• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ترقیاتی کاموں کے فوری بعد سڑکوں سے مواد ہٹایا جائے، واٹرکمیشن

شائع April 7, 2018 اپ ڈیٹ April 9, 2018

سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دیے گئے واٹرکمیشن نے کراچی میں صفائی کی ناقص صورت حال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واٹر بورڈ، کے الیکٹرک اور دیگر کو حکم دیا کہ ترقیاتی کاموں کے فوری بعد سڑکوں سے مواد ہٹا دیا جائے۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں واٹرکمیشن کی کارروائی ہوئی جہاں میئر کراچی وسیم اختر، سیکریٹری بلدیات اور دیگر حکام پیش ہوئے۔

کمیشن نے شہر میں صفائی کی ناقص صورت حال پر برہمی کا اظہار کیا اور حکام کو خبردار کیا کہ شہر میں کھودائی کا کہیں بھی مواد نظر آیا تو ذمہ دار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہوگی۔

سیکرٹری بلدیات نے کمیشن کو بتایا کہ شہر کو صاف کرنا کے ایم سی کی ذمہ داری ہے جس پر کمیشن کا کہنا تھا کہ آپ لکھ کردیں، شہر کو صاف کرنے میں تین سال لگیں گے تو میں معاملہ سپریم کورٹ بھیجوا دوں گا۔

سیکریٹری بلدیات کا کہنا تھا کہ ہر نالے پر اور رفاعی پلاٹوں پر کے ڈی اے اور کے ایم سی کی مدد سے قبضہ کیا گیا، یہی ادارے سرکاری پلاٹوں پر قبضہ کراتے ہیں اور عدالتوں میں ہاتھ اوپر اٹھا لیتے ہیں۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ کے ڈی اے اور کے ایم سی حکومت کے ادارے ہیں، جو بھی کام کرنا ہو کسی ایک ادارے سے کرانے ہوں گے۔

جسٹر امیر ہانی اسلم نے کہا کہ گجرنالے کی چوڑائی کم کردی گئی ہے جو ایک سنگین مسئلہ ہے، تمام ادارے بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں ورنہ لکھ کر دیں۔

بعد ازاں واٹر کمیشن نے چیف سیکرٹری سندھ کو 10 اپریل کو طلب کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے بھی وضاحت طلب کرلی۔

کمیشن نے ڈی جی رورل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو عہدے سے برطرف کرنے کا حکم بھی جاری کیا اور کہا کہ جونئیر افسر کو ڈی جی تعینات کیے جانے پر انھیں عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔

جسٹس (ر) امیر ہانی اسلم نے مئیر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کا تو برا حال ہوچکا ہے، روڈ کھود کر میٹیریل ڈال کر چلے جاتے ہیں اسے کون دیکھے گا۔

میئر کراچی نے کمیشن کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل، کے الیکٹرک اور دیگر ادارے بغیر پوچھے روڈ کھود دیتے ہیں، ان تمام اداروں کو وارننگ دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر تاروں کا جنگل بنا ہوا ہے اب ایسا نہیں ہونے دیں گے، کراچی کے نظام کو مختلف ادارے کنٹرول کرتے ہیں۔

اس موقع پر سیکریٹری بلدیات نے کہا کہ جن اداروں کو روڈ کھودنے کی اجازت دی جاتی ہے اب ان سے نقصان کی رقم بھی وصول کی جائے۔

کمیشن نے خبردار کیا کہ کھدائی کا کہیں بھی مودا نظر آیا تو اس کی ذمہ دار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہوگی۔

واٹرکمیشن نے شہری ادارے واٹر بورڈ، کے الیکٹرک اور دیگر اداروں کو حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے فوری بعد سڑکوں سے میٹیریل کو ہٹا دیا جائے۔

اجلاس کے دوران کمیشن نے حیدر آباد کی سبزی منڈی بھی شہر سے باہر منتقل کرنے کا حکم دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024