• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

سپریم کورٹ کا مردان میں بچی کے قتل سے متعلق پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار

شائع January 30, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 4 سالہ بچی عاصمہ کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدام اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے۔

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خیبرپختونخوا پولیس کے عہدیدار کو واقعے کا پس منظر بتانے کو کہا جس پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مردان پولیس نے بتایا کہ 13 جنوری کو واقعہ پیش آیا، لڑکی کی عمر 4 برس تھی اور اس کی لاش کھیتوں سے ملی تھی۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا جبکہ فرانزک کے نمونے پنجاب بھجوائے گئے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا خیبرپختونخوا میں فرانزک لیب نہیں ہے؟

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: عاصمہ قتل از خود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ کے پی کے کی فرانزک لیب آئندہ ہفتے تک فعال ہو جائے گی، انہوں نے کیس کی تفتیش سے عدالت کو آگاہ کیا کہ معاملے کی تحقیات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ تحقیقاتی ٹیم میں کون لوگ شامل ہیں، جس پر ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی، پولیس، اسپیشل برانچ کے اہلکار شامل ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ نوٹس اپنی بیٹی کے لیے لیا ہے، آپ ابھی تک ملزم پکڑنے میں ناکام ہیں، بہت سنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس بہتر ہوگئی ہے۔

ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ 300 سے زائد افراد سے تحقیقات کی گئی ہیں، 16 جنوری کو فرانزک لیب کو نمونے موصول ہوئے تاہم ابھی تک فرانزک لیب سے رپورٹ نہیں ملی۔

اس موقع پر مقتولہ کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہیں اردو بولنے میں پریشانی کا سامنا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کے پی کے پولیس آپ کو سمجھا کر لائی ہے کہ عدالت میں نہیں بولنا؟ انہوں نے مزید کہا کہ کیا پولیس آپ سے تعاون کررہی ہے؟

یہ بھی پڑھیں: عاصمہ قتل کیس: سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

مقتولہ کے والد نے عدالت کو بتایا کہ پولیس ان سے تعاون کررہی ہے اور انہیں کوئی شکایت نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں تو شکایت ہے کہ ملزمان کو گرفتار نہ کرنا کے پی کے پولیس کی مکمل ناکامی ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ میں عاصمہ قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت آئندہ ہفتے منگل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس نے گزشتہ ہفتے جمعے کے روز مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 4 سالہ بچی عاصمہ سے متعلق ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے پی کے سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

بعد ازاں آئی جی کے پی کے کی جانب سے ہفتے کے روز رپورٹ سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں جمع کرادی گئی تھی تاہم منگل کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نے اسے مسترد کردیا۔

یاد رہے کہ چار سالہ عاصمہ 14 جنوری 2018 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی بعد ازاں 15 جنوری کو عاصمہ کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز خٹک کی مقتولہ لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات، مدد کی یقین دہانی

تاہم 16 دن گزر جانے کے باوجود کے پی کے پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

18 جنوری 2018 کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی مقتولہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024