سینیٹ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات
سینیٹ انتخابات کے نتائج آنے سے قبل ہی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے، متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخابات میں سندھ اسمبلی میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کی اور افسوس کی بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اس عمل کو جمہوریت کہتی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ارکان کی مجبوری کا فائدہ اٹھایا اور بے باکی کے ساتھ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی اور ہمارے 6 سے 7 ارکان کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی اطلاعات ہیں۔
ان کا کہنا تھا جو آج ہوا اس پر یہ انتخابات جانبدارانہ ہوجاتے ہیں اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کیا جائے گا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جس طرح ایم پی ایز کو یرغمال بنایا گیا اس کی مذمت کرتا ہوں اور پیپلز پارٹی کو خبردار کرتا ہوں کہ سینیٹر بنانے کے لیے آج جو پیپلز پارٹی نے کیا ہے وہ مستقبل میں اس کا خود شکار ہوں گے اور جو گڑھا پیپلز پارٹی نے کھودا ہے وہ خود اس میں گریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر تجوریاں بھرنے کا الزام لگانے والے پہلے خود اپنے گوشوارے پیش کریں بلکہ سندھ کے تمام وڈیرے اور جاگیردار بھی اپنے گوشوارے پیش کریں میں بھی اپنے تمام گوشوارے پیش کروں گا۔
بعد ازاں نتائج سامنے آنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر ہم ایک ہی سیٹ نکال سکے، تاہم ایم کیو ایم سینیٹ الیکشن کی دوڑ سے مکمل باہر ہونے سے بچ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تنظیمی بحران کی وجہ سے سینیٹ الیکشن پر اثر پڑا، تنظیمی بحران نہ ہوتا تو کامران ٹیسوری کے لیے ووٹ جمع کر لیتے، ہمارے 14 ارکان نے اپنے ضمیر کا سودا کیا اور تنظیمی بحران کا بہانہ بنا کر میرے کچھ ایم پی ایز نے خود کو بیچنا شروع کردیا۔
فاروق ستار نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات میں بدترین ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے آج اپنے لیے گڑھا کھودا ہے، جبکہ ہماری بہنوں کی بے بسی کا فائدہ اٹھایا گیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما کنور نوید جمیل نے الزام لگایا کہ سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی۔
ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے اور ووٹرز کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔
’فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کی تجوری ہضم کرلی ہے‘
خیال رہے کہ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے فاروق ستار پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کامران ٹیسوری کی ساری تجوری ہضم کرلی ہے اور موجودہ غیر یقینی صورتحال کا سبب متحدہ قومی موومنٹ ہے۔
صحافیوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ اپنے انتشار کی وجہ سے آج اس حال پر پہنچی ہے اور ان کے اپنے کارکنان ان سے متفر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ روز آپس میں لڑتے ہیں، کبھی کسی کو رابطہ کمیٹی میں رکھتے ہیں کبھی نکال دیتے ہیں۔
چوہدری سرور کا جیت کا دعویٰ
پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر میاں محود الرشید اور سینیٹ کی نشست کے امیدوار چوہدری سرور نے کامیابی کا دعویٰ کیا۔
محمود الرشید کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے باوجود پنجاب میں ایک نشست حاصل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ ابھی سینیٹ کی ایک نشست جیتے ہیں اور اگلے ہدف میں عام انتخابات میں کا میابی حاصل کرکے پنجاب میں حکومت بھی بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تحریک انصاف پنجاب اور مرکز میں بھی کامیابی حاصل کرے گی اور عمران خان وزیراعظم ہوں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے پارٹی کے اراکین کے علاوہ جماعت اسلامی اور آزاد اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب میں پوری دنیا میں پاکستان کے امیج کو بہتر کروں گا۔
سینیٹ کے انتخابات جمہوریت کی فتح، رانا ثنا اللہ
بعد ازاں پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات کا کامیاب انعقاد جمہوریت کی فتح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سینیٹ کی 12 نشستوں میں سے 11 پر مسلم لیگ ن نے فتح حاصل کی ہے جو نواز شریف کی فتح ہے۔
انھوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سبوتاژ کرنے والوں کوناکامی ہوئی اور جمہوریت میں مسلم لیگ ن اور نوازشریف کے کردارکو مائنس نہیں کیا جا سکتا، نواز شریف پاکستان کے مقبول ترین عوامی لیڈر ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت میں ہے اور کنٹرولڈ ڈیموکریسی کاخواب اب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا اور کسی کٹھ پتلی وزیراعظم کی گنجائش نہیں ہے۔
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کانشان نہ ہونے کے باوجود نوازشریف کے منتخب کردہ امیدوار کامیاب ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ نومتخب 11 سینیٹرز اب نوازشریف کے حکم کے پابند ہیں۔
یاد رہے کہ وفاق اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) سمیت چاروں صوبوں میں 52 خالی سینیٹ نشستوں پر 133 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔
ادھر سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے امن و امان اور شفاف انتخابی عمل برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے۔
واضح رہے کہ پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار، سندھ کی 12 نشستوں پر 33 امیدوار، خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر 26 امیدوار، بلوچستان کی 11 نشستوں پر 25 امیدوار، فاٹا کی4 نشستوں پر 25 امیدوار اور وفاق سے 2 نشستوں پر 5 امیدوارحصہ لیا۔