• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

راولپنڈی: جوڈیشل کمپلیکس میں فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق

شائع March 28, 2018 اپ ڈیٹ March 29, 2018

راولپنڈی کے جوڈیشل کمپلیکس (نیو کچہری) میں قتل کے مقدمے میں پیشی کے لیےلائے گئے 4 مبینہ ملزمان پر مخالف فریق کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک حوالاتی جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا جبکہ حملہ آور کو بھی مار دیا گیا۔

ایڈیشنل سیشن جج نادیہ اکرام کی عدالت کے باہر بطور گواہ پیشی کے لیے آنے والے عبدالستار خان نے ملزمان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو حوالاتی زخمی ہو گئے جبکہ قیدیوں نے حملہ آور سے اسلحہ چھین کر اس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر جاں بحق ہوگئے۔

قیدیوں کی فائرنگ سے ہلاک گواہ کو سر پر گولی لگی اور وہ دم توڑ گئے جبکہ زخمی ملزمان کو ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ فہیم نامی حوالاتی راستے میں دم توڑ گیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی آر پی او سمیت پولیس کی بھاری نفری جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئی اور زخمی اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

سول لائنز پولیس کے مطابق دونوں گروہوں میں پرانی رنجش چلی آ رہی تھی جبکہ نیوکچہری میں گواہی کے لیے آئے ہوئے حملہ آور عبد الستار خان کے پاس دو پستول تھے جن سے انھوں نے ایک قیدی کی جان لی جبکہ خود ان کی جان بھی چلی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور کچہری کے داخلی راستوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ تھانہ سول لائنز پولیس کی جانب سے 2015 کے ایک مقدمے میں گرفتار ملزمان کو جیل سے لایا گیا تھا اور مقدمے میں شہادت کے لیے فائرنگ کرنے والے ملزم کو بطور گواہ عدالت نے بذریعہ سمن بلایا تھا۔

جوڈیشل کمپلیکس (نیو کچہری) کے داخلی راستوں میں پولیس کی جانب سے سخت چیکنگ اور واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے جس کے باوجود اسلحہ بردار افراد بآسانی اسلحہ کچہری میں داخل ہونے پر وکلا کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔

بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آور عبدالستار خان کے اسلحے سمیت جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کا سراغ لگا لیا گیا ہے جو وکیل کی گاڑی میں بیٹھ کرجوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ وکلا برادری گاڑی کی چیکنگ نہیں کرنے دیتے اور وکلا کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے ہوئے کسی بھی فرد کو چیک کرنے نہیں دیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024