’سی پیک کے باعث پاکستان ایک خطہ، ایک سڑک منصوبے کا اہم ترین حصہ‘
ڈیووس: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چین کا خطے کی مشترکہ خوشحالی کا ’ایک خطہ ایک سڑک منصوبہ‘ کئی ممالک، خطوں اور تہذیبوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرے گا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں ’ایک خطہ، ایک سڑک کے اثرات‘ کے موضوع پر ایک نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’یہ منصوبہ تاریخ کے حامل ملکوں کے درمیان تعلقات کا عملی مظہر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے باعث پاکستان ایک خطہ، ایک سڑک منصوبے کا اہم ترین حصہ ہے، اس منصوبے کے نتیجے میں لوگ آزادانہ آمد و رفت کر سکیں گے اور ملکوں کے درمیان وسیع ثقافتی روابط قائم ہوں گے۔‘
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’سی پیک کے تحت منصوبوں میں بجلی کے نظام، شاہراہیں، ریلوے اور بندرگاہوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا، ہوائی اڈوں کی تعمیر اور برآمدات میں اضافے کے لیے اقتصادی زونز کا قیام شامل ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اقتصادی راہداری سے متعلق منصوبے پاکستان کے بنیادی منصوبوں کے طور پر سامنے آرہے ہیں، جن کے باعث 56 فیصد اضافی استعداد کار بروئے کار لائی گئی اور برآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ’اقتصادی راہداری منصوبے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اور پاکستان میں راہداری کے علاوہ بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے۔‘
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’بندرگاہوں اور شاہراہوں کی تعمیر و ترقی سے پاکستان وسطی ایشیاء کے خشکی میں گھرے ہوئے بیشتر ممالک کو دنیا کے باقی حصوں سے مزید موثر روابط فراہم کرسکے گا۔
بل گیٹس سے ملاقات
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے بل و ملنڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس نے بھی عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر ڈیووس میں ملاقات کی۔
وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی جہانگیر صدیقی اور سینئر سرکاری حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وزیر اعظم نے بل و ملنڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کی جانب سے پاکستان میں خصوصی طور پر انسداد پولیو کے پروگرام کے لیے معاونت کو سراہتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں صحت، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں شراکت داری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ مالیاتی و ڈجیٹل شمولیت کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اور کاشتکاروں کو بااختیار بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’ہم سماجی شعبہ کی اصلاحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، صحت و تعلیم کے شعبوں میں ہماری حکومت کی جانب سے کیے گئے حالیہ بڑے اقدامات سے عام لوگوں بالخصوص غریب اور پسماندہ طبقات کو یقینی فائدہ پہنچے گا۔‘