چیئرمین سینیٹ کا انتخاب: پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی کوشیں تیز
اسلام آباد: سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے حوالے سے مرکزی سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آج اسلام آباد میں سر جوڑ کر بٹھیں گیں۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پی پی پی کی جانب سے سینیٹ چیئرمین کا نام ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) اور ان کی اتحاد جماعتوں نے اپنے امیدوار وار کا نام پوشدہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کیلئے کاکڑ، سنجرانی پینل کے امیدوار ہوں گے،وزیراعلیٰ بلوچستان
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے واضح کیا کہ اگر پی پی پی آمادگی کا اظہار کرے تو وہ سینیٹ چیئرمین شپ کے لیے رضا ربانی کے حق میں ہیں۔
اسی سیاسی اتار چڑاؤ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بلوچستان سے لانے اور ڈپٹی چیئرمین پی پی پی کے ساتھ مل پینل سے لانے کا اعلان کیا۔
اسلام آباد میں خیبر پختونخوا (کے پی) ہاؤس میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو نے خواہش ظاہر کی کہ چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے ہونا چاہیے جس کے لیے ہم انوارالحق کاکڑ اور صادق سنجرانی میں سے کسی ایک کے نام کو حتمی شکل دیں گے۔
اس کے علاوہ سینیٹ کے انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نے متعدد مرتبہ زرداری ہاؤس کے دورے بھی کیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں مطلوبہ ارکان سے زائد اکثریت مل گئی‘
مسلم لیگ (ن) کے رہنما، جن کا نام بھی چیئرمین سینیٹ کے لیے زیر غور ہے، نے بتایا کہ پارٹی کی جانب سے سینیٹ چیئرمین کے لیے حمتی نام کا اعلان پیر (12 مارچ) کو کردیا جائے گا۔
اس سے قبل نواز شریف نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (بہادرآباد اور پی آئی بی گروپس) سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ مشاورت بھی کی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت کو سینیٹ میں 57 سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدواروں کے ناموں کا حتمی اعلان خود کریں گے جس کے لیے وہ مزید کچھ ارکان سے مشاورت کریں گے۔
مزید پڑھیں: ’نواز شریف، رضا ربانی کی بطور چیئرمین سینیٹ حمایت کیلئے تیار ہو سکتے ہیں‘
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے اعلان پر سیاسی حلقوں میں پریشانی لہر دوڑ گئی تھی کہ وہ پی پی پی کے کسی نمائندے کو سینیٹ آفس کے لیے ووٹ نہیں دیں گے۔
جس کے بعد پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے وضاحت پیش کی کہ پی ٹی آئی سینیٹ چیئرمین کے لیے پی پی پی کے کسی ڈپٹی چیئرمین کو ووٹ نہیں دیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کی جانب واضح اعلان کے بعد پی پی پی کو پریشانی لاحق ہے۔
پی پی پی رہنما کے مطابق پارٹی کے متعدد رہنما اس رائے پر متفق ہیں کہ وہ عمران خان پر اعتماد کے حق میں نہیں کیونکہ ان کا ماضی متضاد بیانات پر مبنی ہے۔
اس حوالے سے پڑھیں: جہاں سیاست بدنام ہو وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، وزیر اعظم
انہوں نے بتایا کہ بعض رہنماؤں کا خیال ہے کہ اگر پارٹی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نشست پر مقابلہ کرتی ہے تو یہ بات انتہائی مضحکہ خیز ہو گی کہ رضا ربانی کی صورت میں چیئرمین سینیٹ ہاتھ میں ہونے کے باوجود ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے انتخابات لڑا جائے۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ سینیٹ چیئرمین کے لیے رضا ربانی کے امکانات روش ہیں جبکہ پارٹی رہنما آصف علی زرداری کو آمادہ کر لیں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور سینیٹر اعتزاز احسن سمیت متعدد رہنما میاں رضا ربانی سے متعلق پارٹی قیادت کے فیصلے سے نا خوش دکھائی دیتے ہیں۔
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے خورشید شاہ اور اعتزاز احسن کو اتوار (آج) پارٹی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی لیکن اپوزیشن لیڈر سکھر اور اعتزاز احسن ہفتے کو لاہور میں تھے۔
یہ خبر 11 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی