• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پیاز میں اینٹی بائیوٹک کی خصوصیات

شائع January 20, 2018
شلوت کو عام ممالک میں سرخ پیاز بھی کہاجاتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
شلوت کو عام ممالک میں سرخ پیاز بھی کہاجاتا ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

برطانیہ کے ماہرین کی ایک ٹیم کی حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سرخ پیاز کی ایک خاص قسم میں اینٹی بائیوٹک کی خصوصیات موجود ہیں، جو ایک جان لیوا مرض کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ہونے والی متعدد تحقیقات میں پیاز کو کئی بیماریوں میں مددگار ثابت قرار دیا جاچکا ہے، جب کہ لہسن کے حوالے سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اس میں بھی اینٹی بائیوٹک کی خصوصیات موجود ہیں۔

تاہم اب برطانوی ماہرین کی ایک ٹیم نے ٰایران میں ہونے والے 4 قسم کی پیاز پر تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ سرخ پیاز کی ایک مخصوص قسم میں اینٹی بائیوٹک موجود ہے، جو تپ دق کو پھیلنے سے روکنے میں مددگار ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 5 قدرتی اجزاء جو اینٹی بائیوٹک کا کام کرتے ہیں

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق برطانیہ کے ماہرین کی جاری ایک تحقیق کے ابتدائی نتائج سے یہ پتہ چلا ہے کہ سرخ پیاز کی ایک خاص قسم جو ایران میں پائی جاتی ہے، اس میں اینٹی بائیوٹک کی خصوصیات موجود ہیں۔

—فوٹو: شٹر اسٹاک
—فوٹو: شٹر اسٹاک

رپورٹ کے مطابق برک بیک یونیورسٹی آف لندن اور یونیورسٹی کالج آف لندن کے ماہرین کی مشترکہ تحیقاتی ٹیم نے ایران میں پائے جانے والے پیاز کی 4 اقسام پر تحقیقات کی۔

ماہرین نے ان پیا زمیں تپ دق کو روکنے کی مدافعت کا جائزہ لینے کے لیے ان میں بیکٹیریاز اور خصوصی اینٹی بائیوٹک کی موجودگی کا جائزہ لیا۔

مزید پڑھیں: دنیا میں ٹی بی سے روزانہ 4400 اموات

ماہرین کے جائزے سے پتہ چلا کہ ایران میں اگائی جانے والی چاروں اقسام کی پیازمیں ٹی بی کو روکنے کی خصوصیات موجود ہیں، تاہم پیاز کی ایک خاص قسم جسے مقامی زبان میں ’شلوت‘ کہا جاتا ہے، اس میں اینٹی بائیوٹک کی مقدار زیادہ تھی۔

پیاز کی یہ خاص قسم ’سرخ‘ ہوتی ہے، جس طرح عام سرخ پیاز ہوتے ہیں، تاہم یہ پیاز دیگر پیاز کی طرح گول نہیں بلکہ گاجر کی طرح لمبی ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ ابھی یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، تاہم اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ٹی بی جیسے موضی مرض سے بچنے کے لیے ایک طاقتور اینٹی بائیوٹک کی تلاش کی جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024