افغان پناہ گزینوں کے قیام میں 30 روز کی توسیع
وفاقی کابینہ نے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے قیام میں مزید 30 روز کی توسیع دے دی جن کے رجسٹریشن کارڈ کی معیاد 31 دسمبر کو ختم ہوچکی تھی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں افغان پناہ گزینوں کے لیے 31 دسمبر 2017 کے بعد پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز اور پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے مابین سہ فریقی معاہدے کی توسیع کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد کابینہ نے پی او آر کے لیےصرف 30 دن کی توسیع دینے کی منظوری دی اور فیصلہ کیا کہ یو این ایچ سی آر اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ افغان پناہ گزینوں کی جلد وطن واپسی کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔
خیال رہے کہ وزارت سیفران نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پناہ گزینوں کے قیام کی دسمبر 2018 تک توسیع کی تجویز دی تھی تاہم کابینہ نے پی او آر کارڈ کے حامل افراد کو 30 روز کی توسیع پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کی معیشت نے عرصہ دراز سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا بوجھ اٹھا رکھا ہے اور موجودہ حالات میں یہ بوجھ مزید نہیں اٹھایا جا سکتا۔
وفاقی کابینہ نے 2017 کی مردم شماری کے بلاک لیول کے عبوری نتائج شائع کرنے کی بھی منظوری دی۔
کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق تفصیلی غور و خوص کے بعد ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2015 کے مطابق اس کی منظوری دی جبکہ انسٹی ٹیوٹ فار آرٹس اینڈ کلچر بل 2017 پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق کراچی سے کابل کے لیے افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن کی گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس کی ٹرانزٹ کی بھی اجازت دی گئی۔
ٹرمپ کے بیان پر بریفنگ
کابینہ کے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی قیادت کے حالیہ بیانات کے پس منظر اور قومی سلامتی کمیٹی کے 17ویں اجلاس میں ہونے والی بحث کے بارے میں آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں:’ماضی ہمیں امریکا پر اعتماد میں احتیاط سکھاتا ہے‘
اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے موقف کی متفقہ طور پر تائید کی گئی جس نے گذشتہ روز اپنے اجلاس میں امریکی قیادت کے حالیہ بیانات پر گہری مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
کابینہ نے اس رائے کا اظہار کیا کہ امریکی بیانات سے دونوں ملکوں کے درمیان نسلوں کے تعلقات متاثر ہوئے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار جانی و مالی قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں شراکت دار بننے کے نتیجے میں ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
کابینہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کو پوری دنیا نے تسلیم کیا۔