• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل: سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

شائع January 19, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کا ازخود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی، اس موقع پر جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بدنامی کرنے والا کوئی بچ کر نہیں جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسکینڈل سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں جبکہ ڈی جی ایف آئی اے جعلی ڈگری سے متعلق مہم کا پتہ چلائیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا جعلی ڈگری رکھنے والے پولیس افسران کو گرفتار کرنے کا حکم

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خبریں سچی ہیں تو اس اسکینڈل کا تدارک ہونا چاہیے لیکن اگر خبریں جھوٹی ہیں تو پاکستان اپنا دفاع کرے کیونکہ جعلی ڈگری سے متعلق خبروں سے عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جعلی ڈگری اسکینڈل کی خبریں ملکی و بین الاقوامی میڈیا میں آ رہی ہیں، غالباً یہ معاملہ پہلے بھی منظر عام پر آیا تھا اور اس اسکینڈل کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں زیرالتوا بھی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے ایگزیکٹ اسکینڈل سے متعلق مفصل رپورٹ عدالت کو پیش کریں اور ساتھ ہی ایگزیکٹ جعلی ڈگری ازخود نوٹس سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے جعلی ڈگریوں کو استعمال کرتے ہوئے پنجاب پولیس میں بھرتی ہونے والے افسران کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی ڈگری کیس: لیگی رکن پنجاب اسمبلی نااہل قرار

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حکومت پنجاب کی جانب سے دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت کی تھی۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری رکھنے والے پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کو روکنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

بعدِ ازاں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر پنجاب حکومت کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

پنجاب کے ایڈیشنل پروسیکیوٹر نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ محکمانہ کارروائی مجرمانہ کارروائی کے برابر نہیں ہے اسی لیے ملزمان کے خلاف دونوں قانونی کارروائیاں ایک ساتھ کی جاسکتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو حکم جاری کیا کہ اس معاملے ازسرِ نو تحقیقات کی جائیں اور اس کے نتائج کے مطابق ہی فیصلہ سنایا جائے۔

مزید پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کے 170 ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف

عدالتِ عظمیٰ نے اس جعلی ڈگری اسکینڈل میں ملوث پولیس افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ضمانت پر رہا ہونے والے افسران کو بھی ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل

واضح رہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل مئی 2015 میں سامنے آیا تھا جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرکے لاکھوں ڈالرز سالانہ کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور ریکارڈ ضبط کرکے انہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدے داروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی ڈگری کیس: شعیب شیخ و دیگر پر فرد جرم عائد

تحقیقات کے بعد میسرز ایگزیکٹ FZ LLC، یو اے ای اور دیگر کے خلاف الیکٹرانک ٹرانسیکشن آرڈیننس 2002 کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی میں مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

اسی طرح کا ایک مقدمہ ملزمان کے خلاف اسلام آباد کے سیشن کورٹ میں بھی زیر التوا ہے جبکہ اگست 2016 میں کراچی کی سیشنز کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس سے شعیب شیخ کو بری کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024