دماغی صحت کے لیے بہترین غذائیں
ہم ہمیشہ ہی دل کی صحت کی بات کرتے یا سنتے ہیں مگر دماغی صحت کے بارے میں کیا خیال ہے؟
ہمارے دماغ کو بھی بہت زیادہ توجہ اور درست غذا کے ذریعے اس کی صحت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ واضح طور پر سوچنے، توجہ مرکوز کرنے، توانائی اور ہرممکن حد تک بہتر کام کرنے کے قابل ہوسکے۔
اس دور میں جب دنیا بھر میں دماغی امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے تو ہمیں نوجوانی سے ہی دماغ کے لیے صحت مند غذاﺅں کے انتخاب پر غور کرنا چاہیے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ دماغ کے لیے کیسی غذا بہترین ہوتی ہے؟ اگر نہیں تو درج ذیل میں دی گئی غذاﺅں کا استعمال بڑھا کر آپ دماغی صحت کو بہتر بناسکتے ہیں۔
سبز سبزیاں
سبز سبزیاں مجموعی صحت کے لیے بہترین انتخاب ثابت ہوتی ہیں، ان میں اینٹی آکسائیڈنٹس، فائبر، لاتعداد وٹامنز اور نیوٹریشنز سمیت دیگر فائدہ مند اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ ایسی سبزیوں میں آپ کے پاس انتخاب کے لیے پالک، ساگ اور ایسی ہی دیگر سبزیاں موجود ہیں۔ ضروری نہیں کہ روز انہیں کھایا جائے تاہم ہفتے میں ایک بار ضرور آپ کی غذا میں انہیں شامل ہونا چاہیے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے منہ نہ موڑیں
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دماغی صحت اور طاقت بڑھانے کے لیے قدرت کی جانب سے دیئے جانے والے بہترین اجزاء میں سے ایک ہے۔ اگر آپ ہر عمر میں اپنے دماغی افعال کو بہترین رکھنا چاہتے ہیں تو یہ آپ کی غذا کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی ایک قسم ڈی ایچ اے یاداشت کو بہتر بنانے کے لیے بہت زیادہ ضروری ہوتی ہے اور اس کے لیے آپ کو مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنانا ہوتا ہے، جبکہ مچھلی کا تیل بھی ایک بہترین متبادل ثابت ہوتا ہے۔ ہفتے میں دو بار ڈی ایچ اے کا استعمال دماغی صحت کے لیے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔
بیریز اور چیری کا مزہ لیں
اسٹرابری ہو یا بلیک بیری، بلیو بیری یا رس بیری، یہ سب اینتھوسیان اور دیگر فلیونوئڈز کے حصول کا اچھا ذریعہ ثابت ہوتے ہیں جو کہ صحت مند دماغ کو تشکیل دیتے ہیں۔ یہ پھل تازہ، منجمند یا خشک کسی بھی حالت میں استعمال کیا جائے یہ دماغی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔
اخروٹ کو بھی یاد رکھیں
اخروٹ ایسا خشک میوہ ہے جسے روزانہ بھی استعمال کیا جائے تو کوئی برائی نہیں، اخروٹ نباتاتی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، قدرتی فائٹو اسٹیرول اور اینٹی آکسائیڈنٹس کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتے ہیں اور یہ سب دماغی افعال کو بہتر بناتے ہیں۔ روزانہ کچھ مقدار میں اس کا استعمال کرنا موٹاپے سمیت ذیابیطس اور دیگر امراض سے بھی تحفظ دیتا ہے۔
بیج یا چنے
کالے ہو یا سفید چنے میگنیشم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔ میگنیشم دماغی خلیات کے ریسپیٹر کے لیے فائدہ مند جزو ہے جو پیغامات کی ترسیل کی رفتار بڑھاتے ہیں، جبکہ یہ خون کی شریانوں کو کھول کر دماغ تک خون کی زیادہ فراہمی میں بھی مدد دیتے ہیں۔
ہلدی
یہ مصالحہ پاکستان بھر میں کھانوں کے لیے عام استعمال ہوتا ہے جو کہ سوجن سے تحفظ دینے والے اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے، ہلدی دماغ کو ایسے نقصان دہ اجزاء یا destructive beta amyloids کی سطح بڑھنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے جو الزائمر امراض کا باعث بنتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ یاداشت میں بہترین اور نئے دماغی خلیات کی تشکیل میں بھی اضافہ کرتی ہے۔
ٹماٹر بھی فائدہ مند
دماغ کا بیشتر حصہ یعنی 60 فیصد چربی پر مشتمل ہوتا ہے اور ٹماٹر میں موجود اجزا اس کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ٹماٹر میں موجود کیروٹینز ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں جو دماغ کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز سے بچاتے ہیں اور دماغی افعال عمر بڑھنے کے باوجود درست رہتے ہیں۔
سیب کو بھی غذا کا حصہ بنائیں
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سیب میں موجود ایک جز کیوریسٹین دماغی اعصاب کو آکسائیڈنٹ سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں، ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ جز دماغی اعصاب کو ورم اور دیگر مسائل سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے جبکہ الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
پیاز
پیاز فولیٹ کے حصول کا اچھا قدرتی ذریعہ ہے، فولیٹ دماغ کی جانب خون کے بہاﺅ کو بہتر کرتا ہے جبکہ یہ ڈپریشن کے شکار افراد کے لیے فائدہ مند جز ثابت ہوتا ہے۔
چائے
کیفین اور امینو ایسڈ کا امتزاج چائے میں پایا جاتا ہے جو کہ دماغی افعال پر طاقتور اثرات مرتب کرتا ہے، 2017 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سبز چائے سے یاداشت اور دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں جبکہ ذہنی بے چینی کم ہوتی ہے۔
بادام
یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بادام کو دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے جو کہ یاداشت کو بہتر بناتا ہے اور یہ سب وٹامن ای اور اس میں شامل فیٹی ایسڈز کا اثر ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ میوہ دماغ پر عمر کے اثرات کو جھاڑنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ حافظے کو تیز کرنے کے لیے بہت زیادہ بادام کھانے کی ضرورت نہیں، بس 8 سے 10 باداموں کو رات کو پانی میں بھگو کر صبح کھانا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی میں بھگو کر بادام کھانا غذائی اجزا کو جسم میں آسانی سے جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود وٹامن بی سکس پروٹینز کے میٹابولزم میں مدد دیتا ہے، جس سے دماغی خلیات میں آنے والی خرابیوں کی مرمت میں مدد ملتی ہے۔
تبصرے (6) بند ہیں