• KHI: Fajr 4:38am Sunrise 5:59am
  • LHR: Fajr 3:52am Sunrise 5:20am
  • ISB: Fajr 3:52am Sunrise 5:22am
  • KHI: Fajr 4:38am Sunrise 5:59am
  • LHR: Fajr 3:52am Sunrise 5:20am
  • ISB: Fajr 3:52am Sunrise 5:22am

پولیس میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی کیلئے کمیٹی بنانے کی تجویز

شائع February 1, 2018

کراچی: سینیٹ کے قانون سازوں نے محکمہ پولیس کے اندر ‘وردی میں چھپے جرائم پیشہ عناصر’ کی نشاندہی کے لیے سیکیورٹی اور دفاعی اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل اعلیٰ سطح کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے تاکہ نقیب اللہ محسود جیسے ‘جعلی پولیس مقابلے’ دوبارہ پیش نہ آسکیں۔

یہ تجویز سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی، اجلاس میں سندھ کابینہ کے اعلیٰ افسران، انسپکٹر جنرل( آئی جی) پولیس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

اس حوالے سے نسرین جلیل نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس نے ‘تجویز پیش کی کہ ایک کمیٹی کے ذریعے پولیس کے اندر جرائم میں ملوث اہلکاروں کی نشاندہی کی جائے اور کمیٹی خفیہ اداروں کے اہلکاروں اور ایماندار پولیس افسران پر مشتمل ہو’۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کی بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو پھانسی کی تجویز

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ‘ایسا کوئی مربوط میکینیزم (نظام ) نہیں جو پولیس کی عملداری پر نظر رکھ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ میرا ماننا ہے کہ کمیٹی کی تشکیل موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ تمام ممبران اس رائے پر متفق ہیں اور انہوں نے حکومت کو کمیٹی بنانے کی سفارش کردی ہے’۔

اجلاس میں مفرور اور معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی عدم بازیابی پر مبینہ بااثراافراد کے ملوث ہونے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔

اجلاس کے بعد سینیٹر فرحت اللہ بابر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے ملزمان کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

بعد ازاں سہراب گوٹھ میں محسود اور پختون قبائلیوں سے اراکین سینیٹ کمیٹی نے ملاقات بھی کی، جس کے بعد نقیب اللہ کے قتل کے خلاف جرگہ ملتوی کردیا۔

اس حوالے سے جرگے میں موجود ظفر محسود نے ڈان کو بتایا کہ سینیٹرز کی جانب سے قانونی تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی پر جرگہ ملتوی کیا گیا۔

یاد رہے کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو 13 جنوری کو ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راؤ انوار نے واٹس ایپ پر کیا میسج کیا؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز 31 جنوری کو نقیب اللہ محسود قتل کیس میں گرفتار 3 پولیس اہلکاروں کو واقعہ کے 2 عینی شاہدین نے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو شناخت کیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو نقیب اللہ محسود قتل کیس میں گرفتار 3 پولیس اہلکاروں محمد اقبال، ارشد علی اور اللہ یار کو پیش کیا گیا‫ جبکہ واقعے کے 2 گواہان قاسم اور حضرت علی بھی پیش ہوئے تھے۔

دوسری جانب حکومت سندھ نے کراچی میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل اور دہشتگردی کیس میں مفرور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت انٹیلی جنس اداروں سے مدد مانگی تھی۔


یہ خبر 01 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 اپریل 2025
کارٹون : 26 اپریل 2025