• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

افغانستان کا وفد ‘امن اور مصالحت’ کے فروغ کیلئے اسلام آباد پہنچ گیا

شائع February 10, 2018

اسلام آباد: دہشت گردی اور تشدد کے خاتمے، امن اور مصالحت کے فروغ، پناہ گزینوں کی وطن واپسی اورمشترکہ اقتصادی ترقی پر مشتمل دوطرفہ مذاکرات کے لیے افغانستان کے ڈپٹی وزیرخارجہ حکمت خلیل کرزئی دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اپنے وفد کے ہمراہ گزشتہ ہفتے کابل کا دورہ کیا تھا جہاں پاک افغان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیریٹی (اے پی اے پی پی ایس) پر بات شروع ہوئی تھی۔

یہ پڑھیں: کابل حملے: افغان دفاعی وفد کی پاکستان سے ‘تعاون’ کی درخواست

وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ‘اختلافات کے باوجود دوطرفہ مذاکرات کا عمل خوش آئین ہے اور ہم اس حوالے سے مثبت نتائج کے لیے پرامید ہیں’ تاہم مذاکرات سے متعلق تمام تر تفصیلات اختتامی مرحلے کے بعد عوامی کے سامنے پیش کی جائے گیں۔

پاک افغان مذاکرات کے عمل کو دونوں مماملک چین اور امریکا نے بھی خوش آئین قرار دیا ہے۔

اس سے قبل افغان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے وزیر داخلہ وارث احمد برمک اور نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سربراہ معصوم استنکزئی نے پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کے دوران افغانستان میں دہشت گردی میں ملوث مشتبہ افراد اور مدارس کی لسٹ فراہم کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ میں پاکستان کی ‘امداد’ روکنے کیلئے بل پر بحث کا آغاز

امریکا کے سینیٹ میں پاکستان کی عسکری امداد روکنے کے حوالے سے قانون سازی کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘ہم یہ بات ریکارڈ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں کہ ماضی میں دینی جانے والی امریکی امداد سے دونوں ممالک کے مفادات کا تحفظ ہوا اور اس حقیقت کو امریکی حکام نے بھی متعدد مرتبہ تسلیم کیا ہے’۔

واضح رہے کہ امریکا کی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قومی دفاعی بل پاس ہونے کے بعد اب یہ بل امریکی سینیٹ میں زیر بحث ہے۔

چند ماہ قبل امریکی پارلیمنٹ میں قومی دفاعی پالیسی بل 2018 منظور ہوا جس میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈولپمنٹ (یو ایس ایڈ) کی جانب سے پاکستان کی امداد پر پابندی کا تقاضہ کیا گیا ہے، بل کے حق میں 344 اور مخالفت میں 81 ووٹ ڈالے گئے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ‘بل پیش کرنے والے خاص ذہنیت کے حامل ہیں، ان کا اصرار ہے کہ بین الااقوامی امداد کو صرف ملک میں نفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے ’۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘سینیٹ میں امریکی حکام کی جانب سے پاکستان امریکا کے مابین تعلقات کا اعتراف خوش آئین بات ہے’۔

خیال رہے کہ امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ جوہن جے سلیوان نے سینیٹ کو آگاہ کیا تھا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کابینہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز کے تعاون کا اعتراف کرتی ہے۔

دوسری جانب سینیٹ میں بل پیش کرنے والوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘وہ پاکستان کی عسکری امداد پر پابندی کا تقاضہ اس لیے کررہے ہیں کیوںکہ پاکستان دہشت گردوں کو ‘ملٹری امداد اور انٹیلی جنس’ فراہم کرتا ہے مذکورہ الزام کو پاکستان نے قطعی رد کیا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق امریکا، افغانستان میں بڑھتی ہوئی شرپسندی کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے اور اسی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے


یہ خبر 10 فروری 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024