلٹ کا انتخاب کر سکتا ہو؟

آپ پوسٹل بیلٹ کا انتخاب اس وقت کر سکتے ہیں جب آپ کے پاس سرکاری عہدہ ہو اور آپ اس ضلع سے باہر تعینات ہوں جہاں آپ کا ووٹ رجسٹرڈ ہے۔ آپ اس آپشن کا انتخاب اس وقت بھی کر سکتے ہیں جب آپ ایسے سرکاری ملازم کے منحصر فیملی ممبرز ہوں جو اپنے انرولڈ حلقے سے باہر تعینات ہوں۔

اس آپشن کا انتخاب الیکشن ڈیوٹی کے عملے کے ارکان بھی کر سکتے ہیں اور الیکشن کمیشن کی مقررہ کردہ تاریخوں میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایسا شخص جسے جسمانی معذوری ہو اور سفر کرنے سے قاصر ہو اور ایسا شناختی کارڈ رکھتا ہو جس پر جسمانی معذوری کا لوگو ہو پوسٹل بیلٹ کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسا شخص جو جیل میں ہو یا زیر حراست ہو وہ بھی پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ دے سکتا ہے۔

میں خود کو اب تک رجسٹر کیوں نہیں کرا سکا؟

آپ ووٹر بننے کے اہل نہیں اگر:

  • پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔
  • آپ کی عمر اس سال کی یکم جنوری کو 18 سال سے کم ہے جس سال ووٹرز فہرستیں تیار کی گئیں یا ان میں تبدیلی کی گئی۔
  • اعتراضات، دعوے کی دعوت اور ووٹرز فہرستوں کی تیاری، نظرثانی اور درستی کی آخری تاریخ تک آپ کے پاس نادرا کا شناختی کارڈ نہ ہو۔
  • عدالت کی جانب سے ذہنی معذور قرار دیا گیا ہو۔

معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے حاصل کی گئی

ڈیزائن: نبیل احمد