بلوچستان: وزیراعلیٰ کا انتخاب، 6 لیگی اراکین مخالف صفوں میں شامل
کوئٹہ: حکمراں جماعت اور بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک التوا کے دوران ثابت قدم رہنے والے 6 لیگی اراکین اسمبلی کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے میر عبدالقدوس بزنجو کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ آج (13 جنوری کو) بلوچستان کے وزارتِ اعلیٰ کے قلمدان کے لیے ووٹنگ کا عمل ہوگا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے اپنے خلاف تحریک التوا سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔
قبلِ ازیں بلوچستان کے سیاسی بحران کو سلجھانے کے لیے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کوئٹہ پہنچے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے منحرف رہنماؤں نے ان کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں بھی شرکت سے گریز کیا تھا۔
یہ دیکھیں: ثنااللہ زہری نےمستعفی ہو کر اسمبلی تحلیل ہونے سے بچائی، تجزیہ کار
اس سے قبل مسلم لیگ (ق) کے رکنِ صوبائی اسمبلی عبدالقدس بزنجو نے پانچ کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
دوسری جانب نیشنل پارٹی (این پی) نے وزیراعلیٰ کی نشست کے لیے ہونے والے انتخاب میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے دو صوبائی رکن نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جس کے بارے میں پارٹی کا موقف ہے کہ مذکورہ نامزدگی جمہوری عمل کو مستحکم رکھنے کا طریقہ ہے۔
اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سردار یعقوب خان نے اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت دیگر دونوں جماعتوں این پی اور پی کے میپ کے ساتھ مل کر وزارتِ اعلیٰ کے لیے امیدوار نامزد کرے گی لیکن مسلم لیگ (ن) کے 6 اراکین اسمبلی نے سابق وزیرِ داخلہ عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کیں اور مکمل حمایت کا عندیہ بھی دیا۔
یہ پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے لیے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق
منحرف ہونے والے 6 لیگی اراکین میں سردار محمد ناصر، اظہر حسین کھوسہ، محمد خان لاشاری، ثمینہ خان، انیتا عرفان اور کشور جٹ شامل ہیں۔
حمکراں جماعت کی نشستوں سے عبدالقدوس بزنجو کی حمایت میں جانے والے اراکین کی تعداد 19 ہو چکی ہے جبکہ دیگر 2 میں قائدِ ایوان راحیلہ حمید خان درانی اور سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری بچے ہیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ روز (12 جنوری) کو سینئر قانون ساز سردار صالح محمد بھوتانی، جان محمد جمالی، سرفراز بگٹی، ظفراللہ زہری، امان اللہ کزانی، عامر رند اور غلام دستگیر پی کے میپ کی قیادت سے مشاورت کے بعد عبدالقدوس بزنجو کی حمایت میں دستبردار ہو گئے تھے۔
وزیراعلیٰ کی نشست کے حوالے سے پی کے میپ کی قیادت کا کہنا تھا کہ وہ جمہوری عمل کو مستحکم اور جاری رکھنے کے لیے مذکورہ نشست کے لیے کاغذات نامزدگی ضرور جمع کرائیں گے۔
مزید پڑھیں: 'بلوچستان کے سیاسی بحران کا اثر سینیٹ انتخابات پر نہیں ہوگا'
بعدازاں پی کے میپ کے رہنما عبدالرحیم اور سید لیاقت آغا نے وزیراعلیٰ کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے.
عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں ایک وفد نے سردار اسلم بزنجو کے گھر میں ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ اور دیگر این پی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں تاہم این پی نے واضح کیا کہ وہ وزیراعلیٰ کی نشست پر ہونے والے انتخابات کا حصہ نہیں بنیں گے۔
سرفراز بگٹی نے ڈان کو بتایا ‘نیشنل پارٹی اسمبلی میں منعقدہ انتخابات میں کسی امیدوار کی حمایت نہیں کرے گی’۔
یہ خبر 13 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی