• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان ٹیررسٹ فناسنگ فہرست کے خلاف لابنگ کررہا ہے، وزیرمملکت خزانہ

شائع February 15, 2018

وزیرمملکت برائے خزانہ رانا افضل نے کہا ہے کہ امریکا اور ان کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے پاکستان کو ٹیررسٹ فنانسنگ واچ لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک کے خلاف ہم عالمی طور پر لابنگ کررہے ہیں۔

وزیر خزانہ رانا افضل نے سینیٹ کو توجہ دلاؤ نوٹس پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کا برطانوی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کو ٹیررسٹ فنانسنگ فہرست میں شامل کرنے کی تحریک خطرناک اقدام ہے یہ ایک سیاسی چال اور سیاسی دباو ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو گلوبل ٹیررسٹ فنانسگ لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق جواب دیتے ہوئے رانا افضل کا کہنا تھا کہ امریکا نے یورپی ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان کو فہرست میں شامل کرنے کی تحریک جمع کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی اپنی سالانہ رپورٹ جنوری میں ایف اے ٹی ایف کو بھیج چکا تھا اس رپورٹ کو پہلے زیر غور لایا جائے تو امریکا کا یہ اقدام پیرائے سے ہٹ کر ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے ابھی امریکا اور برطانیہ کا اس حوالے سے دورہ کیا ہے اور مشیر خزانہ اس وقت یورپی ممالک کے دورے میں ہیں جبکہ حکومت کے نمائندے کوریا اور جاپان بھی گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے اٹلی کا دورہ کیا ہے اور ہم نے تمام سفارت خانوں سے بھی رابطہ کیا ہے، ہم اس معاملے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور امید ہے کہ حمایت ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کالعدم تنظیموں کے اثاثے ضبط کیے ہیں اور اگر پاکستان اس صورت حال کا شکار ہوا تو اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز متاثر ہوں گے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت نے آزاد کراچی کے حوالے سے غیر ملکی میڈیا میں چلائی جانے والی مہم کا معاملہ بھی امریکا کے ساتھ اٹھایا ہے۔

رانا افضل نے سینیٹ کو بتایا کہ امریکا میں میڈیا میں چلائی جانے والی مہم افسوس ناک ہے تاہم معاملہ اسٹیٹ دپارٹمنٹ سمیت امریکی سفارتخانے کے ساتھ اٹھایا گیا ہے لیکن یہ امریکا کے اظہار آزادی رائے کے معاملات ہیں جس کے باعث کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے امریکا سے احتجاج کیا ہے لیکن امریکا کا قانون معاملے کو کسی قانونی فورم پر لے جانے کی اجازت نہیں دیتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024