عمران خان نااہلی کیس: سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نا اہلی کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین کو صادق و امین قرار دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان نے آئین نے پارٹی فنڈنگ کے حوالے سے سرٹیفکیٹس جھوٹے ہیں اور 1997 کے کاغذات نامزدگی میں لندن فلیٹ ظاہر نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں عمران خان کے خلاف پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
یہ پڑھیں: سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار
حنیف عباسی نے نظر ثانی درخواست میں عمران خان کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آرٹیکل 62 ون ایف پر پورا نہیں اترتے اور عدالت نے مقدمے کی سماعت کے دوران بھی عمران خان کے معاملے کو نہیں دیکھا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو پی ٹی آئی کے 5 سال کے اکاونٹ چیک کرنے کا فیصلہ کو کلعدم قرار دینے اور وفاقی حکومت کو پارٹی کے خلاف غیر ملکی فنڈڈ جماعت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی تیسری شادی، پی ٹی آئی رہنماؤں کی تردید
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی اہلیہ کے ذریعے بے نامی جائیداد خریدی اور جمائمہ سے لیا گیا قرض بھی تسلیم کیا لیکن کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔
حنیف عباسی کا موقف تھا کہ آف شور کمپنی عمران خان کا اثاثہ تھی، جسے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا گیا تاہم وہ آف شور کمپنی اور اسکے اکاونٹس میں موجود رقم کے حوالے سے موقف بدلتے رہے۔
مزید پڑھیں: کئی تاریخی فیصلے جمعے کے دن سنائے گئے
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین پر اثاثے چھپانے اور آف شور کمپنیاں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دینے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی تھیں۔
15 دسمبر 2017 کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان پر 2013 کے کاغذاتِ نامزدگی میں نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر نہ کرنے کا الزام نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ وہ اس کے اسٹیک ہولڈر نہیں تھے اور انہوں نے تمام متعلقہ دستاویزات پیش کیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ بنی گالہ کے اثاثے عمران خان نے اپنے خاندان کے لیے خریدے تھے۔