امریکی امداد کی بندش سے پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا نقصان
واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امداد روکنے کے فیصلے سے پاکستان کو تقریباً 2 ارب ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے جو پہلے سے لگائے گئے تخمینے سے بھی زیادہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان کو طالبان اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کی پشت پناہی کرنے کی وجہ سے امداد روکنے کے اعلان کے بعد پاکستان کو فوجی امداد اور افغان تعاون فنڈ دونوں روک دیے جائیں گے۔
اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق 2 ارب ڈالرز کی فوجی امداد اور تعاون فنڈ کے روکے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی
امریکی اعلان کے بعد پاکستان کو 1 ارب ڈالر کی امریکی فوجی سامان کی ترسیل روک دی گئی ہے جو پاکستان کو جدید عسکری ٹیکنالوجیز تک رسائی دلواتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ افغانستان میں امریکا اور نیٹو افواج تک سامان پہنچانے کے لیے مدد فراہم کرنے پر اریک ارب ڈالر کی مالی امداد کی جاتی تھی۔
ذرائع کے مطابق تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ امریکا کی جانب سے تقریباً 2 ارب ڈالرز مالیت کی اس امداد کو روکے جانے کے امکانات بہت کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'ہم سے ملنے والی امداد کا حق پاکستان کو ثابت کرنا ہو گا'
امریکی حکام پہلے ہی اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ امریکی تحفظ اور سلامتی کے لیے اہم تصور کیے جانے والے منصوبوں میں پاکستان کو خصوصی استثنیٰ دیا جا سکتا ہے جس میں ممکنہ طور پر پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کے لیے نقد رقم کی فراہمی شامل ہے۔
تاہم اس کے باوجود ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کی رقم اس سے کہیں زیادہ ہے جس کا پہلے تخمینہ لگایا گیا تھا اور یہ اس معاملے پر امریکی سنجیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر مزید اقدامات کی بات کی جائے تو ہمارے پاس تمام آپشنز موجود ہیں جس میں پاکستان سے غیر نیٹو اہم اتحادی کا منصب چھیننے اور آئی ایم ایف کے اہم قرضے روکنے سمیت دیگر اقدامات شامل ہیں۔
یہ خبر 6 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی