چین کا ایک اور دنگ کردینے والا منصوبہ
چین کی جانب سے متعدد میگا پراجیکٹس پر کام جاری ہے جو اس کے شہروں کو بدل کر رکھ دیں گے۔
آئندہ ایک دہائی کے دوران چین کا ارادہ ہے کہ 25 کروڑ افراد کو ملک کے بڑے شہروں میں منتقل کیا جائے۔
اتنی بڑی نقل مکانی کے لیے چین میں اربوں ڈالرز سے انفراسٹرکچر کے بہت بڑے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔
ان میں سے ایک دنیا کا سب سے بڑا سمندری پل ہے۔
رواں ہفتے چین کی جانب سے ہانگ کانگ، مکاﺅ اور جنوبی چین کے شہر ژوہوئی کو ملانے والے بہت بڑے پل کو عوام کے لیے کھولا جارہا ہے۔
اس سے پہلے دنیا کا سب سے طویل سمندری برج چین میں ہی تھا جس کی لمبائی 26۔3 میل تھی جو کہ چنگ ڈاؤ میں تعمیر کیا گیا تھا۔
34 میل تک پھیلے ہانگ کانگ۔ مکاﺅ۔ ژوہوئی برج کا منصوبہ چین کے 3 بڑے شہروں کو ایک دوسرے سے منسلک کردے گا اور اس طرح 4 کروڑ 20 لاکھ افراد پر مشتمل ایک بڑے شہر کا قیام عمل میں آجائے گا۔
اس کی تصاویر نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
دنیا کے سب سے بڑے سمندری پل کی تعمیر سے ان تینوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت 50 فیصد سے بھی زیادہ کم ہوجائے گا۔
اس پل کے کھلنے کے بعد پرل ریور کے ذریعے ہانگ کانگ سے مکاؤ جانے والے افراد ایک گھنٹے کے اندر ہی اپنی منزل تک پہنچ سکیں گے۔
یہ پل سکس لین کا ہے جس میں 4 سرنگیں بھی تعمیر کی گئیں، جن میں سے ایک زیرآب ہے۔
اس پل کو سہارا دینے کے لیے چین کی جانب سے 4 مصنوعی جزیرے بھی تعمیر کیے گئے۔
چین نے اسے 'انجنیئرنگ کا عجوبہ' قرار دیا ہے جس میں 4 لاکھ 20 ہزار ٹن اسٹیل استعمال کیا ہے، اتنے اسٹیل سے 60 ایفل ٹاور آسانی سے تعمیر کیے جاسکتے ہیں۔
کچھ مقامات پر اس پل میں معمولی ڈھلوان بھی دیکھنے میں آتی ہے۔
توقع ہے کہ روزانہ اس پل پر سے 40 ہزار گاڑیاں گزریں گی جبکہ شٹل بس سروس بھی ہوگی جو ہر 10 منٹ میں دستیاب ہوگی۔
پیدل چلنے والوں یا موٹرسائیکل سواروں کو اس پل پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ یہ صرف گاڑیوں کے لیے مخصوص ہوگا۔
چینی حکام کے مطابق یہ برج 120 سال تک کام کرتا رہے گا۔
یہ پل 20 ارب ڈالرز (20 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔
اس پل کی تعمیر 7 سال میں مکمل ہوئی، 2012 کی اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح مصنوعی جزیرے تعمیر کیے جارہے ہیں۔
تبصرے (19) بند ہیں