• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی بھی عہدے سے برطرف

شائع January 3, 2018 اپ ڈیٹ April 9, 2018

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کے معاون خصوصی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور پاکستان مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے امان اللہ نوتی زئی کو برطرف کردیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ق) سمیت اپوزیشن کے 14 اراکین کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوبائی اسمبلی کے سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی تھی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں امان اللہ نوتی زئی کے بھی دستخط شامل تھے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف ارکان اسمبلی کی تحریک عدم اعتماد

چیف سیکریٹری بلوچستان نے نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی امان اللہ نوتیزئی کو برطرف کردیا تاہم نوٹیفیکیشن میں ان کی برطرفی کی وجوہات شامل نہیں کی گئیں۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی برائے سماجی بہبود پرنس احمد علی بھی اپنے عہدے سے برطرف کیا گیا ہے۔

پرنس احمد علی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کو ارسال کردیا ہے۔

واضح رہے کہ پرنس احمد علی کا تعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) سے ہے اور بلوچستان کے ضلع لسبیلہ سے رکن اسمبلی بھی منتخب ہوچکے ہیں۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لیے اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کو عہدے سے ہٹا دیا

یاد رہے کہ تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ (ق) کے رکن بلوچستان اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبد القدوس بزنجو نے جمع کروائی۔

اس تحریک کو جمع کرانے کی وجوہات پر اظہار خیال کرتے ہوئے عبد القدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ملازمتوں میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کو نظر انداز کیا گیا ہے اس کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں میں بھی ان 14 ارکان کو نظر انداز کیا گیا۔

عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ ہمارے مسائل اب تک حل نہیں ہوسکے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کے بعد ہم خیال قانون سازوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اتحادیوں کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: محمود خان اچکزئی کا وزیراعلیٰ بلوچستان کی حمایت کا اعلان

بعد ازاں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سمری گورنر محمد خان اچکزئی کو ارسال کردی۔

اس سے قبل صوبائی وزیر ماہی گیری سردار سرفراز ڈومکی نے بھی وزارت سے استعفیٰ دیتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ مزید استعفے سامنے آئیں گے۔

دوسری جانب بلوچستان میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت پشتون خواملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری کے خلاف جمع کرائی گئی عدم اعتماد کی تحریک میں وزیراعلیٰ کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا ہے۔

پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ میں ایم پی اے ہوسٹل میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'ہم اپنے اصولوں پر قائم ہیں اور اپنے اتحادیوں سے تعاون کریں گے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024