• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’ویلنٹائنز ڈے کو فروغ دینے پر پابندی کا عدالتی فیصلہ برقرار ہے‘

شائع February 7, 2018

اسلام آباد: پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے الیکٹرانک میڈیا کو ویلنٹائنز ڈے کو اجاگر نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

پیمرا کے جاری نوٹیفکیشن میں الیکٹرونک میڈیا کو یاد دہانی کرائی گئی کہ ویلنٹائنز ڈے کو فروغ دینے پر پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار ہے۔

اس کے علاوہ پیمرا نے اپنے نوٹیفکیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے پابندی سے متعلق فیصلے کا متن بھی شامل کیا۔

پیمرا نے یہ ہدایات اسلام آباد ہائی کورٹ کے 13 فروری 2017 کے فیصلے کی روشنی میں جاری کیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 13 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اُس درخواست پر فیصلہ سنایا تھا، جس میں’ ویلنٹائنز ڈے کو غیر اسلامی دن' قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ویلنٹائن ڈے منانے سے روک دیا

معزز جج نے سیکریٹری انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ، سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی، چیئرمین پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ویلنٹائنز ڈے کی تقریبات منعقد نہ ہونے پائیں اور پرنٹ سمیت الیکٹرانک میڈیا پر اس کی تشہیر نہ ہو‘۔

جسٹس شوکت صدیقی نے اپنے حکم میں مزید کہا تھا کہ ویلنٹائنز ڈے کے حوالے سے کوئی بھی تقریب عوامی مقام پر یا سرکاری سطح پر منقعد نہ کی جائے، جب کہ چیئرمین پیمرا کو ہدایات دی تھیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ویلنٹائنز ڈے کی تشہیر ٹی وی چینلز پر نہ ہو۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو ویلنٹائنز ڈے کے حوالے سے 10 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے بھی نوٹسز جاری کیے تھے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ’ویلنٹائنز ڈے ہماری روایات اور اقدار کے خلاف ہے، یہ بد اخلاقی، عریانیت اور بے حیائی کو فروغ دیتا ہے‘۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ حکومت آئینی طور پر بلا تفریق اسلامی اقدار اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے تمام مناسب اقدامات کرنے کی پابند ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ’ ماضی میں 14 فروری کے موقع پرکچھ ٹی وی چینلز نے اس حوالے سے اپنی نشریات چلائی تھیں‘، میڈیا اس دن کو منانے کے لیے ترغیب دیتا ہے، جب کہ اس دن کے موقع پر عوامی مقامات اور نجی جگہوں پر خصوصی پارٹیوں سمیت عام تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے، اسلام آباد کے تاجر اپنی دکانوں کو ویلنٹائنز ڈے کے خصوصی غباروں، تحائف، کارڈ اور دیگر چیزوں سے سجا کر اس دن کی تشہیر کر رہے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ویلنٹائن ڈے کی طے شدہ تقریبات منسوخ

درخواست گزار نے مزید کہا تھا کہ ’اس دن کو منانا قرآن و سنت سمیت اسلامی احکامات کے خلاف ہے، جب کہ یہ ہماری سماجی و ثقافتی اقدار کے بھی خلاف ہے‘۔

درخواست گزار کے مطابق خصوصی طور پر اس کی تقریبات عوامی مقامات پر منانا اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور نہ صرف میڈیا بلکہ عوامی مقامات پر ہونے والی ایسی تقریبات کو روکنے کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ انتظامیہ کو میڈیا اور عوامی مقامات پر ویلنٹائنز ڈے کی تقریبات کے انعقاد کو روکنے کے احکامات جاری کرے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024