• KHI: Maghrib 7:00pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm
  • ISB: Maghrib 6:47pm Isha 8:18pm
  • KHI: Maghrib 7:00pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm
  • ISB: Maghrib 6:47pm Isha 8:18pm

سینیٹ میں وزیراعظم کیخلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ

شائع April 1, 2018

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے متنازع بیان کو ‘پارلیمنٹ کی توہین’ قرار دیتے ہوئے تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم اپنے بیان پر ‘معافی’ مانگیں بصورت دیگر شدید احتجاج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔

یہ پڑھیں: صادق سنجرانی چیئرمین، سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب

پارٹی موقف کے حوالے سے شیریں رحمٰن نے واضح کیا کہ پی پی پی قیادت شاہد خاقان عباسی کے خلاف سینیٹ میں تحریک استحقاق لانے کا حتمی فیصلہ کرچکی ہے کیونکہ وزیراعظم سینیٹ چیئرمین کے خلاف مسلسل متنازع بیان دے کر پارلیمنٹ کی تضحیک کا باعث بنے ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان کو آگاہ کیا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پہلے سینیٹ چیئرمین کے خلاف وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے مخالف بیانات پر پارٹی تحریک استحقاق لانے کا مصمم ارادہ کر چکی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور اور ننکانہ صاحب میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ایوان بالا کے لیے مشترکہ چیئرمین کی ضرورت ہے جو وفاق کی عکاسی کرسکے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے الزام لگایا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ کو خریدا گیا اور ایسے اقدام سے ملک کی عزت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس طرح کے انتخابات کی کوئی عزت ہوتی ہے۔

مذکورہ تقریب میں ہی انہوں نے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پر زور دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ اہلیت چیلنج

صادق سنجرانی کے خلاف بیان پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 30 مارچ کو سرگودھاں میں عوامی جلسے میں خطاب کے دوران کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے جمہوریت کی بے توقیری کی روش پر گامزن ہیں۔

دوسری جانب شیری رحمٰن نے حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) پر الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ نے ہمیشہ پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا اور یکا یک وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پارلیمنٹ کی عزت اور تقدس کا خیال آگیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سینیٹ انتخابات کا حصہ رہی لیکن اپنے امیدوار کی ناکامی پر بے وقوفوں کی طرح رونا دھونا ڈال رہی ہے۔

اسی حوالے سے پی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ سینیٹ فیڈریشن کی نمائندگی کرتی ہے اور وزیراعظم کا بیان بلوچستان کے شہریوں کے لیے تکلیف کا باعث بنا ہے۔

مزید پڑھیں: ’پی ٹی آئی، پی پی پی کی مہربانی سے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوا‘

فواد چوہدری نے پارٹی موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی حمایت میں کسی مخالف ‘ایڈونچر’ کا حصہ نہیں بنی گی۔

اسی دوران لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کے پاس صرف ایک ایجنڈا ہے کہ ‘سابق وزیراعظم نواز شریف کو کرپشن کیسز سے بچانا اور ایل این جی معاہدہ میں اپنا راز محفوظ رکھنا’۔

عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے 635 ارب روپے کے فنڈز میں نصف رقم صرف لاہور پر خرچ کر ڈالی جس کے نتیجے میں جنوبی پنجاب کے شہریوں میں احساسِ محرومی جنم لے چکی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب حکومت ایسے ہسپتال تعمیر نہیں کرسکی جہاں کلثوم نواز اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا طبی معائنہ ہو سکے۔


یہ خبر یکم اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 26 اپریل 2025
کارٹون : 25 اپریل 2025