رومن رینز بڑے اسکینڈل کی زد میں
رومن رینز بلاشبہ ڈبلیو ڈبلیو ای کے مقبول ترین ریسلرز میں سے ایک ہیں اور پاکستان میں بھی ریسلنگ کے شوقین بڑے طبقے میں وہ بہت مقبول ہیں، تاہم لگتا ہے کہ وہ اسٹرائیڈز کے مبینہ استعمال پر مشکل میں پھنس گئے ہیں۔
کچھ عرصے پہلے امریکا کی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی نے اسٹرائیڈز کے تقسیم کار رچرڈ روڈرگیوز کو حراست میں لیا تھا، جس نے اپنے صارفین کے ناموں میں رومن رینز کے نام کا بھی انکشاف کیا۔
یو ایس اٹارنی آفس کے مطابق اسٹرائیڈز استعمال کرنے والے کم از کم پچاس افراد کا اتنا بڑا گروپ تھا جنھیں ایک کروڑ ڈالرز مالیت کی غیرقانونی اینابولک اسٹرائیڈز فروخت کی گئیں۔
مزید پڑھیں : رومن رینز کی شخصیت کے 9 دلچسپ حقائق
رچرڈ روڈرگیوز اس وقت جیل میں ہے اور اس نے حال ہی میں چند بڑے نام جیسے ہولی وڈ اسٹار جوش ڈوھمیل، مارک واہلبرگ اور ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلر رومن رینز اپنے صارفین کے طور پر ظاہر کیے۔
ملزم نے رومن رینز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریسلر انتہائی منکسر مزاج ہیں، تاہم ایسی سورتحال جس میں آپ کو مقدمات کا سامنا ہو تو مجھے ان کا نام سامنے لانا پڑے گا۔
رومن رینز اس وقت ڈبلیو ڈبلیو ای کے شو را کے 25 سال مکمل ہونے پر 22 جنوری کو منعقد ہونے والے خصوصی شو میں انٹرکانٹینینٹل ٹائٹل کا دفاع کریں گے اور اس سے پہلے ان کے لیے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔
ویسے اس حوالے سے رومن رینز کا ماضی کا ریکارڈ بھی اتنا اچھا نہیں، جون 2016 میں ڈبلیو ڈبلیو ای نے ویل نیس پالیسی کی خلاف ورزی پر ایک ماہ کے لیے معطل کیا گیا تھا اور بعد میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا اس کی وجہ Adderall نامی دوا کا استعمال ہے جس پر تمام کھیلوں کی لیگز نے پابندی عائد کررکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ڈبلیو ڈبلیو ای نے رومن رینز کو معطل کردیا
ڈبلیو ڈبلیو ای کو ماضی میں بھی اسٹرائیڈز کے استعمال کے اسکینڈلز کا سامنا ہوا، جن میں سب بھیانک کرس بینوٹ کا واقعہ تھا جنھوں نے 2007 میں اپنی بیوی اور بیٹے کو قتل کرکے خودکشی کرلی تھی، پوسٹمارٹم میں ان کے جسم میں اینابولک اسٹرائیڈز کی بڑی مقدار پائی گئی تھی۔
مگر اس بار ڈبلیو ڈبلیو ای کے لیے بڑا چیلنج سامنے آرہا ہے کیونکہ رومن رینز کو اس وقت کمپنی کا ٹاپ اسٹار قرار دیا جاتا ہے اور انہیں جان سینا کی جگہ لینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ان الزامات پر رومن رینز نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کردیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے اسٹرائیڈز کے تقسیم کار کو جاننے سے ہی انکار کردیا ہے جبکہ ماضی میں ویل نیس پالیسی کی خلاف ورزی کا حوالہ بھی دیا ' میں نے کبھی رچرڈ روڈرگیوز یا اس کی کمپنی کے بارے میں نہیں سنا، میں نے لگ بھگ دو سال کی جانے والی اپنی غلطی سے سبق سیکھا تھا اور سزا بھی بھگتی تھی۔ اس کے بعد میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے گیارہ ڈرگ ٹیسٹ پاس کرچکا ہوں'۔
اس حوالے سے ابھی تک ڈبلیو ڈبلیو ای نے کوئی ردعمل یا بیان جاری نہیں کیا ہے۔