‘چیئرمین سینیٹ سے متعلق وزیر اعظم کا بیان پارلیمنٹ کی توہین ہے‘
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نےوزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے حوالے سے بیان کی شدید‘مذمت’ کرتے ہوئے وزیراعظم کے ‘رویہ’ کو پارلیمنٹ کی ‘توہین’ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کے بعد ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان سے پہلی بار منتخب ہونے والے چیئرمین سینیٹ کے خلاف وزیر اعظم کا اس طرح کا بیان ان کے منصب کے مطابق نہیں اس لیے وزیر اعظم اپنے بیان پر معافی مانگیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سید خورشید شاہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں چیمبر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘وزیراعظم کا بیان شرم ناک اور قابل مذمت ہے’۔
واضح رہے کہ اتوار کو لاہور اور ننکانہ صاحب میں مختلف تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ایوان بالا کے لیے مشترکہ چیئرمین کی ضرورت ہے جو وفاق کی عکاسی کرسکے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے الزام لگایا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ کو خریدا گیا اور ایسے اقدام سے ملک کی عزت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس طرح کے انتخابات کی کوئی عزت ہوتی ہے۔
وزیراعظم شاہدخاقان عباسی ایوان بالا کے چیئرمین صادق سنجرانی کو خوش آمدید نہیں کہیں گے، کے حوالے سے متضاد رپورٹ پر انہوں نے کہا کہ ‘کیا وزیراعظم سینیٹ میں آنے سے انکار کریں گے؟، کیا وہ نہ آکرسینیٹ کی توہین کریں گے؟۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ مسلم لیگ (ن) کےرہنما ریاستی اداروں سے مسلسل تضادم کی روش پر گامزن ہیں، ملک ملکی اداروں کے مضبوط ہونے سے مشروط ہے۔
اپوزیشن رہنما نے کہا کہ وزیراعظم کو سینیٹ انتخابات سے متعلق کچھ غلط فہمیاں ہو سکتی ہیں جبکہ صادق سنجرانی ‘صاف اور شفاف’ جمہوری طریقے سے سینیٹ چیئرمین منتخب ہوئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان بہادرآباد کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر تنقید ‘بلاجواز’ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای سی پی کے فیصلے سےقبل ڈاکٹر فاروق ستار کہہ رہے تھے کہ وہ الیکشن کمیشن کا ہر فیصلہ قبول کریں گےتا ہم ان کی جانب سے ‘سیاہ فیصلہ’ قرار دینا افسوس ناک ہے۔
‘میڈیا ہاؤسز نے مالی فائدے کیلئے سیاستدانوں کو لڑایا‘
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کے بڑے میڈیا ہاؤسز مالی فائدے کے لیے سیاست دانوں لڑاتے ہیں جبکہ ملک کو درپیش اصل مسائل پر بات نہیں کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد، سکھر، مٹھی میں ترقیاتی کاموں کی ویڈیو میڈیا ہاؤسز نشر نہیں کرتے کیونکہ ایسا کرنے سے وہ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کا امیج بہترہوگا۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے گالم گلوچ کی سیاست کبھی نہیں کی اور نہ ہی ذاتی طور پر حملے کیے جبکہ آج جومسائل ہیں اس پر بات کرنےکیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج سیاستدانوں کی تقاریرمیں گالیوں کے سوا کچھ نہیں تاہم ہم اپنے بچوں کو کون سی سیاست سکھائیں گے۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں عارضہ قلب کے اسپتال میں مریضوں کو ڈاکٹر سے ملاقات کے لیے 6 ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے لیکن سکھر میں 36 گھنٹے کے اندر اسٹنڈ ڈال کر مریض کو روانہ کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوال ا ٹھا یا کہ حکومت نے اپنے مینوفیسٹو کے مطابق لوگوں کے سماجی، معاشی اور اقتصادی مسائل دور کیے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ حکمراں جماعت جواب دے کہ ’این ایف سی ایوارڈ ہو ا یا نہیں، صوبائی خودمختاری ملے گی یا نہیں، وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا وعدہ پورا کیا یا نہیں، گلگت بلتستان سے کیا گیا وعدہ پورا ہوا یا نہیں، ڈھائی لاکھ لوگوں کو مسقتل کرنے کا وعدہ پورا ہوا یا نہیں‘
انہوں نے کہا کہ حکومت بتایا کے 2013 سے 2018 تک کتنے کارنامے سرانجام دیئے جو عام شہریوں کی زندگی کے لیے تبدیلی کا باعث بنے ہوں۔
تبصرے (1) بند ہیں