• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

'نواز شریف کی اداروں پر تنقید عوام کو تشدد پر اکسانے کی کوشش'

شائع December 27, 2017

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اداروں پر تنقید کو ملک کے لیے بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس طرح عوام کو تشدد پر اکسانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایک شخص جو تین مرتبہ ملک کا وزیراعظم رہ چکا ہو اور وہ اُسی ملک کے اداروں خصوصاً عدلیہ کے فیصلوں پر انہیں تنقید کا نشانہ بنائے، یہ بہت ہی نامناسب بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جلسوں میں ایسے بیانات دینا اور تقاریر کرنے کا بظاہر مقصد لوگوں کو مشتعل کرنا ہے اور اس طرح حالات مزید محاذ آرائی کی جانب جائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور عمران خان کے کیسز میں زمین و آسمان کا فرق ہے اور یہی بات خود عدالت بھی واضح کرچکی ہے، لہذا پھر بھی انہیں ایک دوسرے سے جوڑنا یقین افسوس کی بات ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 'عمران خان اور نواز شریف میں یہ فرق ہے کہ عمران خان ملک میں پیسہ لے کر آئے، جبکہ نواز شریف نے قومی دولت کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کیا'۔

مزید پڑھیں: ’کوئی ایسی عدالت ہوگی جو پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ کرے؟‘

فیصل واوڈا نے کہا کہ آج کی سیاست اصولوں کی بنیاد پر نہیں، بلکہ الزام ترشی پر چل رہی ہے اور اگر عدالت کسی کے خلاف فیصلہ دے تو وہ قانون بدل کر پارٹی کا صدر بن جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی حکومت کی رٹ موجود نہیں اور اب اگر قانون حرکت میں آیا ہے تو اس پر بھی تنقید کی جارہی ہے، جبکہ ہم نے جہانگیر ترین کے خلاف فیصلے کو فوراً قبول کیا، کیونکہ پی ٹی آئی کبھی اداروں پر تنقید کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی۔

انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف، پرویز مشرف کے باہر جانے پر سوال اٹھا رہے ہیں تو انہیں یہ سوچنے کی بھی ضرورت ہے کہ انہی کی اپنی حکومت نے مشرف کے لیے راستے بنائے تاکہ وہ آرٹیکل 6 کی کارروائی کا سامنا کرنے سے بچ سکیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا اس ملک میں کوئی ایسی عدالت ہوگی جو پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دے؟ لیکن اب یہ وقت آئے گا کہ مشرف کے خلاف فیصلہ آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نواز شریف عدلیہ پر تنقید کرکے آئینی بغاوت کے مرتکب ہوئے’

لاہور میں سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کا کہنا تھا کہ کارکنوں کا جذبہ دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ کل پاکستان میں انتخابات ہورہے ہیں اور آپ ووٹ ڈالنے جارہے ہیں اگر یہی جذبہ رہا تو مخالفین کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے اور مسلم لیگ (ن) ایک مرتبہ پھر تاریخی کامیابی حاصل کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عدل کی بحالی نقطہ صرف منشور نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی تحریک کا حصہ ہوگا، جب عدل کو کھوٹہ سکا بنا دیا جائے تو عدالت کی ساخت بھی ختم ہوجاتی ہے، جب اس ملک میں عدل و انصاف کی حکمرانی ہوگی تو عدلیہ کے ایوانوں کے سامنے سے ہر شخص سر جھکا کر گزرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو نااہل کردیا جاتا ہے اور ایک لاڈلے کو اقرار جرم کے باوجود چھوڑ دیا جاتا ہے، دنیا بھر کا دستور ہے کہ انسان اس وقت تک معصوم اور بے گناہ ہے جب تک اس کا جرم ثابت نہ ہوجائے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو ایسا بنا دیا گیا ہے، جہاں کچھ کی آف شور کمپنیاں حلال اور کچھ کی حرام ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا بینیفیشل اونر ہونا جائز اور کچھ کا ناجائز ہے، انہوں نے کہا کہ ایک خاندان کے لیے جے آئی ٹی بنائی جاتی اور دوسروں کو چھوڑ دیا جاتا، یہاں دوہرا معیار اپنایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024