سب سے زیادہ آسکر ایوارڈز جیتنے والی فلمیں
اگر یہ کہا جائے کہ آسکر ایوارڈز کو دنیائے فلم کے اہم ترین ایوارڈز کا درجہ حاصل ہے تو غلط نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں : دو دہائیوں کے دوران آسکر ایوارڈ جیتنے والی فلمیں
اس سال کونسی فلمیں زیادہ سے زیادہ جیتنے میں کامیاب ہوتی ہیں ، وہ فیصلہ تو آج شب ہوجائے گا (پاکستانی وقت کے مطابق علی الصبح) مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کونسی فلمیں ہیں جو سب سے زیادہ ایوارڈز جیتنے کا ریکارڈ قائم کرچکی ہیں؟
بن حر(1959)
یہ فلم درحقیقت 1925 کی اسی نام سے بننے والی ایک خاموش فلم کا ریمیک تھی جسے ولیم وائلر نے ڈائریکٹ کیا جبکہ اس میں چارلٹن ہیسٹن نے مرکزی کردار ادا کیا۔ اس فلم کی کہانی 1880 کے ناول بن حر: اے ٹیل آف دی کرائسٹ پر مبنی تھی۔اس فلم کی تیاری پر پندرہ کروڑ ڈالرز سے زائد بجٹ خرچ کیا گیا تھا اور اس عہد کے سب سے بڑے سیٹس لگائے گئے۔ اس فلم نے بہترین فلم، ڈائریکٹر، اداکار، معاون اداکار اور سینما فوٹوگرافی سمیت ریکارڈ 11 آسکر ایوارڈز اپنے نام کرکے نئی تاریخ رقم کی تھی۔
ٹائیٹینک (1997)
اس فلم کے ڈائریکٹر، رائٹر، کو پروڈیوسر اور کو ایڈیٹر جیمزکیمرون ہی تھے اور اس کے تعارف کی کوئی ضرورت بھی نہیں۔ 1997کی اس فلم میں ٹائیٹینک ڈوبنے کی کہانی کو کچھ افسانوی انداز سے بیان کی گئی تھی جس میں لیونارڈو ڈی کیپریو اور کیٹ ونسلیٹ نے مرکزی کردار ادا کیے۔ ریلیز پر اسے عوامی سطح پر مقبولیت کے ساتھ ناقدین کی جانب سے بھی سراہا گیا اور یہ 14 ایوارڈز کے لیے نامزد ہوکر 1950 کی فلم آل اباﺅٹ ایو کا نامزدگیوں کا ریکارڈ برابر کیا۔ اس کے بعد بہترین فلم، ڈائریکٹر سمیت دیگر 11 ایوارڈز جیت کر سب سے زیادہ آسکر جیتنے والی فلم بن حر کے ساتھ برابری کی۔
لارڈ آف دی رنگز: ریٹرن آف دی کنگ
ڈائریکٹر پیٹر جیکسن کی یہ تین حصوں پر مشتمل فلم سیریز جے آر آر ٹالکن کے ناول دی لارڈ آف دی رنگز پر بنائی گئی جسے فلمی دنیا کا ایک بہت بڑا اور خطرناک منصوبہ سمجھا گیا تھا جس پر کروڑوں ڈالرز خرچ کیا گیا، یہ تینوں فلمیں 8 سال میں مکمل ہوئیں، ریلیز ہونے کے بعد اس کی کامیابی نے تاریخ رقم کی اور یہ سب سے زیادہ کمانے والی فلم سیریز میں سے ایک ہے۔ اس سیریز کی آخری فلم دی ریٹرن آف دی کنگ نے 11 جیتے اور اس طرح بن حر اور ٹائیٹنک کے ساتھ سب سے زیادہ آسکر ایوارڈز جیتنے والی فلم بنی۔ مگر اہم بات یہ تھی کہ اسے نامزد ہی 11 شعبوں کے لیے کیا گیا تھا اور وہ سب میں کامیاب قرار پائی۔
یہ بھی پڑھیں : آسکر ایوارڈ لینے والی تاریخ کی بہترین فلمیں
ویسٹ سائیڈ اسٹوری (1961)
یہ فلم 1957 کے ایک براڈوے میوزیکل شو (فلم کا نام بھی اسی پر رکھا گیا) پر مبنی تھی جو کہ ولیم شیکسپیئر کے ڈرامے رومیو اینڈ جولیٹ سے متاثر تھا۔ اس فلم میں نتالی ووڈ اور دیگر نے اہم کردار ادا کیے جبکہ رابرٹ وائز اور جیروم روبنز نے ہدایات دیں۔ یہ فلم 11 آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا اور 10 اپنے نام کرنے میں کامیاب رہیں، جن میں بہترین فلم کا ایوارڈ بھی شامل تھا اور یہ سب سے زیادہ ایوارڈز جیتنے والی میوزیکل فلم بھی ہے۔
گی گی (1958)
یہ فلم نو آسکر ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی تھی اور اپنے عہد میں سب سے زیادہ ایوارڈز جیتنے والی فلم بھی قرار پائی تھی، مگر یہ ریکارڈ اگلے سال ہی بن حر نے توڑ دیا تھا۔
دی لاسٹ ایمپریر (1987)
یہ فلم چین کے آخری بادشاہ ہیوئی کی سوانح حیات پر مبنی تھی جس کی ہدایات برٹولوسی نے دیں۔ اس فلم میں دکھایا گیا تھا کہ بچپن میں تخت پر بیٹھتا ہے اور کمیونسٹ پارٹی کے انقلاب کے بعد جیل جانا پڑتا ہے، اس فلم کو نو شعبوں میں نامزد کیا گیا اور تمام میں کامیاب رہی۔
انگلش پیشنٹ (1996)
اس فلم کو ناقدین کی جانب سے کافی سراہا گیا تھا اور اسے آسکر میں 12 نامزدگیاں ملی تھیں اور یہ بہترین فلم، ڈائرکٹر اور معاون اداکارہ سمیت نو ایوارڈز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
گون ود دی ونڈ
1939 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کو سب سے زیادہ کمانے کا اعزاز بھی حاصل ہے اگر اس دور کی آمدنی کو موجودہ عہد میں ڈالرز کی شرح سے دیکھا جائے تو، امریکی خانہ جنگی کے دوران ایک جوڑے کی اس رومانوی فلم کو ہر دور کی بہترین فلموں میں سے ایک مانا جاتا ہے جس کی ہدایات وکٹر فلیمنگ نے دیں جبکہ اس کے اسٹارز میں کلارک گیبل اور دیگر شامل تھے۔ یہ فلم بھی مارگریٹ مچل کے پلٹرز ایوارڈ یافتہ ناول گون ود دی ونڈ پر مبنی تھی، جسے تیرہ ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا اور آٹھ میں کامیاب قرار پائی۔
تبصرے (2) بند ہیں