آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: گرفتار احد چیمہ 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں گرفتار کیے گئے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے ) کے سابق سربراہ احمد خان کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں احد خان چیمہ کو جج محمد اعظم کے روبرو پیش کیا گیا اور نیب کی جانب سے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت میں سماعت کے دوران نیب پروسیکیوٹر وراث علی جنجوعہ کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا کہ احمد خان چیمہ نے بغیر کسی کارروائی کے کاسا کمپنی کو ٹھیکہ دیا جبکہ کمپنی اس کی اہلیت نہیں رکھتی تھی اور اب تک ایک ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ تین سال میں ایک گھر بھی نہیں بنایا گیا اور احد چیمہ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں جعل سازی کی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ تفتیش میں بھی تعاون نہیں کیا۔
سماعت کے دوران نیب پروسیکیوٹر نے بتایا کہ ایک کمپنی کو فیور دینے کے لیے قواعد و ضوابط کو بائی پاس کیا گیا، لہٰذا اس معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے ملزم کا ریمانڈ دیا جائے۔
اس موقع پر نیب کے ایک اور پروسیکیوٹر حافظ اسداللہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے میں پارکو سے کام لے کر بسمہ اللہ انجینئرنگ کو دیا گیا، جسے پیراگون سٹی والے چلا رہے ہیں جبکہ 32 کینال کی جگہ لی اور پیسے بھی منتقل کیے گئے۔
سماعت کے دوران احد خان چیمہ نے عدالت کے سامنے اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ولن کے روپ میں پیش کیا گیا اور نیب نے کسی کی طرف سے انگلی اٹھائے بغیر بلا لیا۔
احد چیمہ نے کہا کہ85 بین الاقوامی کمپنیوں نے بولی میں حصہ لیا اور میرے نیچے 10 افراد کی کمیٹی تھی، جنہوں نے قواعد کے مطابق ٹھیکہ دیا اور اس کمیٹی میں کئی اور کمیٹٰیاں کام کر رہی تھیں لیکن ایک آدمی کو پکڑ لیا گیا اور کوئی میرا موقف بھی سننے کو تیار نہیں تھا۔
احد چیمہ کے موقف کے بعد نیب پروسیکیوٹر نے دلائل دیے احد چیمہ نے منصوبے لے کر اسٹیرنگ کے روبرو حقائق کو چھپایا گیا جبکہ پارکو کی شیئرنگ صرف 9 فیصد تھی اور 90 فیصد بسمہ اللہ انجینئرنگ کی تھی اور یہ کمپنی 16 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کے منصوبے پر کام کر ہی نہیں سکتی تھی۔
نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ اس منصوبے میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے پیسے ملوث ہیں، جس پر احد چیمہ کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل اکیلے ہیں اور اکیلا آدمی کچھ نہیں کرسکتا۔
احد چیمہ کے وکیل نے کہا کہ بتایا کہ ان کے موکل کو 2 مرتبہ بلایا وہ ایک مرتبہ پیش ہوئے اور تعاون بھی کیا تو پھر ان کا جسمانی ریمانڈ پر اضرار کیوں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ریکارڈ بھی دے رہے ہیں ان لوگوں نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ ہم نے جو طریقہ کار تھا وہ پورا کیا۔
نیب پروسیکیوٹر نے مزید دلائل دیے کہ یہ لوگ شہادت کی بات کر رہے ہیں تو یہ وائٹ کالر کرائم ہے جو تہہ در تہہ پردوں میں چھپا ہے اور اس میں اور لوگ بھی ملوث ہیں جو تحقیق کے بعد ظاہر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر احد خان چیمہ کو کوئی اعتراض ہے تو وہ نیب کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرسکتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد احد خان چیمہ کو 5 مارچ تک کے لیے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد خان چیمہ کو پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہلچل مچ گئی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب میں دو پاور کمپنیوں کے سربراہ احد خان چیمہ کو نیب میں طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر لاہور میں ان کے گلبرگ دفتر سے گرفتار کیا گیا۔
اس حوالے سے نیب کے حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ ہم نے احد خان چیمہ کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا، تاہم وہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس کے بعد ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے وزیراعظم کے سیکریٹری کو طلب کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ آخری نوٹس میں احد خان چیمہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ طلبی پر عمل نہیں کرتے تو انہیں قومی احتساب آرڈیننس کی دفعہ 2 کے تحت تعزیری کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
نیب حکام کا کہنا تھا کہ احد خان چیمہ کو جمعرات کو احتساب عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا جہاں ان کا جسمانی ریمانڈ لینے کی کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب ایل ڈی اے کے سابق سربراہ کی گرفتاری پر صوبائی حکومت کی جانب سے سخت تنقید کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد کا کہنا تھا کہ نیب نے احد خان چیمہ کو گرفتار کرکے اپنے اختیارات کو پامال کیا ہے اور یہاں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں، جس میں نیب نے انہیں گرفتار نہیں کیا جو ان کے طلب کرنے پر پیش نہیں ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے سینئر سرکاری نمائندے کی گرفتاری میں قانونی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا اور یہ معاملہ پنجاب حکومت کے لیے تحفظات کا باعث ہے۔
سابق ایل ڈی اے کے سربراہ کا دفاع کرتے ہوئے ملک محمد احمد کا کہنا تھا کہ احد خان چیمہ ایک ایماندار اور فرض شناس افسر ہیں اور نیب کا ان کے خلاف ایکشن درست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اپنے آخری نوٹس میں نیب نے احد خان چیمہ سے سوال کیا تھا کہ وہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ منصوبے کے لیے ٹھیکہ ملنے سے متعلق تفصیلی بیان دیں جو وزیر اعلیٰ کی طرف سے دیا گیا تھا جبکہ ساتھ ہی لاہور میں موزہ تھیڈا کینٹ میں 32 کینال زمین کی خریداری کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔
اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے کے سابق سربراہ کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے میں ہچکچاہٹ اس بات کو ظاہر کر رہی تھی کہ وہ اپنے باس کے کہنے پر یہ کررہے ہیں جبکہ یہ بھی اطلاعات تھیں کہ وہ اس تحقیقات سے بچنے کے لیے ملک سے باہر جانے کے لیے بھی کہ رہے تھے تاہم نیب کی جانب سے بغیر ایف آئی آر کے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
خیال رہے کہ قانون کے مطابق اگر ملزم نیب کے ساتھ تحقیقات میں تعاون نہیں کرتا اور وہ ثبوت رکھتا ہے جسے مسخ کیا جاسکتا ہو تو نیب کو یہ اختیار ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرنے سے قبل اسے گرفتار کرسکتی ہے۔
یاد رہے کہ نیب نے گزشتہ ماہ شہباز شریف کو منصوبے کی کامیاب بولی لگانے والی کمپنی ایم/ایس چوہدری لطیف اینڈ سنسز کے ٹھیکہ ختم کرکے ایم/ایس لاہور کاسا ڈویلپرز (جے وی) کو دینے پر طلب کیا تھا اور پوچھا تھا کہ حکومت نے یہ ٹھیکہ کیوں ختم کیا جبکہ جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا وہ کمپنی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جانب سے بنائی گئی ایم/ ایس پیراگون سٹی (پرائیویٹ) لمیٹڈ گروپ کی پروکسی کمپنی ہے اور اس کے باعث قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا تھا۔
اس حوالے سے نیب کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے مبینہ طور پر پی ایل ڈی سی کو ہدایت کی تھی کہ وہ یہ منصوبہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے) کو تفویض کریں جس کے نتیجے میں اس کا ٹھیکہ ایم/ایس لاہور کاسا ڈویلپرز (جے وی) کو دیا گیا اور یہ منصوبہ ناکام ہوا اور 71 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان کا سامنا ہوا۔
اسی طرح وزیر اعلیٰ کی مبینہ طور پر پی ایل ڈی سی کو دی گئی ہدایت پر اس منصوبے کی مشاورتی سروس کا ٹھیکہ ایم/ایس انجینئرنگ کنسلٹینسی سروسز پنجاب کو 19 کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا گیا، جس کی اصل مالیت نیسپاک کے مطابق 3کروڑ 50 لاکھ روپے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے نیب میں پیش ہوا، شہباز شریف
اس بارے میں نیب کی جانب سے فواد حسن فواد کو بھی طلب کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ 2013 میں جب فواد حسین فواد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے امپلیمینٹیشن سیکریٹری تھے تو اس وقت پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی ( پی ایل ڈی سی) کے چیف ایگزیکٹو افسر ( سی ای او) کی جانب سے مبینہ طور پر ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ ایم/ایس لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ ختم کرکے کسی دوسری کمپنی کو دیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ’ انہوں نے آشیانہ اقبال منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو اپنے دفتر بلایا اور انہیں نتائج بگھتنے کی دھمکی دی اور ایم/ ایس لطیف اینڈ سنسز کو قواعد و ضوابط کے خلاف ٹھیکا دینے کا الزام لگایا اور انہیں اس کمپنی کا ٹھیکہ ختم کرنے پر مجبور کیا۔‘
علاوہ ازیں احد خان چیمہ کی گرفتاری کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نیب کو نیب بن کر کام کرنا چاہیے اور خواہش ہے کہ نیب گزشتہ 8 برسوں میں مخلتف منصوبوں میں بچائے گئے اربوں روپے کے بارے میں ہم سے پوچھے‘ جبکہ نیب کو مخلتف تحقیقات کے مطلوب تمام ریکارڈ بھیج دیا تھا۔