کیا ملتان کے سلطان فتح کے جھنڈے گاڑ سکیں گے؟
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی آمد آمد ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ شائقین کا جوش و جذبہ عروج پر پہنچتا جا رہا ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں شائقین کرکٹ اپنے اسٹارز کو ایکشن میں دیکھنے کے لیے بے چین نظر آرہے ہیں۔
شائقین کی اسی دلچسپی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم لیگ کی تمام 6 ٹیموں کے تجزیے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں جہاں 6 اقساط پر مشتمل اس سلسلے میں ہر ٹیم کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کی جائے گی کہ ٹائٹل جیتنے کے لیے کس ٹیم کے امکانات زیادہ اور کس کے کم ہیں۔
تو آئیے، اس سلسلے کا آغاز ہم کرتے ہیں ایونٹ میں پہلی مرتبہ شرکت کرنے والی 'ملتان سلطان' سے، اور اس ٹیم کا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا یہ ٹیم دوسری ٹیموں کو چیلنج کرنے اور چیمپیئن بننے کی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں۔
ٹی20 کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کی طاقت کو جانچنا ہو تو سب سے پہلے اس کی بیٹنگ کی صلاحیت کو پرکھا جاتا ہے لہٰذا ہم کوشش کرتے ہیں کہ اس امر کو جانچا جائے کہ ملتان سلطان کی بیٹنگ لائن کس حد تک مضبوط ہے۔
ٹیم کی بیٹنگ لائن میں اوپننگ کی ذمہ داری احمد شہزاد اور شان مسعود کے کاندھوں پر ہوگی۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں شاند مسعود اور نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں احمد شہزاد کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ مخالف ٹیموں کے لیے یہ دونوں بلے باز کسی خطرے سے کم ثابت نہیں ہوں گے۔
ان دونوں کے بعد ٹیم کو تجربہ کار عظیم سری لنکن بلے باز کمار سنگاکارا کی خدمات میسر ہوں گے جو دنیا کی ہر ٹیم، ہر میدان اور ہر فارمیٹ میں عمدہ کارکردگی کی بدولت عظمت کی بلندیوں کو پہنچ چکے ہیں۔ اگرچہ سنگاکارا گزشتہ ایڈیشن میں کراچی کنگز کے کپتان کی حیثیت سے کچھ خاص کارکردگی کا مظاہرہ تو نہ کرسکے لیکن ان کا بیش بہا تجربہ پہلی مرتبہ ایونٹ میں شرکت کرنے والی ملتان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہوسکتا۔
بیٹنگ کو مزید تقویت بخشنے کے لیے ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے ڈیرن براوو اور کپتان شعیب ملک جیسے منجھے ہوئے بلے باز بھی مڈل آرڈر میں موجود ہوں گے جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لیے ملتان سے تعلق رکھنے والے صہیب مقصود بھی ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ سنگاکارا، براوو اور شعیب ملک تینوں ہی درمیانی اوورز میں باآسانی اسٹرائیک rotate کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے شاٹس کھیلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور ان تینوں کھلاڑیوں کی یہ صلاحیت ملتان کی ٹیم کو بقیہ ٹیموں سے ممتاز بناتی ہے۔
ان تمام کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ اختتامی اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کے حامل مایہ ناز ویسٹ انڈین آل راؤنڈر کیرون پولارڈ اور وکٹ کیپر بلے باز نکولس پوران بھی موجود ہیں جس کی بدولت یہ ٹیم ایک خطرناک بیٹنگ یونٹ کا منظر پیش کرتی ہے۔
باؤلنگ کی بات کی جائے تو ملتان سلطان کو بہترین فاسٹ باؤلرز کے ساتھ ساتھ مختصر طرز کی کرکٹ کے لیے خطرناک سمجھے جانے والے عمران طاہر کا ساتھ بھی میسر ہوگا۔
سلطانوں کو سہیل تنویر، جنید خان، محمد عرفان، کاشف بھٹی، محمد عباس اور عمران طاہر کی خدمات حاصل ہوں گی۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ ابتدائی 2 میچوں میں مصروفیت کے سبب عمران طاہر دستیاب نہیں ہوں گے مگر ان کی جگہ تھسارا پریرا موجود ہوں گے۔ اس طاقت کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ مجموعی طور پر یہ باؤلنگ لائن دنیا کی کسی بھی بیٹنگ لائن کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بیٹنگ اور باؤلنگ کے شعبے میں تو یہ ٹیم زبردست دکھائی دے رہی ہے لیکن اس میں آل راؤنڈرز کی کمی نظر آتی ہے۔ ٹیم میں کیرون پولارڈ کے علاوہ کوئی بھی آل راؤنڈر نظر نہیں آتا کیونکہ شعیب ملک اکثر میچوں میں باؤلنگ کرنے کو ترجیح نہیں دیتے۔
لیکن جہاں ہم نے اس ٹیم کے مثبت اور طاقتور پہلوؤں پر بات کی، وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ اس کی کمزوریوں کا بھی ذکر کیا جائے۔ ملتان کی ٹیم کو چند چیلنجز کا بھی سامنا ہوگا اور چیمپیئن کا تاج سر پر سجانے کے لیے انہیں ان چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔
اس ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اکثر کھلاڑی کافی عرصے سے کوئی میچ نہیں کھیلے اور میچ پریکٹس کی کمی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس وقت صرف کیرون پولارڈ اور عمران طاہر انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی بھی اِن دنوں خراب فارم کا شکار ہیں اور ملتان کی بہتر کارکردگی کے لیے ان دونوں کھلاڑیوں کا فارم میں ہونا بہت ضروری ہے۔
ٹورنامنٹ کے دوران یہ بات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی کہ شعیب ملک ملتان کی ٹیم کی کس انداز میں قیادت کرتے ہیں کیونکہ پاکستان سپر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن میں مسلسل شکستوں کا شکار ہونے کے بعد بیچ ٹورنامنٹ میں قیادت چھوڑ کر وہ خود اپنے اور اپنی ٹیم کراچی کنگز کے لیے جگ ہنسائی کا سبب بنے تھے، لہٰذا ملتان سلطان کی جانب سے ان پر اعتماد کا اظہار کرنا کسی جوئے سے کم نہیں۔
لیکن ایسا ہرگز نہیں کہ شعیب ملک کو کپتانی کا تجربہ بالکل ہی نہیں، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ شعیب ملک قومی ٹیم کی قیادت کا تجربہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک ٹی 20 ٹورنامنٹ میں بھی کامیاب کپتان تصور کیے جاتے ہیں اور ان کی قیادت میں سیالکوٹ اسٹالینز کی کامیابیوں کی داستاں کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں، یہ الگ بات ہے کہ وہ اپنے کیرئیر میں مختلف تنازعات کا حصہ بھی بنتے رہے ہیں۔
کراچی کنگز کی کپتانی چھوڑنا ہرگز پہلا موقع نہیں تھا کہ شعیب ملک نے کوئی متنازع قدم اٹھایا ہو بلکہ 2005ء میں قومی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے دوران سیالکوٹ اسٹالینز کے کپتان کی حیثیت سے انہوں نے جان بوجھ کر میچ ہارنے کا اقرار کرکے تمام ہی حلقوں کو حیران کردیا تھا تاہم امید ہے کہ اب وہ مزید کوئی متنازع قدم اٹھا کر اپنی اور ملک کی بدنامی کا سبب نہیں بنیں گے۔
ملتان سلطان کے لیے خوش آئند امر یہ ہے کہ اس ٹیم کے کرتا دھرتا قومی ٹیم کے کامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک وسیم اکرم ہوں گے جن کی زیرِ نگرانی اسلام آباد یونائیٹڈ نے پی ایس ایل کے پہلے چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
یہ وسیم اکرم ہی تھے جنہوں نے ملتان سلطان کے لیے ایک مضبوط اور متوازن اسکواڈ کا انتخاب کیا اور اب ان کی نظریں کولکتہ نائٹ رائیڈرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرح ملتان کے سلطانز کو چیمپیئن بنانے پر مرکوز ہوں گی اور وسیع تجربے کے بل بوتے پر وہ ایسا کرنے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
ایونٹ کا نتیجہ کیا ہوگا یہ کہنا تو قبل از وقت ہے لیکن اسٹارز اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی حامل یہ ٹیم ٹورنامنٹ جیتنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اور اگر یہ ٹیم اپنی اہلیت کے مطابق کھیلی تو پہلے ہی ایڈیشن میں چیمپیئن کا تاج سر پر سجا سکتی ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں