• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

بڑھتی عمر کے باوجود جسم کو جوان رکھنا چاہتے ہیں؟

شائع March 9, 2018
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

عمر بڑھنے کے ساتھ بڑھاپا طاری ہونا قدرتی عمل ہے مگر ایک عادت کو اپنا کر جسمانی تنزلی کو طویل عرصے تک روک سکتے ہیں۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برمنگھم یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کو معمول بنالینا بڑھاپے کی اجنب سفر کو سست کردیتا ہے اور جسم کو درمیانی عمر میں متحرک رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں : بڑھاپے کی جانب سفر سست کرنا چاہتے ہیں؟

اس تحقیق کے دوران ایسے معمر افراد کی صحت کا تجزیہ کیا گیا جنھوں نے اپنی بلوغت کا زیادہ عرصہ ورزش کرتے ہوئے گزارا تھا، تاکہ جانا جاسکے کہ اس عادت کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

نتائج سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے کہ ورزش کو معمول بنالینا لمبی زندگی کے ساتھ صحت مند رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

تحقیق کے دوران 55 سے 84 سال کی عمر کے 125 مرد اور خواتین کی خدمات لی گئیں ، جس کے لیبارٹری میں مختلف ٹیسٹ کرکے ان کے نتائج کا موازنہ جسمانی طور پر متحرک نہ رہنے والے معمر افراد کے ساتھ کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ ورزش کو معمول بنانے والے افراد میں مسلز کا حجم اور مضبوطی کم ہونے کی شرح دوسرے گروپ کے مقابلے میں کمی تھی ۔

اسی طرح ورزش کرنے والوں میں جسمانی چربی یا کولیسٹرول لیول کی سطح عمر بڑھنے کے ساتھ بڑھی نہیں جبکہ مردوں میں ٹسٹوسیٹرون نامی ہارمون کی سطح بھی بلند رہی۔

یہ بھی پڑھیں : 16 غذائیں جو بڑھاپے کی جانب سفر سست کریں

تحقیق میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مسلز سے ہٹ کر بھی ورزش کو معمول بنانے کے فوائد ہوتے ہیں جیسے ان کا جسمانی دفاعی نظام عمر بڑھنے کے باوجود کمزور نہیں ہوتا، جس سے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ جسمانی دفاعی نظام کے لیے خلیات بنانے والا تھائی مس نامی غدود 20 سال کی عمر کے بعد سکڑنے لگتا ہے اور خلیات کم بنانے لگتا ہے، مگر ورزش کرنے والوں میں یہ غدود نوجوان افراد جتنی تعداد میں ہی ان خلیات کو بناتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ایجنگ سیل میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024