• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’جہانگیر ترین کی نااہلی کے باعث لودھراں میں پی ٹی آئی کو شکست ہوئی'

شائع February 13, 2018 اپ ڈیٹ February 14, 2018

حکمران جماعت، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رمیش کمار نے لودھراں میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی شکست کی وجہ جہانگیر ترین کی نااہلی کو قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے رمیش کمار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جس بنیاد پر جہانگیر ترین کو نااہل کیا اور پھر جو باتیں فیصلے میں لکھی گئی، اُس نے اس حلقے میں تحریک انصاف کی ساکھ کو متاثر کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کی ناکامی کی ایک وجہ گذشتہ ساڑھے چار سال سے صوبہ خیبرپختونخوا میں ان کی کارکردگی بھی ہے کیونکہ لوگ ان سے مایوس ہوچکے ہیں جبکہ چیئرمین عمران خان کی جانب سے پارلیمنٹ پر لعنت سے متعلق بیان سے ان کی مخالفت بڑھ چکی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج لودھراں کے پڑھے لکھے اور باشعور عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کردیا ہے کیونکہ وہ اب حقیقت جان چکے ہیں'۔

مزید پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے لودھراں ضمنی انتخاب جیت لیا،غیرسرکاری نتیجہ

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ اب تک کے نتائج سے ایک بات ثابت ہوگئی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے کیسز میں بہت فرق ہے اور یہی بات ہم پہلے دن سے کرتے آئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک اقامہ کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا اور یہی ایک وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام اب بھی ان سے ویسے ہی محبت کرتے ہیں، جس طرح پہلے کیا کرتے تھے۔

رمیش کمار نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ ایک دور دراز علاقہ میں ہونے کی وجہ سے لودھراں میں ایسے امیدوار کی ضرورت ہے جو معاشی طور پر مستحکم ہو اور واضح کیا کہ اب وہ دور نہیں رہا جب لوگ امیدوار کی دولت کو دیکھ کر ووٹ دیا کرتے تھے۔

'عام انتخابات میں بھی ایسا ہی ہوگا'

انہوں نے کہا کہ 'آج عوام فیصلہ کرنے سے پہلے صرف یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے علاقے میں کس نے کیا کام کیا اور یقیناً عام انتخابات میں بھی لوگ اسی سوچ کو سامنے رکھ کر ووٹ کا حق ادا کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے لوگ تحریک انصاف کو پسند کرنے لگے تھے اور یہی خیال تھا کہ یہ پارٹی انتخابات میں دوسرے نمبر پر ابھر کر سامنے آئے گی، مگر جس پالیسی پر یہ گامزن ہے تو اب دوسرا نمبر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ہی ہوسکتی ہے جبکہ پہلا نمبر ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

خیال رہے کہ لودھراں میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 میں جہانگیر ترین کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست کے لیے گذشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اقبال شاہ نے پاکستان تحریک انصاف کے علی ترین کو غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق 25 ہزار 360 ووٹ کے واضح فرق سے شکست دے دی۔

لودھراں سے موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقبال شاہ نے ایک لاکھ 16ہزار590 ووٹ حاصل کیے جبکہ پی ٹی آئی کے علی ترین نے 91 ہزار 230 ووٹ حاصل کیے۔

تحریک لبیک پاکستان کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے 10 ہزار 181 ووٹ حاصل کرکے تیسری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 3 ہزار 170 ووٹ حاصل کیے۔

حلقہ این اے 154 کی نشست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے علی خان ترین اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پیر اقبال شاہ کے مابین کانٹے کا مقابلہ متوقع تھا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اُمیدوار مرزا علی بیگ سمیت 7 آزاد امیدوار بھی میدان میں موجود تھے۔

خیال رہے کہ حلقہ 154 کی نشست پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کے باعث خالی ہوئی تھی جس کے بعد پی ٹی ائی نے ضمنی انتخاب کے لیے ان کے بیٹے علی ترین کو میدان میں اتارا تھا۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ برس دسمبر میں جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ لودھراں حلقہ این اے 154 میں 4 برسوں میں تیسری مرتبہ ضمنی انتخاب ہوا جبکہ تین بڑی سیاسی پارٹیوں کے تینوں رہنما پی ٹی آئی کے علی ترین، مسلم لیگ (ن) کے پیر اقبال شاہ اور پیپلز پارٹی کے مرزا علی بیگ پہلی مرتبہ ضمنی انتخابات کے اکھاڑے میں حصہ لے رہے تھے۔

الیکشن کمیشن نے 2013 میں ہونے والے عام انتخابات میں جہانگیر ترین کے حریف آزاد امید وار محمد صدیق خان بلوچ کو کامیاب قرار دیا تھا جس کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے حریف کی جانب سے حلقہ این اے 154 میں مبینہ دھاندلی کا مقدمہ دائر کیا تھا اور الیکشن ٹربیونل نے 26 اگست کو جہانگیر ترین کا موقف درست قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے حکم پر 23 دسمبر 2015 کو منعقدہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے جہانگیرترین نے 37 ہزار کی برتری سے مسلم لیگ ن کے صدیق بلوچ کو شکست دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024