قومی اسمبلی میں مجسٹریٹ نظام کی بحالی کا بل پیش
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں مجسٹریٹ نظام کی بحالی سمیت دو بل پیش کیے ہیں، مجسٹریٹ نظام سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف نے منسخ کردیا تھا۔
تجویز میں ہائی کورٹ کے جج کی عمر 45 سے 40 برس اور میری ٹائم اور اسٹیک ہولڈزر کے مابین معلومات کے حقیقی بھاؤ کو یقینی بنانے کے لیے ایک ادارے کے قیام پر زور دیا گیا۔
یہ پڑھیں: سوشل میڈیا صارفین کی ذاتی معلومات کیلئے کالز موصول ہونے کی پھر شکایت
اراکین قومی اسمبلی نے صوبوں میں پانی کی تقسیم کے مسئلے پر بحث کی اور دو بل پیش کیے جس میں ایک سے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن ایکٹ 1952 تھا جبکہ دوسرا فیڈرل بینک فار کوآپریٹو اینڈ ریگولیشن بینک ایکٹ 1977 تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری محمد اشرف نے آئین (29 ویں ترمیم) بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا جس میں ہائی کورٹ کے ججز کی عمر 45 سے 40 برس کرنے کی تجویز شامل تھی۔
بل کے مطابق نئے آرٹیکل 211 اے کے تحت ایگزیکٹو مجسڑیٹ نظام کو امن و امان کے تناظر میں پیش کیا گیا، بل کے متن میں واضح تحریر ہے کہ ایگزیکٹو مجسڑیٹ نظام نہ ہونے کی وجہ سے انتظامی امور کے دوران خصوصی قانون کی عملداری کی انجام دہدی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوج کے نام پر شہریوں سے ذاتی معلومات حاصل کیے جانے کا انکشاف
وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفراللہ نے ڈان کو بتایا کہ مجسٹریٹ نظام کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا گیا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ تھوڑا بحال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مجسٹریٹ نظام کو اس کی اصل روح کے ساتھ بحال کیا جائے گا تاکہ قیتموں میں کنٹرول، تجاوزات کے خاتمے، امن و امان کو یقینی بنانے جیسے امور نمٹائے جا سکیں اور مذکورہ قانون میرے ملک میں نافذ ہوگا‘۔
میری ٹائم معلومات پر مبنی بل
وزیردفاع خرم دستگیر خان نے ’جوائیٹ میری ٹائم انفارمیشن آرگنائزیشن(جے ایم آئی او) بل 2018‘ پیش کیا جس کا مقصد جے ایم آئی او تشکیل دیا جائے جو متعلقہ محکموں اور حکام کو میری ٹائم سے متعلق معلومات فراہم کرے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے مبصرین کی موجودگی میں بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ، 2 افراد زخمی
اس موقعے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے نقطہِ اعتراض پر کہا کہ وزارت خارجہ اور انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو جے ایم آئی او کا حصہ نہیں بنایا گیا جبکہ اس سےقبل پاکستان نیوی نے 2012 میں مذکورہ خیال پیش کیا تھا جس کے تحت میری ٹائم سے متعلق معلومات کی فراہمی تمام اسٹیک ہولڈز تک پہنچانا مقصود تھا۔
انہوں نے وزیر دفاع پر زور دیا کہ بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی بھیجنے سے پہلے ان کی رائے کو بل میں شامل کریں۔
یہ خبر 15 مارچ 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی