ہاں میں قانون کا لاڈلا ہوں، دہشت گرد نہیں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے ضمانت منظور کیے جانے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ میں قانون پر چلتا ہوں اس لیے قانون کا لاڈلا ہوں اور دہشت گرد نہیں ہوں۔
احتساب عدالت میں فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی اقتدار میں آکر سب سے پہلے نظام انصاف کو درست کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقابلہ سیاسی جماعت سے نہیں مافیا سے ہے اور اگر نواز شریف کو این آر او دیا گیا تو سپریم کورٹ جاؤں گا۔
اپنے حق میں فیصلہ آنے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ قانون پر چلتے ہیں، اسی لیے قانون کے لاڈلے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ خورشید شاہ پر قومی احتساب بیورو (نیب) میں اربوں روپے کا مقدمہ ہے اور وہ مسلم لیگ (ن) سے ملے ہوئے ہیں اسی لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔
عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہنا تھا کہ 'میرا نام خان ہے اور میں دہشت گرد نہیں'، مجھے سپریم کورٹ نے صادق اور امین قرار دے دیا اور اب میں بدمعاشوں کے پیچھے آرہا ہوں۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کی دفتر پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کے الزامات کے تحت متعدد مقدمات درج ہیں۔
پی ٹی وی حملہ سمیت چار مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور
عمران خان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی عدالت میں سرکاری چینل پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت 4 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کے دوران عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اس سے قبل آج صبح سماعت کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل بابر اعوان، سپریم کورٹ میں مصروف ہونے کی وجہ سے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس کی وجہ سے عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کارروائی کو 12 بجے تک ملتوی کردیا تھا۔
سماعت کے دوبارہ آغاز پر عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پہنچے جہاں سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر عمران خان کا جسمانی ریمانڈ نہ دیا گیا تو ان کے خلاف کیس کمزور ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا کیس: عمران خان کی مقدمہ منتقلی کی درخواست مسترد
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس عمران خان کی تقریریں موجود ہیں جن میں وہ لوگوں کو اشتعال دلا رہے ہیں جس پر عمران خان نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا ’ہم نے پارلیمنٹ پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی پی ٹی وی پر حملہ کرنے والے ہمارے لوگ نہیں تھے۔‘
عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا عدالت میں کہنا تھا کہ پولیس کو اختیار نہیں کہ کسی کا فون ٹیپ کرے، تمام مقدمات سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بنائے گئے، دھرنے کا مقصد انتشار پھیلانا نہیں بلکہ عوام کو ان کے حقوق سے متعلق آگاہی دینا تھا۔
سرکاری وکیل نے تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری لوگوں کو لے کر آئے تھے اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا: عمران خان کی عبوری ضمانت میں مزید توسیع
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کی اب تک کی کارروائی
2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئیں تھیں۔
حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور سرکار معاملات میں مداخلت کے الزامات کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا
واضح رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔
پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔
بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے مسلسل پیش نہ ہونے کے باعث عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ورانٹ گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
خیال رہے کہ 14 نومبر 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت چار مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔
7 دسمبر 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک کی توسیع کردی تھی جبکہ عمران خان نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کےخلاف انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت چار مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
11 دسمبر 2017 کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مقدمہ منتقلی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک کی توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ طلب کیا تھا۔
13 دسمبر 2017 کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں مزید توسیع کرددی تھی۔
عدالت کی جانب سے درخواست کی منظوری کے بعد عمران خان کو 19 دسمبر کی بجائے آج 2 جنوری 2018 کو عدالت میں پیش ہونا تھا۔