• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

وزیراعلیٰ کی کراچی میں 30 روز میں نئی بسیں چلانے کی ہدایت

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے لیے اہم منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو شارع فیصل پر 30 روز میں نئی بسیں چلانے کی ہدایت کردی۔

کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انٹرا سٹی اور انٹر سٹی بس منصوبے سے متعلق اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے 2 ارب روپے منصوبے کے لیے مختص کیے ہیں کیونکہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ کسی صورت بھی حل کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی کا سندھ میں انٹرسٹی بس سروس کا اعلان

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اب تو شہر میں سڑکوں کا جال بھی بہتر ہو رہا ہے۔

اس موقع پر صوبائی وزیراطلاعات سید ناصر شاہ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ اس منصوبے کے حوالے سے دی جانے والی رعایت (سبسڈی) کے لیے سندھ حکومت اور سندھ مضاربہ لمیٹڈ کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے۔

سید ناصر شاہ نے بتایا کہ نجی کمپنی نے 288 بسیں پانچ روٹس پر چلانے کے لیے پیشکش کی ہے، ان روٹس میں قیوم آباد سے قصبہ کالونی، بلدیہ سے قائدآباد، شاہ فیصل کالونی سے فشریز، لانڈھی سے سرجانی ٹاؤن اور لانڈھی سے بلدیہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے لیے بجلی سے چلنے والی دو ہزار بسوں کی پیشکش

صوبائی وزیر اطلاعات نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ نے نجی کمپنی کو 32 بسیں شاہراہ فیصل پر چلانے کی پیشکش کی ہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کے لیے مزید 25 کروڑ 50 لاکھ روپے منظور کرلیے اور ساتھ ہی صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ 15 دن کے اندر بسیں شاہراہ فیصل پر چلنی چاہیے، جس پر صوبائی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ ہم کوشش کریں گے کہ بسیں چلنا شروع ہو جائیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jan 29, 2018 03:18pm
اگر 288 بسیں کے روٹ قیوم آباد سے قصبہ کالونی، بلدیہ سے قائدآباد، شاہ فیصل کالونی سے فشریز، لانڈھی سے سرجانی ٹاؤن اور لانڈھی سے بلدیہ ہیں۔ تو اس سے کراچی میں رہنے والے غریبوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ ایک روٹ کیماڑی ، ٹاور، صدر، مزار قائد، جیل چورنگی، سوک سینٹر، نیپا، کراچی یونیورسٹی، صفورا تا سہراب گوٹھ بھی رکھا جائے۔ شکریہ

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024