• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

چوہدری نثار سے متعلق چلنے والی خبریں من گھڑت، مریم نواز

شائع February 28, 2018

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مجلس عاملہ کے اجلاس میں چوہدری نثار کی عدم شرکت کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’میاں نواز شریف سے منسلک چوہدری نثار صاحب کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والا بیان بالکل جھوٹا ہے‘۔

اس سے قبل مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد مشاہد اللہ خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کی عدم شرکت کے حوالے سے بتایا تھا کہ چوہدری نثار کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم وہ نہیں آئے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد چند میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج ہونے والے پارٹی کے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں چوہدری نثار کو مدعو نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پاکستانی میڈیا اداروں کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق چوہدری نثار کو اجلاس میں لانے کے لئے سابق وزیراعظم کو رات گئے تک قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے تاہم وہ اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے۔

خبروں میں مزید بتایا گیا تھا کہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کے بیانیے کو عوام نے تسلیم کیا لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ ان کی جماعت میں سے اس کی مخالفت ہو جب کہ چوہدری نثار نے سرعام ان کے بیانیے کی مخالفت کی تھی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ‘مریم نواز اور حمزہ شہباز کے ماتحت کام نہیں کریں گے’۔

ٹیکسلا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ‘وہ اپنے لیے پارٹی کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل تیار کر سکیں’۔

اس ضمن میں یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپز کیس کے دوران عدلیہ اور فوج مخالف تقاریر کیں تھیں جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اعتراض تھا کہ ‘فوج اور عدلیہ سے محاز آرائی مناسب’ نہیں اور اسی بنیاد پر دونوں کے مابین اختلافات نے جنم لیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024