• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

24 ارب کی مبینہ کرپشن پر نیشنل ہائی وے کے سابق چیئرمین کےخلاف گھیرا تنگ

شائع February 19, 2018

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) نے کراچی تا لاہور موٹر وے عبدالحکیم سیکشن کے ٹھیکے میں 24 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کے انکشاف پر نیشنل ہائی وے (این ایچ اے) کے سابق چیئرمین شاہد اشرف تارڑ کو سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

شاہد اشرف تارڈ پر الزام ہے کہ انہوں نے اگست 2015 میں 230 کلو میڑ طویل کراچی تا لاہور موٹر وے کا 134 ارب کا ٹھیکہ 148 ارب روپے میں تفویض کیا۔

یہ پڑھیں: سی پیک کوکرپشن سے بچانے کیلئے مشترکہ نگرانی

نیب کے ایک ذمہ دار نے ڈان کو بتایا کہ ‘پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے ایم 4 میں غیر معمولی بے ضابطگیوں کے انکشاف پر تحقیقات کا عمل شروع کردیا ہے’۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ‘نیب این ایچ اے کے سابق چیئرمین کی طلبی کا سمن جاری کرے گا جو ورلڈ بینک میں پاکستان کی جانب سے چیف ایگزیکٹو کے فرائض 3 سال سے ادا کررہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) کی درخواست پر نیب نے شاہد اشرف تارڈ کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کراچی تا لاہور موٹر وے کی تعمیراتی پروجیکٹ میں مبینہ کرپشن کے خلاف دوسال قبل شکایت درج کرائی تھی تاہم اس وقت نیب کے چیئرمین قمر زمان تھے جنہوں نے مشتبہ ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک سے ہمیں کتنے فوائد حاصل ہوں گے؟

اس ضمن میں خیال رہے کہ قمرزمان کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا قریبی ساتھی مانا جاتا تھا۔

نیب کے موجودہ چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی شکایت پر کارروائی کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ‘اگر تفتیش کے دوران ٹھوس شواہد ملے تو موجودہ حکومت کے خلاف ایک اور ریفرنس تیار ہو جائے گا’۔

نیب کے ترجمان نے بتایا کہ بیوروکے چیئرمین نے اس معاملے پر انکوائری کا حکم دے دیا ہے تاہم کسی کو اس کی سیاسی وابستگی کے بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جائے گا بلکہ میرٹ کو ترجیح حاصل ہو گی۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی سے منسوب ‘کرپشن’ انتخابات میں شکست کی وجہ

انہوں نے بتایا کہ نیب کے چیئرمین نے راولپنڈی بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کو الزامات کے تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔

خیال رہے کہ فرینٹئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو کراچی یا لاہور موٹر وے پروجیکٹ میں بولی لگانے سے روک دیا گیا تھا، این ایچ اے کی انتظامیہ کا خیال تھا کہ ایف ڈبلیو او پہلے ہی متعدد وسیع پروجیکٹس میں مصروف ہے حالاںکہ ایف ڈبلیو او نے موٹر وے کی تعمیرات کے لیے 134 ارب روپے کی بولی لگائی تھی جبکہ این ایچ اے کے چیئرمین کی جانب سے ٹھیکہ 14 ارب روپے زیادہ یعنی 148 ارب روپے میں کسی دوسرے ٹھیکیدار کو تفویض کردیا گیا۔


یہ خبر 19 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024