توہین عدالت کیس: طلال چوہدری نے عبوری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا
سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کیس کا سامنا کرنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت طلال چوہدری نے عدالت میں اپنا عبوری جواب جمع کرادیا۔
طلال چوہدری کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ کی رپورٹنگ کی وجہ سے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دکھایا گیا اور اس معاملے چیف جسٹس بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر رپورٹنگ پر آبزرویشن دے چکے ہیں۔
اپنے جمع کرائے گئے جواب میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت کی تضحیک یا تذلیل کا سوچ بھی نہیں سکتا، ایسا کچھ بھی نہیں کہا جس سے عدلیہ کے کام میں رکاوٹ ہوئی ہو۔
مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: طلال چوہدری کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت
طلال چوہدری نے اپنے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں اور آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی ہے، ارادی یا غیر ارادی طور پر کچھ ایسا نہیں کہا جس سے عدالتی توہین کا تاثر نکلتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اظہار رائے کا حق استعمال کیا لہٰذا عدالت مجھے جاری کیا گیا توہین عدالت کا شو کاز نوٹس واپس لے۔
وکیل کامران مرتضیٰ کی جانب جمع کرائے گئے عبوری جواب میں کہا گیا کہ ان کے موکل کو ابھی تک نہیں معلوم کہ انہیں کس بنیاد پر توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا، لہٰذا ہمیں متنازع مواد فراہم کیا جائے، جس کی بنیاد پر نوٹس لیا گیا۔
عبوری جواب میں کہا گیا کہ عدالت سے مواد کی فراہمی کے بعد ہی مکمل جواب داخل کیا جاسکتا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ آئین کا آرٹیکل 204 اس عدالت کو تحفظ دیتا ہے جبکہ آرٹیکل 19ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔
توہین عدالت کا نوٹس
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار یکم فروری کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری
عدالت نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو ذاتی حیثیت میں عدالت عظمیٰ طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ طلال چوہدری نے گزشتہ ماہ مسلم لیگ (ن) کے جڑانوالہ میں جلسے کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوا ہوتا تھا، آج ہماری عدالت جو ایک اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے'۔
انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میاں صاحب انہیں باہر پھینک دو، انہیں عدالت سے باہر پھینک دو، یہ انصاف نہیں دیں گے بلکہ اپنی نا انصافی جاری رکھیں گے'۔