• KHI: Maghrib 7:00pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm
  • ISB: Maghrib 6:47pm Isha 8:18pm
  • KHI: Maghrib 7:00pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm
  • ISB: Maghrib 6:47pm Isha 8:18pm

مشال قتل کیس: ہائی کورٹ میں دائر اپیلوں پر فریقین کو نوٹسز جاری

شائع April 17, 2018

پشاور ہائی کورٹ نے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک ہونے والے طالبِ علم مشال خان کے والد، صوبائی حکومت اور ملزمان کی جانب سے ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلیوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے۔

مشال قتل کیس سے متعلق انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

اپیلوں کی سماعت جسٹس قلندر علی خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

عدالت نے صوبائی حکومت اور مقتول کے والد کی جانب سے دائر اپیلیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

مزید پڑھیں: مشال قتل کیس: اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں 6 اپیلیں دائر

اپیلوں کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ارشد نے عدالت کو بتایا کہ جن 26 ملزمان کو بری کیا گیا وہ بھی واقعے کے وقت وہاں پر موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ویڈیو اور فوٹیج موجود ہیں ان میں بھی مذکورہ افراد کو دیکھا جاسکتا ہے۔

ادھر ایڈووکیٹ ایاز خان نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کو جن سیکشنز میں بری کیا گیا ان سیکشنز میں سزا دی جائے۔

بعد ازاں عدالت عالیہ نے بری کیے جانے والے 26 ملزمان کے خلاف دائر اپیل بھی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ملزمان کو نوٹسز جاری کردیئے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بری ہونے 26 ملزمان عدالت کو سماعت کے دوران پیش ہونے کی یقین دہانی کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلیں یکجا کردیں

24 فروری 2018 کو مشال خان کے والد نے اپنے بیٹے کے قتل کیس میں ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے فیصلے کے خلاف 6 اپیلیں پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔

10 اپریل 2018 کو پشاور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس وقار احمد سیٹھی نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کو یکجا کرتے ہوئے اس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

مشال خان قتل کیس — کب کیا ہوا؟

یاد رہے کہ 23 سالہ مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو خیبر پختونخوا (کے پی) میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام پر ہجوم نے تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ نے مشال خان کے والد کی جانب سے درخواست پر مقدمے کو مردان سے اے ٹی سی ایبٹ آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اے ٹی سی نے مقدمے کی سماعت کا آغاز ستمبر میں کیا تھا جبکہ یونیورسٹی کے طلبا اور اسٹاف کے اراکین سمیت گرفتار 57 مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اور گرفتار ملزمان کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کی گئی تھی۔

مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے 50 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے اور وکلا کی جانب سے ویڈیو ریکارڈ بھی پیش کیا گیا جس میں گرفتار ملزمان کو مشال خان پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔

اے ٹی سی نے پانچ ماہ اور 10 دن کی سماعت کے بعد مقدمے کی کارروائی مکمل کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

خیال رہے کہ 7 فروری کو ایبٹ آباد کی اے ٹی سی نے عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 25 مجرموں کو 3 سال قید جبکہ 26 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

مشال خان کے بھائی ایمل خان نے 14 فروری کو مشال خان قتل کیس میں اے ٹی سی ہری پور کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

یاد رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے مشال خان قتل کیس میں ایبٹ آباد کی اے ٹی سی سے 26 افراد کی بریت کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

مشال خان کے والد نے بھی 24 فروری کو اپنے بیٹے کے قتل کیس میں اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف 6 اپیلیں پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی تھیں۔

دوسری جانب سزا پانے والے مجرمان نے پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ میں مشال قتل کیس سے متعلق ہری پور کی اے ٹی سی کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ کے بینچ نے 27 فروری کو 25 ملزمان کی سزاؤں کو معطل کرکے ملزمان کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔

یاد رہے کہ 8 مارچ کو مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم کو پولیس نے مردان کے علاقے چمتار سے گرفتار کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 اپریل 2025
کارٹون : 25 اپریل 2025