’پاک امریکا تعلقات میں بہتری کیلئے بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں‘
اسلام آباد: وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے واضح کیا ہے کہ ’پاکستان اور امریکا دو طرفہ سفارتی تعلقات میں بہتری کے لیے مشترکہ بنیاد کی تلاش میں ہیں تاہم اس ضمن میں کوئی کامیابی نہیں ملی‘۔
جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ ’مذاکرات کے بارے میں عوام کو تاحال بے خبر رکھا گیا‘۔
یہ پڑھیں: بچوں کی غیر قانونی اسمگلنگ: یونان میں پاکستانی سفیر کا دفتر خارجہ کو خط
واضح رہے کہ سال نو کے موقعے پر امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کیا کہ ‘امریکا نے پاکستان کو 15 برسوں میں 33 ارب ڈالر سے زائد مالی امداد فراہم کرکے بہت بڑی بے وقوفی کی اور نتیجے میں پاکستان نے ہمیں ‘جھوٹ اور دھوکا دہی’ کے سوا کچھ نہیں دیا۔
بعدازاں امریکا نے پاکستان کی عسکری امداد بھی روک دی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ماحول کشیدہ ہو گئے۔
اس حوالے سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سےامریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل سے ملاقات ہوئی جس میں واضح کیا گیا کہ دوطرفہ تعلقات کی بنیاد برابری اور اصول پسندی پر ہو گی۔
بعدازاں کور کمانڈر اجلاس میں امریکا کے ساتھ بھرپور تعاون کا اشارہ بھی دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مہم جوئی کی غلطی کی تو اسی کی زبان میں جواب دیں گے، پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے حالیہ مہینوں میں کئی امور پر دوطرفہ تعاون کی وجہ سے تعلقات میں حائل سرد مہری زائل ہوئی تاہم امریکا پر واضح کردیا گیا کہ تعلقات صرف باہمی اعتماد اور احترام کے ماحول میں آگے بڑھ سکتے ہیں‘۔
ڈاکٹر فیصل نے پاکستان کو دہشت گردوں کے ’معاون ممالک‘ کی فہرست میں شامل کرنے کی امریکی قرارداد کے حوالے سے غیر واضح جواب دیا کہ ’بعض امور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے، ہم جلد ہی اس حوالے سے پاک امریکا تعلقات کے بارے میں کہہ سکیں گے‘۔
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سیکیورٹی کے حوالے سے انہوں نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’سی پیک سیکیورٹی کے لیے چین اور بلوچ شرپسندوں کے مابین مذاکرات محض قیاس آرائیاں ہیں‘۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے، روسی وزیرخارجہ
اس موقعے پر چین کے ترجمان نے کہا کہ ’سی پیک منصوبے اور چینی شہریوں کے تحٖفظ کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے متعدد سیکیوٹی اقدامات قابل ستائش ہیں، ہمیں امید ہے کہ پاکستان سی پیک منصوبوں کی حفاظت کے لیے اپنی خدمات پیش کرتا رہے گا‘۔
جس کے بعد ڈاکٹر فیصل نے دوٹوک جملے میں کہا کہ’اس معاملے پر مزید کچھ کہنے کی گنجائش بچی‘۔
انہوں بھارتی الزام کو مسترد کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش میں غیرقانونی تارکینِ وطن کو بھارتی کی شمال جنوب میں داخل کررہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’یہ صرف بھارتی آرمی چیف کے دماغی اختراع ہے‘۔
یہ خبر 24 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی