• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

20 سال سے سڑکوں پر موجود ٹیوٹا کی بہترین کار

الیکٹرک اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیوں میں بہترین کار ٹویوٹا پریئس کو سڑکوں پر چلتے ہوئے اب دو دہائیاں ہو چکی ہیں۔
شائع January 8, 2018

آج کل الیکٹرک اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیوں کی ہر جگہ طلب دکھائی دیتی ہے مگر ان گاڑیوں سے بہتر کارکردگی کی حامل ٹویوٹا پریئس کو سڑکوں پر چلتے ہوئے اب 20 سال ہو چکے ہیں۔

ظاہر ہے کہ اس دوران جاپانی کار ساز ادارے نے ٹیکنالوجی میں وقتاً فوقتاً تبدیلی کی, فی الوقت ہر شوروم میں دستیاب ٹویوٹا پریئس کی چوتھی جنریشن ہے۔

کار ٹیسٹر آئنیس پیٹری کے مطابق جدید ترین پریئس مکمل ہائبرڈ یا پلگ ان ورژنز میں دستیاب ہے، دوسرا ورژن ان لوگوں کے لیے ہے، جو گھر پر ایک تار گاڑی تک پہنچا سکتے ہیں، دوسری جانب فل ہائبرڈ میں ایک گیسولین انجن سڑک پر چلنے کے دوران یا بریک لگانے اور انجن بریکنگ کے دوران توانائی بچا کر بیٹریاں چارج کرتا ہے۔

پریئس کے فل ہائبرڈ ورژن میں 1.8 لیٹر کا گیسولین انجن اور ایک الیکٹرک موٹر نصب ہے جو کہ اس کے انٹرنل کمبسشن سسٹم سے آزادانہ طور پر بھی کام کر سکتی ہے، ایک دوسری الیکٹرک موٹر گیسولین انجن سے آنے والی توانائی کو بجلی میں بدلتی ہے جو کہ پھر بیٹریوں میں اسٹور ہوتی ہے، مجموعی طور پر سسٹم 90 کلوواٹ کی توانائی پیدا کرتا ہے، پریئس صفر سے 100 کلومیٹر تک صرف 10.6 سیکنڈ میں جا سکتی ہے، اور اس کی ٹاپ اسپیڈ 180 کلومیٹر ہے، ٹویوٹا کے مطابق یہ 100 کلومیٹر میں صرف 3.3 لیٹر ایندھن خرچ کرتی ہے۔

آئنیس کہتی ہیں کہ سال در سال ٹویوٹا نے کوشش کی ہے کہ ہائبرڈ کو ایک روایتی انٹرنل کمبسشن انجن والی گاڑی بنایا جا سکے, ڈرائیور مختلف ڈرائیونگ موڈ استعمال کرتے ہیں جن میں ماحول دوست ایکو موڈ، نارمل موڈ اور رفتار کے خواہشمندوں کے لیے پاور موڈ بھی ہے۔ یہ آخری موڈ گاڑی کو واقعی زبردست رفتار اور پھرتی فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں • مرسیڈیز کی اے ایم جی-سی43 ایک زبردست کار

وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ اس گاڑی میں ایک مکمل الیکٹرک موڈ بھی ہے، جب گاڑی کم رفتار پر چل رہی ہو مگر فل ہائبرڈ گاڑی یہ کام صرف 2 کلومیٹر تک کر سکتی ہے، جبکہ پلگ ان ورژن اور فل ہائبرڈ ورژن کے درمیان یہی فیصلہ کن فرق ہے، پلگ ان ورژن میں بڑی بیٹریاں ہیں جن کی وجہ سے یہ الیکٹرک موڈ میں 50 کلومیٹر تک چل سکتی ہے، یہ ورژن 11 سینٹی میٹر لمبا بھی ہے، البتہ یہ ٹیکنالوجی زیادہ جگہ لیتی ہے، چنانچہ پریئس کے پلگ ان ورژن کی ڈگی میں 140 لیٹر کم جگہ ہے۔

مزید پڑھیں • آڈی کی فورتھ جنریشن اے-8 متعارف

انہوں نے کہا کہ دو حصوں پر مشتمل ہیچ بھی ہے گزشتہ دو جنریشنز سے اس ماڈل کا ایک خاصہ ہے، اندرونی حصہ بھی کافی دلچسپ ہے، ڈیش بورڈ کا ڈسپلے پتلا اور اسٹائلش ہے، زیادہ تر اہم ڈیٹا ایک ہائی ٹیک مرکزی اسکرین پر نظر آتا ہے، اس کے علاوہ گیئر شفٹر بھی احساس اور تیاری میں کافی جدید ہے۔

آئنیس کا مزید کہنا تھا کہ پالش شدہ سطح گاڑی کو جدید اور دلکش تو بناتی ہیں مگر ان پر دھول بھی فوراً نظر آنے لگتی ہے، جس کی وجہ سے آئینس مشورہ دیتی ہیں کہ آپ کو اپنے ساتھ ایک ڈسٹر ہمیشہ ساتھ رکھنا چاہیے، صرف اسے گاڑی پر ایک بار پھیریں اور ہر چیز صاف ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈسپلے بھی ایک کافی جدید تاثر دیتا ہے، خاص طور پر ڈیش بورڈ پر موجود ڈسپلے جو آپ کو ہر وقت بتاتا ہے کہ گاڑی میں کیا چل رہا ہے۔ ایک اور جدید اضافہ ایک انڈکشن پلیٹ ہے جس پر آپ اپنا فون رکھ کر اسے تار کے بغیر ہی چارج کر سکتے ہیں۔

گاڑیوں کی ماہر نے مزید بتایا کہ سب سے زیادہ پرانے فیشن کا فیچر پیر کی جگہ پر موجود پارکنگ بریک ہے۔

یہ بھی پڑھیں • ہونڈا سوک خریدنے کا فیصلہ کیوں کریں؟

آئنیس کہتی ہیں کہ الیکٹرک اور پلگ ان ہائبرڈ گاڑیاں یوں تو مقبول ہو رہی ہیں، مگر ان کے لیے اس طرح کی ایک فل ہائبرڈ گاڑی پھر بھی زیادہ قابلِ ترجیح ہے، چاہے وہ پلگ ان ورژن سے کافی زیادہ محدود خصوصیت کی حامل ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر کسی کے پاس گھر میں چارجنگ کیبل نہیں ہوتی، یا شخص ہر وقت چارجنگ کے جھنجھٹ میں نہیں پڑنا چاہے گا۔

وہ سمجھتی ہیں کہ اس شعبے کے لیے ایک اہم وقت وہ ہوگا جب بیٹریاں بغیر تار کے، صرف انڈکشن کے ذریعے چارج کی جا سکیں گی اور یوں ہمیں تاروں سے چھٹکارہ مل جائے گا۔


یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی