• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جو نایاب چیزیں دنیا میں کہیں نہیں وہ انٹارکٹیکا میں ہیں

ماہرین نے ناسا کی سیٹلائٹ کی مدد سے دنیا کے سرد ترین، ہوادار ترین اور خشک ترین براعظم میں نایاب چیزیں دریافت کرلیں
شائع March 3, 2018

دنیا کے پانچویں بڑے براعظم کا درجہ رکھنے والے سرد ترین، ہوادار ترین اور خشک ترین براعظم انٹارکٹیکا میں اگرچہ باقاعدہ کوئی بھی انسانی بستی نہیں۔

تاہم اب وہاں حیران کن طور پر ایک نایاب نسل کے 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد ایسے پرندے پائے گئے ہیں، جو دنیا سے تیزی سے نایاب ہو رہے ہیں۔

یعنی جو نایاب چیزیں اور پرندے دنیا میں اور کہیں نہیں وہ ایک ایسے براعظم میں موجود ہیں، جہاں انسانوں کا زیادہ عرصے تک ٹھہرنا بھی مشکل بن جاتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی و یورپی ماہرین نے سب سے پہلے امریکی تحقیقاتی ادارے ناسا کی سیٹلائٹ کے ذریعے براعظم انٹارکٹیکا کے خطرناک اور دشوار ترین حصے میں نایاب ’ایڈیلی پینگوئن‘ ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے، جس کے بعد اس کام پر مزید تحقیق کی گئی تو وہاں اندازوں سے زیادہ پینگوئن پائے گئے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

ماہرین کے مطابق دنیا سے تیزی سے ختم ہونے والے یہ نایاب پینگوئن حیران کن طور پر انٹارکٹیکا کے ایک ایسے حصے میں پائے گئے،جو دیگر حصوں سے قدرے دشوار گزار اور خطرناک ہے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

یہ پینگوئن براعظم جنوبی امریکا میں موجود بحر ودل کے قریب انٹارکٹیکا کے سرد ترین حصے میں پائے گئے، جہاں چاروں طرف برفانی تودے اور جما ہوا سمندر موجود ہے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

ماہرین کے مطابق انٹارکٹیکا کے اس حصے میں نایاب نسل کے پینگوئن کی ممکنہ تعداد 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہے، اور یہ نسل دنیا کے دیگر حصوں سے تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ پینگوئن کی اس نسل کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ زیادہ تر برفیلے اور ٹھنڈے ترین مقامات میں رہنا پسند کرتے ہیں۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اگرچہ ماضی میں اسی نسل کے پینگوئن کو انٹارکٹیکا کے دیگر حصوں میں بھی دیکھا گیا، تاہم ان کی تعداد کم تھی اور وہ قدرے محفوظ حصے میں پائے گئے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

تاہم کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ دنیا سے نایاب ہونے والے یہ پینگوئن انٹارکٹیکا کے خطرناک ترین حصے میں اتنی بڑی تعداد میں موجود ہوں گے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

پینگوئن کی اس نایاب نسل کو سب سے پہلے 1840 اور 1850 کے درمیان انٹارکٹیکا میں ہی دریافت کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں ان کو دنیا کے دیگر ٹھنڈےترین حصوں اور مقامات پر بھی دیکھا گیا۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی