• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آگئے

شائع March 11, 2018 اپ ڈیٹ March 12, 2018

سینیٹ چیئرمین کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی حمایت کےبعد بلوچستان سے منتخب ہونے والے آذاد امیدوار صادق سنجرانی مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آگئے ہیں اور بلاول بھٹو نے مطلوبہ تعداد پوری ہونے کا بھی دعویٰ کردیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ہمرا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاوہ بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے بلوچستان سے آزاد منتخب ہونے والے صادق سنجرانی کی حمایت کرے گی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے سلیم منڈوی والا امیدوار ہوں گے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ امید رکھتے ہیں کہ ہم کامیاب ہوں گے کیونکہ ہمیں مطلوبہ تعداد حاصل ہے۔

رضاربانی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ رضا ربانی پیپلزپارٹی کا اثاثہ ہیں اور ان کے لیے میرے پاس دوسرا پلان ہے۔

عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بلوچستان کے لیے تاریخی قربانی دی ہے جس کے لیے بلاول بھٹو سمیت پوری پیپلزپارٹی کا شکرگزار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے بلوچستان کے عوام کے دل جیت لیے ہیں جبکہ بلاول کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل پی ٹی آئی نے پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں وفد میں ہونے والی ملاقات کے بعد عمران خان نے پی پی پی کے ڈپٹی چیئرمین کو ووٹ دینے کا اعلان کردیا۔

عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے صادق سنجرانی کو امیدوار بنانے کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی نے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ وعدے کے مطابق عبدالقدوس بزنجو پینل کے امیدوار اور پی پی پی کے نامزد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دیں گے۔

خیال رہے کہ بلوچستان سے آزاد منتخب ہونے والے صادق سنجرانی کو پی پی پی قیادت کا قریبی تصور کیا جاتا ہے جن کی حمایت کے عوض پی پی پی نے ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ بھی مانگ لیا جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے چار سینیٹرز نے بھی پی پی پی کے ڈپٹی چیئرمین کے لیے ووٹ دینے کی ہانمی بھری ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پی پی پی کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کی حمایت کا اعلان عبدالقدوس بزنجو کی سربراہی میں وفد کی بنی گالا آمد کے بعد کیا جہاں بلوچستان سے منتخب ہونے والے نومنتخب سینیٹرز بھی شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے امیدوار کے انتخاب کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو کو صوبے سے منتخب سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی لیکن آزاد امیدواروں نے انھیں معقول جواب نہیں دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے حاصل بزنجو کو بلوچستان سے نومنتخب آزاد سینیٹرز اور حکمران جماعت کے درمیان جاری چپقلش سے دور رہنے کا مطالبہ کیا۔

'مسلم لیگ (ن) اور اتحادی اب بھی رضاربانی کے حق میں ہیں'

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں نے حکمت عملی طے کر لی ہے۔

حاصل بزنجو نے اتحادیوں کی مشاورت کےبعد کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور اتحادی اس وقت بھی رضاربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانا چاہتی ہے اور اگر کل تک پی پی پی نے اپنے امیدوار کا اعلان نہ کیا تو نواز شریف خود امیدواروں کا اعلان کردیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حاصل بزنجو نے کہا کہ اتحادیوں نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنی حمکت عملی مکمل کرلی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024