• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
شائع April 6, 2018 اپ ڈیٹ April 7, 2018

دبئی، جہاں زندگی اب بھی کرائے پر ملتی ہے

احسن سعید

میں پاکستان سے باہر پہلا قدم رکھنے جارہا ہوں۔ خود کو بتا رہا ہوں کہ ہاں دنیا یہیں ختم تو نہیں ہوتی، زندگی صرف ایسی تو نہیں ہوتی، رہن سہن، قصے کہانیاں، جو آنکھوں نے صرف اسکرین پر دیکھا، سنا، وہ سب صرف آنکھوں سے بھی دیکھنا ہے۔ ہاں، ننگی آنکھوں سے۔

دبئی آگیا ہے، مجھے یاد ہے بچپن میں ٹی وی ڈرامہ آتا تھا ‘دبئی چلو’، اسے دیکھ کر یہی سوچتا تھا کہ وہاں کیا خزانہ دفنایا ہوا ہے، یہاں ایسا کیا ہے جو سب یہاں بھاگے چلے آنے کو بے تاب ہیں؟ کیا یہ وہی کوہ قاف میں آباد پرستان ہے جس کا ذکر عمرو عیار کی کہانیوں میں ہوتا تھا؟

بلند و بالا عمارتیں، صاف ستھری سڑکیں، اور ان پر بھاگتی ہر رنگ و نسل کی مہنگی ترین گاڑیاں، سورج کو بھی کھلی چھٹی ہے، صحرا میں جیسے ایک میلہ سجا ہے، انسان کا بنایا ہوا، ایک تماشہ سا لگا ہے۔ 190 ملکوں کے لوگ ایک ملک میں چھٹیاں منا رہے ہیں، کاروبار ڈھونڈ رہے ہیں، مزدوریاں کر رہے ہیں۔

شاپنگ مالز میں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ہے، صحراؤں میں گاڑیاں بھاگتی پھرتی ہیں، اونچی عمارتوں نے آسمان ڈھانپا ہوا ہے۔ پوری دنیا کی آسائشوں کو ایک ہی جگہ اکٹھا کردیا گیا ہے، نت نئے تجربے ہورہے ہیں، سمندر کو ڈھانپ کر انسان آباد کیے جارہے ہیں۔ مغرب جن میلوں، تفریحات اور مشغلوں کی وجہ سے مشہور تھا اب وہی سب سامان عرب کے اس صحرا میں دستیاب ہے، اور وہ بھی مغرب سے کئی گنا آگے۔

دبئی کا گلوبل ولیج۔ — تصویر احسن سعید۔
دبئی کا گلوبل ولیج۔ — تصویر احسن سعید۔

وینس کی طرز پر بہتی نہر بھی گلوبل ویلج دبئی کا حصہ ہے۔ — تصویر احسن سعید
وینس کی طرز پر بہتی نہر بھی گلوبل ویلج دبئی کا حصہ ہے۔ — تصویر احسن سعید

گلوبل ولیج کی رات کافی دلچسپ ہوتی ہے۔ — تصویر احسن سعید
گلوبل ولیج کی رات کافی دلچسپ ہوتی ہے۔ — تصویر احسن سعید

چاہے مالز ہوں یا کوئی ریستوران، عمارت ہو یا ساحلِ سمندر ہر چیز اور جگہ آسائش کے لیے ہے، مزے کرنے کے لیے، پیسے اڑانے کے لیے، بکنے کے لیے، انسان کو اپنی طرف کھینچ لے جانے کے لیے۔

پہلے دن تو میری نظر صرف انسان کے بنائے گئے اس عجوبے کو ڈھونڈتی رہی جس کا نام برج خلیفہ ہے۔ بالآخر وہ نظر آ گیا۔ دبئی کے آسمان پر بیسیوں نظر آتی عمارتوں میں برج خلیفہ الگ ہی ہے، آسمان کے اندر ایک لکیر سی کھینچ دی گئی ہے، یہ برج انسان کے پاگل پن کا دوسرا نام ہے۔

پتہ ہے یہ انسان کی طرف سے بنائی گئی آج تک کی سب سے اونچی عمارت ہے؟ اتنا اونچا آزاد ڈھانچہ دنیا میں کہیں اور نہیں کھڑا۔ اتنی تیز لفٹیں اتنی اونچائی تک اور کہیں نہیں جاتیں، 828 میٹرز کی بلندی تک انسانی ہاتھ تعمیر کرتے پہنچ گئے۔

میں برج خلیفہ کی 124ویں منزل پر کھڑا نیچے نظر آتے کنکریٹ کے جنگل کو دیکھتے اسے ہضم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ نظر دوڑاؤ تو ایسا لگتا ہے کہ انسان جیسے بہت جلدی میں ہے، سب کچھ یہیں کرلینا چاہتا ہے، جیسے وقت بہت کم رہ گیا ہو، یا پھر انسان کو پتہ ہی نہ ہو اب اور رہ کیا گیا ہے کرنے کو۔

دور ذرا ہٹ کے سمندر میں ریت ڈال کر اک اور جزیرہ بنایا جا رہا تھا، جو دنیا کے نقشے جیسا ہے، شہر سے باہر نکلتے ہی ایک پہاڑ کھڑا کیا جارہا تھا، کچھ عرصہ پہلے شہر کی سڑکیں کھود کر اس میں نہر بہا دی گئی۔ کوئی پتہ نہیں مستقبل میں یہاں مصنوعی برفباری بھی کردی جائے۔

صحرا میں سفاری۔ — تصویر احسن سعید
صحرا میں سفاری۔ — تصویر احسن سعید

جہاں ایک طرف دبئی میں صحرا میں سفاری کی جا سکتی ہے تو وہیں کشتی رانی کا بھی مزہ لیا جا سکتا ہے۔ — تصویر احسن سعید
جہاں ایک طرف دبئی میں صحرا میں سفاری کی جا سکتی ہے تو وہیں کشتی رانی کا بھی مزہ لیا جا سکتا ہے۔ — تصویر احسن سعید

دبئی مال میں لٹکتی چھتریاں۔ — تصویر احسن سعید
دبئی مال میں لٹکتی چھتریاں۔ — تصویر احسن سعید

لیکن یہ سب تو انسان نے بنایا ہے، کیا یہ سب پرفیکٹ ہوسکتا ہے؟ کیا ایک بہت بڑے مال کے اندر واٹر زو بنا کر اس میں اسپیکر سے جانوروں کی آوازیں سنانے سے وہ سب دل میں بس جائے گا؟ کیا آسمان کو چھوتی اس عمارت کی سب سے اونچی منزل پر کھڑے ہوکر وہی احساس ملے گا جو ایک بلند و بالا پہاڑ پر چڑھ کر ملتا ہے؟ کیا صحرا میں بنائے ایک ریستوران پر پیسے دے کر ڈانس دیکھ کر وہی خوشی ملتی جو کسی دور دراز قصبے میں مقامی لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے میں ملتی ہے؟

مجھے برج خلیفہ کی چھت پر چڑھنے میں بالکل بھی کوشش نہ کرنی پڑی، میں دن میں پچاس بار پیسے دے کر وہاں جا سکتا ہوں۔ جبکہ فیری میڈوز جاتے ہوئے میرا کلیجہ حلق میں آگیا تھا، نانگا پربت آج بھی میرے خوابوں میں آتا ہے، وہاں کی خوشبو آج بھی دل میں آباد ہے۔

دبئی اپنی بلند و بالا عمارتوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ — تصویر احسن سعید
دبئی اپنی بلند و بالا عمارتوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ — تصویر احسن سعید

برج خلیفہ دبئی کی بلند ترین عمارت ہے۔ — تصویر احسن سعید
برج خلیفہ دبئی کی بلند ترین عمارت ہے۔ — تصویر احسن سعید

یہ دبئی کا میرا پہلا سفر تھا — تصویر احسن سعید
یہ دبئی کا میرا پہلا سفر تھا — تصویر احسن سعید

دبئی کی سڑکیں، عمارتیں اور انفراسٹرکچر پوری دنیا میں مشہور ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ دبئی ایک چیز میں یورپ سے پیچھے رہ گیا ہے اور وہ ہے ماحول دوستی اور آلودگی سے بچاؤ کے لیے اقدامات۔ اور یہی وجہ ہے کہ یہاں رہنے والوں میں نزلہ زکام کی کثرت ہے۔

دبئی میں زندگی کی ہر سہولت دے دی گئی ہے، لیکن زندگی یہاں اب بھی کرائے پر ملتی ہے۔

میری خواہش تھی یہاں آنا، جو کہ اب اپنی زندگی پوری کرچکی ہے۔


لکھاری پیشے کے اعتبار سے ڈیجیٹل میڈیا مارکیٹنگ سے تعلق رکھتے ہیں، ٹوئٹر کے ساتھ بطور اردو ماڈریٹر کام کرتے ہیں. انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: aey@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

احسن سعید

احسن سعید پیشے کے اعتبار سے ڈیجیٹل میڈیا مارکیٹنگ سے تعلق رکھتے ہیں، جب کام نہیں کرتے تو لکھتے اور سفر کرتے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: aey@.

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (23) بند ہیں

ali Apr 06, 2018 05:19pm
sir g kya yaad dila diya,, i spent around five years in dxb and just recently moved to another country,, you missed lot of other excellent man -made structures (may coz of length of the article),, yes its ture indeed, dxb don't have life,, its artificial, concrete, little local history and culture. but still its nice place to go for a holidays,, thanks for this wonderful memory,,
Paras Ali Nawab Apr 06, 2018 06:44pm
Hi Ahsan, it was very well written, its close to the reality of an artificial life of Dubai.. Hats off
Khalid Mahmood Apr 06, 2018 11:34pm
Dear Ahsan bai, Nice article and beautiful photography. Can you please tell me brand of your camera and the art of taking good pictures. Thanks.
Mazhar ali Apr 08, 2018 07:04pm
No doubt they have created wonders but incompetative with nature.Fairy meadows, shangrila deosaai .no match.
Farrukh Apr 09, 2018 09:51pm
Great job bro...very nicely written your wordings is superb.
fahim qureshi Apr 10, 2018 02:00am
I am impressed the way writer describes his own feeling , simple , honest and informative .
simple Apr 10, 2018 03:09pm
I would think someone to be quite stupid who is comparing a country life to city life. You can compare Dubai with other Middle Eastern countries, or to certain extent, with Far Eastern country. But if you are comparing it with Fairy meadows, shangrila deosaai - there is no comparison, yet alone that there is no match
mansoor Apr 12, 2018 10:37am
wonderful piece of elaboration for Duabai
عبدالمقدم Apr 12, 2018 04:17pm
مجھے بھی کوئی دیکھا دے یہ سب،
Shiree Apr 14, 2018 07:48pm
I hate dubai
imran ul haq Apr 16, 2018 02:47pm
Well written, seems writer is inspired by Mustansar Hussain Tarar. No doubt Dubai is fantastic but only for few initial days and when you are done with all these sites , you will start to feel it a Soulless & artificial city. It doesnt carry its own color , taste or smell.
Adil Mansoor Apr 16, 2018 02:55pm
well written and composed article , keep it Up please.
Hassan Apr 17, 2018 02:49pm
@عبدالمقدم : hopefully, one day you will see all this as well....
faisal malik Apr 18, 2018 01:50pm
A good description of the city. History is the missing link. Overall well effort.
Bashir Ahmed Laghari Apr 18, 2018 06:02pm
Yes's good word's I Reed your story simply and seriously story Dubai loving city
Bashir Ahmed Laghari Apr 18, 2018 06:03pm
@ali good
Naseem Apr 18, 2018 09:38pm
How many universities, Research institutes or science institutions/programs they have build for their people ? How much they spend on education?
Zeeshan ahmad Apr 19, 2018 06:58am
Nice sketch of entire scenario.
javeria Apr 22, 2018 09:08am
it was really good, the description and the critical thinking was astounding too and the reference to pollution and Eco friendly environment added a great touch to the article. :)
Munir chaudhry Apr 22, 2018 09:41am
میں نے ابھی فرسٹ ٹائم اس خوبصورت ملک میں کھچ عرصہ گزارا ۔ آپ نے جو دیکھا ۔۔میں سو فیصد آپ سے اتفاق کرتا ہوں ۔۔جو دیکھا وو بیان سے باہر ہے ۔ ان سب باتوں ک علاوہ مجھے وہاں کی گوڈ گوورنسس نے بہت متاثر کیا ۔ عمارتوں کی خوبصورتی اپنی جگہ ۔۔ لیکن ہر کم میں سلیقہ ۔۔ہر جگہ صاف ستھرا ماحول ۔تمام عمارتیں۔تمام سڑکیں ۔ہورڈنگس سے پاک ۔رات کو تمام چھوٹی بڑی روڈس ۔روشنیوں میں جگ مگ کرتی نظر اتی ہیں ۔ آپ رات کو کسی بھی ٹائم کسی بھی جگہ چلے جایں ۔۔آپ کو کویئی خطرہ نہیں ۔ سیکورٹی ب مثال ہے۔ I enjoyed a lot.Once again visiting very soon I.A.
faisal Apr 24, 2018 09:58am
Even if the life is artifical in Dubai, you will have to appreciate the work and effort put in by the rulers of Dubai to build a modern city out of a desert. A emirates which lacked oil had to find a creative way to improve the lives of its citizens. Even if our rulers in Pakistan become half as efficent and hardworking we can go a long long way in improving the lives of Paksitni citizens.
سید طارق Apr 25, 2018 12:12am
I was in Abu Dhabi Capital of UAE from 1979 to 1990 worked as Civil Engineer/Quantity Surveyor with different organizations including Arabian Construction Co./ ,Allied Engineering Enterprise /Square General Cotracting Co., at that time Dubai was cheaper than other Emirates of UAE, the change came after 2000 I couldn't travel to UAE due to my constructional business in karachi.
zeshan Apr 26, 2018 01:24pm
i like your words about dubai. sahi kaha yahn zindgi Karay pr milti hy.