• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

2017 کی بدترین پاکستانی فلمیں

ان فلموں میں پاکستان کے بڑے اور نامور اداکاروں نے کام کیا۔
شائع December 29, 2017 اپ ڈیٹ December 30, 2017

پاکستان کی فلم انڈسٹری شاندار کام کی وجہ سے تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے, اور رواں سال کئی بہترین فلمیں سینما اسکرینز پر پیش کی گئیں، لیکن بہت سی ایسی فلمیں بھی ریلیز ہوئیں جو باکس آفس پر بُری طرح ناکام ثابت ہوئیں۔

ان فلموں میں پاکستان کے بڑے اور نامور اداکاروں نے کام کیا، لیکن اس کے باوجود ان کی کمزور اداکاری، ادھوری کہانی سے فلم نے شائقین پر بُرا تاثر چھوڑا۔

جہاں نامعلوم افراد 2 اور پنجاب نہیں جاؤں گی جیسی بہترین فلموں نے باکس آفس پر اچھی کمائی کی، وہیں کچھ ایسی فلمیں بھی ریلیز ہوئیں جو نہ صرف فلاپ ہوئیں، بلکہ انہیں نہایت منفی ریویوز بھی ملے۔

بالو ماہی

پاکستانی رومانوی اور کامیڈی فلم 'بالو ماہی' میں دو افراد کے درمیان اچانک پیار ہوجانے کی کہانی کو بیان کیا گیا تھا، بالو (عثمان خالد بٹ) کسی غلط شادی کی تقریب میں پہنچ کر کسی اور دلہن سے اپنے پیار کا اظہار کر بیٹھتے ہیں، جو کہ ماہی (عینی جعفری) ہیں، اس دوران دلہن کا چہرہ گھونگٹ سے ڈھکا ہوتا ہے، ماہی بھی اس شادی پر خوش نہیں تھی، اور اس سے بچنے کے لیے وہ بالو کا سہارا لے کر وہاں سے فرار ہوجاتی ہے۔

اور یہاں سے بالو ماہی کے ایڈونچر کا آغاز ہوا، یہ فلم نہ صرف تجزیہ کاروں کو بلکہ شائقین کو بھی متاثر کرنے میں ناکام رہی، فلم کی کہانی بھی نہایت کمزور تھی جبکہ اداکاروں کی اداکاری کو بھی پسند نہیں کیا گیا۔

چین آئے نہ

اگر رواں سال سب سے زیادہ بحث کسی فلم پر کی گئی تو وہ کوئی اور نہیں بلکہ سید نور کی فلم ’چین آئے نہ‘ تھی۔

اس فلم میں شہروز سبزواری اور سارش خان نے مرکزی کردار ادا کیے۔

ایسا کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس فلم نے ہماری سینما انڈسٹری کو کئی دہائیاں پیچھے دھکیل دیا۔

2 گھنٹے سے زائد دورانیے کی فلم خالص عورت بیزاری اور جنس پرستی پر مبنی تھی، فلم خواتین کے خلاف تشدد پر ابھارتی، بدسلوکی پر مبنی تعلقات استوار کرنے کی ترغیب دیتی اور غیر رضامندی کے تعلقات بنانے کے لیے تشدد کی راہ اپنانے جیسے موضوعات کو فروغ دیتی ہے۔

راستہ

فلم راستہ کو اگر ساحر لودھی کی بیروزگاری کی کہانی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، کیوں کہ اس پوری فلم میں ان کا کردار اپنے لیے نوکری ہی تلاش کرتا رہتا ہے۔

ویسے تو اس فلم کی کہانی سنجیدہ موضوع پر مبنی تھی، تاہم جس طرح فلم بنائی گئی اسے مزاحیہ کہنا غلط نہیں ہوگا۔

ساحر لودھی کی یہ فلم رواں سال کی سب سے زیادہ ناکام فلم ثابت ہوئی، جسے تجزیہ کاروں کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

مہرالنساء وی لب یو

یاسر نواز کی فلم 'مہر النساءوی لب یو' میں دانش تیمور اور ثناء جاوید نے اہم کردار ادا کیا۔

یہ ایک ایسی فلم تھی جس کی کہانی تو مہرو کے کردار کے ارد گرد گھومتی لیکن فلم میں اس ہی مہرو کے کردار کو اہمیت نہیں دی گئی۔

فلم میں صفائی اور مغربی سوچ کو یکساں کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس سے ایسا پیغام دیا گیا کہ 'میلا ہونا' ایک دیسی خامی ہے۔

اس فلم میں یشتر ایسے مناظر ڈالے گئے ہیں، جن کی اس میں کوئی جگہ نہیں بنتی تھی، فلم کو تجزیہ کاروں اور شائقین کا منفی ردعمل موصول ہوا، جبکہ اس نے باکس آفس پر بھی کوئی خاص بزنس نہیں کیا۔