• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے، چیف جسٹس

شائع January 29, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے، عام آدمی کوصحت کی اچھی اور سستی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جبکہ عدالت نے اسلام آباد کے پانچ سرکاری و نجی ہسپتالوں سے گزشتہ تین سال میں ڈالے گئے اسٹنٹ کی رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غیرمعیاری اسٹنٹ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کی آئس نشے، سگریٹ کی فروخت پر پابندی کی سفارش

چیف جسٹس نے ملکی اسٹنٹ کی تیاری اور مارکیٹ میں دستیابی کے حوالے سے پوچھا تو نسٹ کے ڈاکٹر مرتضی نے رواں سال جون تک اسٹنٹ تیارہونے کی نوید سنائی۔

چیف جسٹس نے اسٹنٹ کی قیمت سے متعلق پوچھتے ہوئے کہا کہ آئندہ تین ماہ میں ملک کی مارکیٹ میں اسٹنٹ آجانا خوشی کی بات ہے مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے عام آدمی کوصحت کی اچھی اورسستی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جون سے پہلے اسٹنٹ مارکیٹ میں لانے کی کوشش کی جائے، مریض میں ڈالے گئے اسٹنٹ کا پورا ریکارڈ ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹینٹ اسکینڈل: دل کے مریضوں کی زندگیاں داؤ پر

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ 72 اسٹنٹ کمپنیز کو رجسٹر کیا گیا ہے، مارکیٹ میں اس وقت 70 ہزار کا اسٹنٹ ایک لاکھ دس ہزار میں فروخت ہورہا ہے جبکہ پاکستانی اسٹنٹ کی قیمت 15ہزار روپے ہوگی۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوامی مفاد کے معاملےمیں ادھر ادھرکے چکر نہیں چلیں گے، ہسپتالوں کی جانچ پڑتال کے لیے رضاکار درکار ہیں تاکہ بہتری لائی جاسکے کسی کی کمزوری اور بیماری کافائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: غیرقانونی اسٹنٹ: درآمد اور فروخت میں سرکاری اداروں کی نااہلی

بعد ازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے پانچ سرکاری و نجی ہسپتالوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے گزشتہ تین ماہ میں ڈالے گئے اسٹنٹ اور ان کی قمیت کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے پی آئی سی لاہور، آر آئی سی ، آغا خان اور این آئی سی کراچی کے سربراہان کو بھی طلب کرلیا۔

عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت ہفتے کے روز تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024