وہ سپرہٹ بولی وڈ فلمیں جو ہولی وڈ فلموں کا چربہ
بولی وڈ دنیا کی چند بڑی فلمی صنعتوں میں سے ایک ہے مگر کیا وہاں کے ہدایتکار اور رائٹرز اوریجنل کام بھی کرتے ہیں؟
ویسے یہ کہنا تو غلط ہوگا کہ سب بولی وڈ فلمیں ہی غیرملکی یا ہولی وڈ فلموں کی نقل ہوتی ہیں، یقیناً وہاں اپنی صلاحیت یا اوریجنل فلمیں بھی بنتی ہیں مگر اکثر بولی وڈ فلموں کا مرکزی خیال لے کر فلم بنائی جاتی ہے جیسے عامر خان کی 2008 میں ریلیز ہونے والی فلم گنجی، جس میں مرکزی خیال تو 2000 میں ریلیز ایک ہولی وڈ فلم میمینٹو (Memento) سے لیا گیا مگر بہت کچھ بدل کر پیش کیا گیا۔
مگر ایسی متعدد کامیاب فلمیں بھی ہیں اور ایسے چونکا دینے والے نام موجود ہیں جس میں بولی وڈ نے کسی ہولی وڈ فلم کو پوری طرح نقل کرکے پیش کیا۔
اور ان میں ایسی بلاک بسٹر فلمیں شامل ہیں، جن کے بارے میں جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔
دھمال (2007)، اٹس اے میڈ، میڈ، میڈ ورلڈ (1963)
دھمال فلم لوگوں کو بہت زیادہ پسند آئی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اب اس کے تیسرے حصے کی تیاری بھی جاری ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ درحقیقت 1963 کی ایک ہولی وڈ فلم اٹس اے میڈ، میڈ، میڈ ورلڈ کی نقل ہے، جس میں مرتے ہوئے چور کے آخری الفاظ پر خزانے کی تلاش کی بھاگ دوڑ شروع ہوجاتی ہے جو آپ نے دھمال میں بھی دیکھی ہوگی۔
بازیگر (1993)، اے کس بی فور ڈائینگ (1991)
شاہ رخ خان کے کیرئیر کو عروج کی جانب لے جانے والی یہ فلم بھی ہولی وڈ فلم کی نقل ہے، ان دونوں فلموں کی کہانی ایک جیسے کرداروں کے گرد گھومتی ہے، یعنی ایک شخص جو ایک ارب پتی شخص سے انتقام لیتا ہے جس کے دوران وہ اس کی بیٹیوں کو اپنی محبت میں بھی گرفتار کرلیتا ہے۔
مرڈر (2004)، ان فیتھ فل (2002)
2004 کی اس تھرلر بولی وڈ فلم کی کہانی ایک ایسے جوڑے کے گرد گھومتی ہے جس میں بیوی کسی اور مرد سے تعلق قائم کرلیتی ہے جس کا نتیجہ بہت خطرناک نکلتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ کہانی 2004 کی فلم ان فیتھ کی مکمل نقل تھی جس میں بھی یہی سب کچھ دکھایا گیا تھا، بس گانے ضرور انڈین فلم میں اضافہ تھے۔
دشمن (1998)، آئی فار این آئی (1996)
1996 کی ہولی وڈ فلم ایسی تھرلر فلم تھی جس میں ایک خاتون اس وقت قانون اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور ہوجاتی ہے جب اس کے بہن کو ریپ کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو عدالت ناکافی شواہد کی بناءپر رہا کردیتی ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اداکارہ کاجول اور سنجے دت کی ہٹ فلم میں بھی یہی سب کچھ دکھایا گیا تھا، بلکہ اس کا پوسٹر تک ہولی وڈ فلم کی نقل ہے۔
اگنی پتھ (1990)، سکار فیس (1983)
امیتابھ بچن کے کیرئیر کا یہ کلاسیک کردار بھی درحقیقت ایسے ہی ایک ہولی وڈ کلاسیک کردار سے متاثر تھا جو کہ فلم سکار فیس سے لیا گیا۔ بولی وڈ فلم کی کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو انتہائی نچلے طبقے سے عزت کے لیے لڑتا ہوا اوپر آتا ہے اور مافیا باس بن جاتا ہے ، بالکل ویسے ہی جیسے ال پکینو نے 1983 کی فلم میں کرکے دکھایا تھا۔
باغبان (2003)، میک وے فار ٹومارو (1937)
امیتابھ بچن کی ایک اور ایوارڈ یافتہ فلم، جسے ریلیز ہونے کے بعد بہت زیادہ سراہا گیا مگر اس کی کہانی 1937 کی ہولی وڈ فلم سے لی گئی۔ یعنی ایک ایسا بزرگ جوڑا جنھیں ایک دوسرے سے اس وقت الگ کردیا گیا جب وہ اپنے گھر سے محروم ہوگئے جبکہ ان کے بچے اپنے والدین کو گھر میں رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔
جو جیتا وہی سکندر (1992)، بریکنگ اوے (1979)
عامر خان کے کیرئیر کی اس فلم نے ان کے عروج کی جانب سفر کو مزید کئی سیڑھیاں اوپر چڑھا دیا تھا، غریب اور لاپروا لڑکا جو اپنے بھائی کے زخمی ہونے پر سائیکل ریس میں حصہ لیتا ہے اور برسوں بعد اپنے طبقے کو ٹرافی جتوا کر دیتا ہے، مگر یہی سب کچھ تو 1979 کی ہولی وڈ فلم بریکنگ اوے کا بھی حصہ تھا، اگر آپ نے اسے دیکھا ہو تو اس کا مرکزی خیال بھی سائیکل ریس کے گرد ہی گھومتا ہے۔
میں کھلاڑی تو اناڑی (1994)، دی ہارڈ وے (1991)
1991 کی ہولی وڈ فلم میں ایک سخت گیر پولیس افسر کے ساتھ ایک فلم اسٹار کو لگا دیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے ایک فلمی کردار کے بارے میں تحقیق کرسکے ۔ یہی سب کچھ تین سال بعد بولی وڈ فلم میں اکشے کمار اور سیف علی خان کے درمیان دیکھنے میں آیا، جس نے دونوں کے کیرئیر کو تقویت تو دی ہی اس کے ساتھ سپرہٹ کا درجہ بھی حاصل کیا۔
غلام (1998)، آن دی واٹر فرنٹ (1954)
عامر خان کی یہ فلم ان کے پرستاروں تو یاد ہوگی ہی، جس میں وہ ایسے نوجوان باکسر کے کردار میں نظر آئے جو اپنے بھائی کے باس کے رویے سے ناخوش ہوتا ہے مگر بڑے بھائی کا احترام سر اٹھانے سے روکتا ہے اور درحقیقت 1954 کی ہولی وڈ فلم کی ہو بہو نقل تھی جس میں لیجنڈ اداکار مارلن برانڈو عامر خان والے روپ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔
محبتیں (2000)، ڈیڈ پویٹس سوسائٹی (1989)
شاہ رخ خان اور امیتابھ بچن کی بہترین کردار نگاری سے سجی یہ فلم آج کلاسیک کا درجہ پاچکی ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ کافی حد تک 1989 کی ہولی وڈ فلم کی نقل ہے؟ خصوصاً شروع سے انٹرول تک کی فلم تو ہو بہو نقل ہے، بس شاہ رخ اور ایشوریہ رائے کی محبت کی کہانی اور اس کا امیتابھ بچن سے تعلق نکال کر۔ روبن ولیمز کی ہولی وڈ فلم بھی اپنے دور میں لوگوں کو متاثر کرنے میں کامیاب رہی تھی۔
کیونکہ (2005)، ون فلیو اوور دی ککوز نیسٹ (1975)
1975 کی ہولی وڈ فلم کو اب کلاسیک کا درجہ حاصل ہے جس میں مرکزی کردار ایک ملزم ہوتا ہے اور نرس اس کے ماضی کے بارے میں جان کر اس کی محبت میں گرفتار ہوجاتی ہے اور تیس سال بعد بولی وڈ نے بھی سلمان خان اور کرینہ کپور کے لے کر اسی کہانی کو ذرا مختلف انداز سے پیش کیا، مگر یہ لوگوں کو زیادہ پسند نہیں آسکی۔
لائف ان اے میٹرو (2007)، دی اپارٹمنٹ (1960)
لائف ان اے میٹرو نو افراد کی 6 مختلف کہانیوں پر مشتمل فلم تھی جس میں مختلف موضوعات اور مسائل کو پیش کیا گیا، جو ایک جگہ سامنے آتے ہیں یعنی میٹرو ٹرین میں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1960 کی ہولی وڈ فلم میں بھی کچھ ایسا ہی پیش کیا گیا تھا مگر وہاں ٹرین کی جگہ ایک اپارٹمنٹ کو دی گئی تھی۔
جڑواں (1997)، ٹوئن ڈریگنز (1992)
جی ہاں سلمان خان کی یہ مشہور فلم 1992 میں ریلیز ہونے والی جیکی چن کی فلم کی ہو بہو نقل ہے اور دونوں فلموں میں یہی دکھایا گیا ہے کہ جڑواں بھائی پیدائش کے وقت الگ ہوجاتے ہیں، جن میں سے ایک والدین کے پاس جبکہ دوسرا جرائم پیشہ بن جاتا ہے۔
کانٹے (2002)، ریزرور ڈوگس (1992)
امیتابھ بچن، سنجے دت سمیت چھ بولی وڈ اسٹارز سے سجی اس فلم کی کہانی ایک بینک ڈکیتی اور اس کے بعد اپنے اندر موجود پولیس کے مخبر کی تلاش کے گرد گھومتی ہے۔ ڈائریکٹر سنجے گپتا نے یہ کہانی درحقیقت 1992 کی ہولی وڈ فلم سے لی تھی اور اپنی طرف سے اسے ہرممکن حد تک بہتر بنانے کی کوشش کی۔
ایک ولن (2014)، آئی سو دی ڈیول (2010)
یہ بولی وڈ فلم ایک جنوبی کورین فلم کی نقل ہے جس میں ہیرو اپنی منگیتر کے ایسے قاتل سے انتقام لینا چاہتا ہے جو ذہنی مریض ہوتا ہے اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ بولی وڈ فلم میں بھی یہی کہانی دکھائی گئی ہے بس اس میں منگیتر کی جگہ بیوی کے قاتل کو تلاش کیا جاتا ہے۔
بنٹی اور ببلی (2005)، بونی اینڈ کلائیڈ (1967)
بنٹی اور ببلی میں ایک جوڑا لوگوں کو دھوکا دے کر لوٹتا ہے جن کا پیچھا ایک پولیس افسر کررہا ہوتا ہے، جو کہانی اس فلم میں 2005 میں پیش کی گئی، اس سے ملتا جلتا پلاٹ 1967 میں پیش کیا گیا تھا جس میں ایک جوڑا اسی طرح لوگوں کو لوٹنے میں مصروف رہتا ہے۔
یووراج (2008)، رین مین (1988)
ٹام کروز اور ڈسٹن ہوفمین جیسے اداکاروں سے سجی ہولی وڈ فلم میں ایک ایسے بکھرتے خاندان کی کہانی بیان کی گئی تھی جس میں تین بھائی ایک دوسرے کو دھوکا دے کر والد کی دولت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور بیس سال بعد بولی وڈ فلم میں بھی کچھ اسی طرح کا پلاٹ پیش کیا گیا۔
پارٹنر (2007)، ہیچ (2005)
سلمان خان اور گووندا کے کیرئیر میں فلم پارٹنر کو بہت اہمیت حاصل ہے جس میں ایک باصلاحیت شخص یا لو گرو ایک عام سے شخص کو اپنے خوابوں کی شہزادی سے ملانے میں کردار ادا کرتا ہے اور ڈائریکٹر نے یہ خیال انتہائی خوبی سے پارٹنر سے 2 سال قبل ریلیز ہونے والی ول اسمتھ کی فلم سے چرالیا تھا بلکہ معمولی سی تبدیلی بھی کرنا گوارہ نہیں کی۔
ایکشن ری پلے (2010)، بیک ٹو دی فیوچر (1985)
ٹائم ٹریول ویسے تو کافی مسحور کن خیال ہے اور یہی وجہ ہے کہ بیک ٹو دی فیوچر لوگوں کو بہت زیادہ پسند آئی تھی اور تین فلمیں بھی بنائی گئیں، مگر ان میں سے پہلی فلم کی کہانی اکشے کمار اور ایشوریا رائے کی اس فلم کے لیے مکمل طور پر چرالیا گیا، بس معمولی تبدیلی کی گئی۔
دوستانہ (2008)، آئی ناﺅ پروناﺅنس یو چک اینڈ لیری
2008 کی بولی وڈ فلم دوستانہ ایک سال قبل ہونے والی ہولی وڈ فلم کی نقل تھی، جس میں دو نوجوان مختلف فوائد کے حصول کے لیے خود کو ہم جنس پرست ظاہر کرنے لگتے ہیں حالانکہ ایسا ہوتا نہیں۔
پھر ہیرا پھیری (2006)، لاک اسٹاک اینڈ ٹو اسموکنگ بیرلز (1998)
اکشے کمار، سنیل شیٹھی اور پاریش راول کی کلاسیک فلم ہیرا پھیری کا یہ سیکوئل بھی ایک برطانوی کامیڈی فلم کی نقل تھی جو 1998 میں ریلیز ہوئی تھی۔
بلیک (2005)، دی میریکل ورکر (1962)
ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی کی اس فلم میں امیتابھ بچن اور رانی مکھرجی نے انتہائی شاندار اداکاری کا مظاہرہ کیا تھا جو لوگوں کے ذہنوں میں اب تک زندہ ہے مگر یہ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ اس کی کہانی بھی کاپی پیسٹ کی ہوئی تھی، پلاٹ اور کانسیپٹ دونوں کے یکساں تھے بس ایک فرق تھا اور وہ یہ کہ بولی وڈ فلم میں بہری اور اندھی لڑکی کا استاد ایک مرد دکھایا گیا جبکہ ہولی وڈ فلم میں یہ کردار ایک خاتون نے ادا کیا۔
کوئی مل گیا (2004)، ای ٹی دی ایکسٹرا ٹیریسٹرینل (1982)
راکیش روشن نے اس فلم میں اپنے بیٹے کو ذہنی طور پر کمتر شخص کے روپ میں اپنے بیٹے کو پیش کیا تھا جسے ایک ایلین کا ساتھ ملتا ہے اور ذہنی اور جمسانی طور پر دیگر سے برتر ہوجاتا ہے۔ دوسری جانب 1982 میں ہولی وڈ ڈائریکٹر اسٹیون اسپیلبرگ نے بھی ایک ایسے ہی بچے کی کہانی بیان کی جو ایک دوست ایلین کی مدد سے زمین سے فرار ہوجاتا ہے اور پھر دنیا میں لوٹتا ہے۔
سرکار (2005)، دی گاڈ فادر (1972)
امیتابھ بچن کی یہ ہٹ فلم ہولی وڈ کی ہر دور کی بہترین فلموں میں سرفہرست فلم کی نقل تھی جس میں مافیا باس عمر بڑھنے کے ساتھ اپنے تنظیم کا کنٹرول ایسے بیٹے کو سونپ دیتا ہے جو شروع میں اس کام میں دلچسپی نہیں رکھتا، یہی خیال انڈین فلم میں بھی دکھایا گیا۔
پیپلی لائیو (2010)، انوی ٹیشن ٹو اے سوسائیڈ (2004)
ایک شخص جسے تباہی کا سامنا ہوتا ہے اور دیگر اس کا تعاقب کررہے ہوتے ہیں، یہ وہ کہانی ہے جو انوی ٹیشن ٹو اے سوسائیڈ میں بیان کیا گیا۔ اس کو پڑھ کر کسی بولی وڈ فلم کا خیال ذہن میں آتا ہے ؟ ہاں یہی کہانی عامر خان پروڈکشن میں بننے والی فلم پیپلی لائیو میں بیان کیا گیا۔
ہے بے بی (2007)، تھری مین اینڈ اے بے بی (1987)
دونوں فلموں میں ایک ہی کہانی بیان کی گئی ہے یعنی تین کنوارے نوجوان جو خواتین کے پیچھے بھاگتے ہیں اور ان کی زندگیاں اس وقت بدل جاتی ہے جب انہیں دروازے پر ایک بچہ ملتا ہے اور انہیں بس یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان تینوں میں سے کسی ایک کا ہے۔
مالامال ویکلی (2006)، ویکنگ نیڈ ڈیوائن (1998)
جب ایک لاٹری جیتنے والا خوشی کے مارے مر جاتا ہے تو اس کے گاﺅں کے افراد اس انعامی رقم کے حصول کے لیے لگ جاتے ہیں، نہیں یہ ہم مالامال ویکلی کی کہانی بیان نہیں کررہے بلکہ یہ پہلے 1998 میں ہولی وڈ فلم ویکنگ نیڈ ڈیوائن میں بیان کی گئی تھی اور ہوبہو انڈین فلم کا حصہ بنالی گئی یہاں تک کچھ کامیڈی سین بھی اس سے ہی لیے گئے۔
راز (2002)، واٹ لائیز بینتھ (2000)
2002 کی فلم راز نے باکس آفس پر شاندار کامیابی حاصل کی اور اس کے بعد کئی حصے بھی بنے، اچھی کہانی، موسیقی اور ہارر نے اس فلم کی کامیابی میں کردار ادا کیا مگر ڈائریکٹر وکرم بھٹ نے اس کے کریڈٹ میں یہ ذکر نہیں کیا کہ اس کی کہانی 2000 کی ہولی وڈ فلم سے لی گئی ہے کیونکہ دونوں کی کہانی حیران کن حد تک ملتی جلتی ہے۔
اکیلے ہم اکیلے تم (1995)، کرامر ورسز کرامر (1979)
کرامر ورسز کرامر نے بہترین فلم، ڈائریکٹر، اداکار، معاون اداکارہ اور بہترین اسکرین پلے کے پانچ آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے تھے اور یہ میاں بیوی کے درمیان علیحدگی اور بچے کے حصول کی عدالتی جنگ کے گرد گھومنے والی کہانی ہے اور یہی سب کچھ عامر خان کی سپرہٹ فلم میں بھی دکھایا گیا۔
تیس مار خان (2010)، آفٹر دی فوکس
مشہور ہولی وڈ کامیڈین پیٹر سیلر نے بولی وڈ کے متعدد ڈائریکٹرز کو متاثر کیا اور تیس مار خان بھی ان کی ہی ایک مشہور فلم کا چربہ ہے۔ دونوں فلموں کا پلاٹ یکساں ہے جس میں مرکزی کردار ایسا بھیس بدلنے والا چور ہوتا ہے جو ایک پورے گاﺅں کو ڈکیتی کے لیے فلم کے سیٹ میں بدل دیتا ہے۔
تبصرے (5) بند ہیں