پاکستان میں 2017ء کے دوران پیش آنے والے اہم واقعات
عبدالرشید|سمیر سلیم|عبداللہ وحید راجپوت|محمد یوسف
2017ء کا سال پاکستان کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کرکے اختتام پذیر ہورہا ہے، اِس طویل فہرست میں دیگر اہم واقعات کے ساتھ ساتھ متنازع فوجی عدالتوں میں توسیع کے لیے پارلیمنٹ کی حمایت، پاناما پیپرز لیکس جیسے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے، عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالبِ علم مشال خان کا قتل، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت، سانحہ احمد پور شرقیہ میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور اہم مذہبی و سرکاری عمارتوں پر ہونے والے حملے اور خود کش دھماکے جیسے واقعات شامل ہیں۔
ِاس سال پیش آنے والے سیاسی اور دیگر اہم واقعات پر مذکورہ رپورٹ میں سرسری سی نظر ڈالی گئی ہے جو مندرجہ ذیل ہے۔
31 دسمبر 2016ء کو سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس نے پاناما پیپرز کیس پر بینچ تشکیل دینے اور 4 جنوری 2017ء سے کیس کی دوبارہ سماعت کا اعلان کیا تھا، تاہم اس بینچ میں چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس امیر ہانی کو شامل نہیں کیا گیا، نئے بینچ کی سربراہی جسٹس آصف کھوسہ کے سپرد کی گئی جبکہ جسٹس اعجاز افضل، جسٹس گلزار، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن کو نئے بینج میں شامل کیا گیا۔
جنوری
یکم جنوری 2017ء کو سینئر سیاست دان جاوید ہاشمی نے مُلتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد کے دھرنے میں جوڈیشل مارشل لاء کی باتیں ہوئی تھیں، اور مطالبہ کیا کہ اس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے، جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اُن سے کہا تھا کہ جسٹس ناصرالملک اسمبلیاں تحلیل کریں گے اور جوڈیشل مارشل لاء لگ جائے گا اور پی ٹی آئی اقتدار میں آجائے گی، اُنہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس معاملے میں فوج کے چند عناصر بھی ملوث تھے، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ دھرنا اور دھرنا پلس سب کچھ اسکرپٹڈ تھا، جس میں وہ رُکاوٹ بن گئے۔
2 جنوری کو محکمہء شُماریات کے چیئرمین آصف باجوہ نے اعلان کیا تھا کہ 19 سال بعد ملک میں ہونے والی مردم شُماری کے پہلا مرحلے کا آغاز 15 مارچ سے شروع ہوگا، اِس دوران حساس علاقوں میں فوج تعینات کی جائے گی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبوں کے اعتراض دور کردیے گئے ہیں جبکہ مردم شماری کے لیے 2008ء والے فارم استعمال ہوں گے۔
اسی روز ہندو میرج بِل کو سینیٹ سے منظوری دی گئی، جس کے مطابق 18 سال سے کم عمر ہندو جوڑے کی شادی پر پابندی عائد ہوگی جبکہ ہندو بیوہ اپنے خاوند کے انتقال کے 6 ماہ بعد اپنی مرضی سے دوسری شادی کرسکے گی۔
3 جنوری وزارت داخلہ نے سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران وفاق پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی اور بیان جاری کیا کہ ایکشن پلان پر عملدرآمد، وفاق اور صُوبوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ترجمان وزارتِ داخلہ نے سندھ کے وزیرِ اعلیٰ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیم کو ریلیاں نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے منصوبے کے زیادہ تر نکات کا تعلق صوبوں سے ہے اور واضح کیا کہ قومی سلامتی کے معاملات پر سیاسی پوائنٹ اسکورننگ بد قسمتی ہے۔
4 جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کمسن ملازمہ پر جج اور اُس کی اہلیہ کے مبینہ تشدد اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر ناقص گھی بیچنے کا ازخود نُوٹس لیا۔
5 جنوری کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو اِجلاس کے دوران متعلقہ حُکام نے بتایا کہ ملک کے اندر سالانہ 5500 ارب روپے کی خریداری ہوتی ہے جبکہ 800 ارب کی کرپشن ہونے کا انکشاف ہوا۔
اسی روز آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے بھارت کی جانب سے مبینہ طور پر کی جانے والی سرجیکل اسٹرائیک کے دعوؤں اور اِمکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف خود کو دھوکا دے رہے ہیں جبکہ دشمن بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اُنہوں نے کہا کہ دشمن کی سازشیں ناکام بنا دیں گے اور بلوچستان میں ہر قیمت پر امن قائم کریں گے۔
6 جنوری کو پاکستان نے بھارتی مداخلت کے دستاویزی ثبوت اقوام متحدہ میں پیش کیے اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ علاقائی خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔ ملیحہ لودھی نے ڈوزیئر کے ساتھ مشیر خارجہ کا خط بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریز کے حوالے کیا، جس میں ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کا حوالہ دیا گیا، اس کے علاوہ ڈوزیئر میں بلوچستان میں مداخلت، بھارتی آبدوز کے پاکستانی حدود میں داخلے کی ویڈیو، بھارتی ہائی کمیشن میں انٹیلی جنس افسروں کے دہشت گردوں سے روابط کے شواہد بھی شامل تھے۔
اسی روز وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی سربراہی میں قائم کیے جانے والے مسلم افواج کے اتحاد کا سربراہ مقرر کرنے کی تصدیق کی، اُن کا کہنا تھا کہ تعیناتی حکومتی مرضی اور جی ایچ کیو کی کلئیرنس کے بعد ہوئی۔
7 جنوری کو بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا کہ امریکا، پاکستان میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکیورٹی آپریشن سینٹر چلارہا ہے، جو اس سے قبل افغانستان اور عراق میں بھی قائم کیے گئے تھے تاہم امریکی دستاویزات اور جان کیری نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہیں کون اور کیسے چلایا جا رہا ہے، دستاویزات میں اوباما انتظامیہ کی خارجہ پالیسوں کی کامیابیوں کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بھی تجاویز شامل تھیں۔
اسی روز اوکاڑہ میں مزارعین اور انتظامیہ میں صلح ہوئی، جس کے نتیجے میں 16 سالہ لڑائی اختتام پذیر ہوئی اور 1999ء کی پوزیشن برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا۔ مزارعین نے اعلان کیا کہ انتظامیہ کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرکے ترقی کی نئی راہیں کھولیں گے، یہ مذاکرات ڈپٹی کمشنر آفس میں ہوئے جس میں انتظامیہ، فوج کے الاٹی اور مزارعین کے نمائندوں نے شرکت کی۔
8 جنوری کو ملک میں فوجی عدالتوں کی مُدت میں توسیع سے متعلق تنازع نے ایک مرتبہ پھر سر اٹھایا۔ اس حوالے سے پاک فوج نے ایک بیان جاری کیا کہ ملٹری کورٹس سے دہشت گردی میں کمی آئی جبکہ حکومت نے عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر اجلاس بلا رکھا ہے۔ آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مُدت مکمل ہونے کے بعد فوجی عدالتوں نے کام بند کردیا ہے، فوج کے مطابق مذکورہ عدالتوں میں کل 274 مقدمات بھجوائے گئے، جن میں 161 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی اور 12 کو پھانسی دی گئی۔
اسی روز پاکستان پیلز پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے دوران بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی کا چیئرمین، آصف علی زرداری کو پی پی پی پارلیمنٹرینز کا صدر، نیر بخاری کو سیکریٹری جنرل، حیدر زمان قریشی کو فنانس سیکریٹری، چودھری منظور کو سیکریٹری اطلاعات، فرحت اللہ بابر کو پی پی پی پارلیمنٹرینز کا سیکریٹری جنرل اور سلیم مانڈوی والا کو فِنانس سیکریٹری منتخب کرلیا گیا۔
9 جنوری کو پاکستان نے آبدوز سے ایٹمی کروز میزائل فائر کرنے کا کامیاب تجربے کا اعلان کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بابر تھری زمین سے مار کرنے والا کروز میزائل بابر ٹو کا نیا ورژن اور 450 کلومیٹر تک ہدف کو نشان بنا سکتا ہے جبکہ یہ اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنا لوجیز سے لیس ہے۔
اسی روز لاہور ہائی کورٹ نے ایک دائر درخواست کی سماعت کے دوران حُکم جاری کیا کہ خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کرنے اور شناختی کارڈ میں الگ اندراج کیا جائے، اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ خواجہ سرا بھی دیگر شہریوں کی طرح ملک کے شہری ہیں تاہم ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کیا جارہا۔
11 جنوری کو وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے سینیٹ کو بتایا کہ اسلامی افواج کی سربراہی کے لیے جنرل (ر) راحیل شریف نے این او سی نہیں مانگا تھا اور نہ ہی اُنہوں نے جی ایچ کیو، وزارت دفاع کو پیشکش کے حوالے سے مطلع کیا تھا۔ سابق آرمی چیف عمرہ کرنے کے لیے سعودی عرب گئے تھے۔
اسی روز گورنر سندھ جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی انتقال کرگئے، انہیں سینے میں تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے، انہیں عشرت العباد کے مستعفی ہونے کے بعد صوبہ سندھ کا گورنر بنایا گیا تھا، ان کے انتقال پر سندھ میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا۔
12 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں جج خرم علی او ایس ڈی کو عدالتی فرائض انجام دینے سے روک دیا، وہ ایڈیشنل سیشن جج غربی تعینات تھے، اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تشدد کیس کی باضابطہ انکوائری کا بھی حُکم دیا۔
13 جنوری کو برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ لندن فلیٹس 1993ء سے شریف خاندان کی ملکیت ہیں جبکہ یہ 4 نہیں 5 فلیٹ ہیں، اُن میں سے پہلا فلیٹ نمبر 17 یکم جون 1993ء، دوسرا فلیٹ نمبر 16 اور تیسرا 16 اے ایک ہی روز 31 جولائی 1995ء اور چوتھا فلیٹ نمبر 17 اے 23 جولائی 1996ء کو خریدا گیا۔ اس کے علاوہ 5واں فلیٹ نمبر 12 اے فلیگ شپ انویسمنٹ لمیٹڈ کا ہے جس کے ڈائریکٹر حسن نواز ہیں، یہ 29 جنوری 2004ء میں خریدا گیا۔
16 جنوری کو ملک میں لاپتہ افراد کے معاملے پر امریکا اور برطانیہ کے حُکام کے بیان پر سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ داخلی ہے امریکا اور برطانیہ کو اس پر بات کرنے کا حق نہیں، اُنہوں نے کہا کہ دنیا، کشمیر میں گمشدگیوں پر کیوں خاموش ہے؟ انہوں ںے کہا کہ فلسطین میں لوگوں کو مارا جارہا ہے لیکن یہ دونوں ممالک خاموش ہیں جبکہ ہم کسی غیر ملکی حکومت کو اپنے معاملات میں مُداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔
اسی روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن پر تعصب کا الزام واپس لے کر معافی مانگ تھی۔
17 جنوری کو سینیٹ نے بے نامی اکاؤنٹس اور جائیدادیں روکنے کے لیے بل منظور کیا، تحریک وزیر قانون نے پیش کی اور اس کے حق میں 18 اور مخالفت میں 16 ووٹ آئے۔
18 جنوری کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن اور جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو اکاؤنٹس میں 10 کروڑ روپے منتقلی کی رسیدیں موصول ہوئیں جس کے بعد ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی۔
20 جنوری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج سعودی عرب کے دفاع کو اپنا دفاع سمجھتی ہے، سعودی عرب کے سفیر عبداللہ مرزق الزہرانی سے ملاقات میں باہمی امور، دفاع اور فوجی تربیت میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حرمین شریفین کا دفاع ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔
اسی روز چینی کنسورشیم کو اسٹاک مارکیٹ کی فروخت کا معاہدہ طے کرنے کے موقعے پر اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ مُلکی ترقی سے مخالفین کی نیندیں اُڑ گئی ہیں، اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں روڈ میپ تھا نہ ہی کوئی وژن، ہم نے 3 سال میں ترقیاتی اخراجات میں 3 گنا اضافہ کیا، اور مزید کہا کہ ٹیکس چوروں کا مستقبل تاریک ہے۔
21 جنوری کو پارا چنار میں سبزی منڈی میں بم دھماکا ہوا جس میں 25 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
اسی روز سندھ اسمبلی میں نازیبا کلمات کہنے پر امداد پتافی نے معافی مانگی جسے نصرت سحر عباسی نے مسترد کردیا، بعد ازاں بلاول بھٹو کی ہدایت پر امداد پتافی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا۔ پتافی کا کہنا تھا کہ معاملہ معذرت کے بعد ختم ہوجانا چاہیے، مگر نصرت سحر کا اسرار تھا کہ امداد پتافی کو اسمبلی رکینت اور وزارت سے فارغ کیا جائے۔ بختاور بھٹو کا کہنا تھا کہ پارلیمانی لیڈر نثار کھوڑو صوبائی وزیر سے وضاحت طلب کریں، ایسا رویہ ناقابلِ برداشت اور پارٹی روایات کے منافی ہے۔
23 جنوری کو جرمن اخبار می شائع ہونے والی خبر میں انکشاف کیا گیا کہ مریم نواز پاناما آف شور کمپنیوں کی بینیفیشل اونر ہیں، دستاویزات میں بطور مالک منروا کمپنی، مریم صفدر کو بینک کا جاری سرٹیفکیٹ، ٹیلیفون نمبر، لندن اور لاہور کے گھروں کے پتے شامل تھے، اس کے علاوہ مذکورہ رپورٹ میں ذریعہ آمدن، 60 سالہ کاروبار، تینوں بچوں کا نام بھی شامل تھا۔
24 جنوری کو پاکستان نے 2200 کلومیٹر تک مار کرنے والے پہلے ابابیل ایٹمی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا۔ اس تجربے پر صدر، وزیراعظم، آرمی چیف نے فوج، سائنسدانوں اور قوم کو مبارک باد دی۔ آئی ایس پی آر نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ مذکورہ میزائل ایک سے زائد ایٹمی وارہیڈز لے جانے اور مؤثر انداز میں دشمن کے ریڈارز کو چکمہ دیکر اپنے ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
25 جنوری کو الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم کرنے پر پاکستان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ سے نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ وزارتِ داخلہ نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ سمیت دیگر مقدمات میں برطانوی حکومت کو فراہم کردہ شواہد کو زیرِ غور لایا جائے۔
26 جنوری کو قومی اسمبلی میں پاناما ہنگامہ کے دوران جھڑپیں ہوئیں، جس میں نواز لیگ اور پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی گتھم گھتا ہوگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اسپیکر نے سارجنٹس کو بلاکر تصادم ختم کرایا اور کیمروں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
30 جنوری کو امریکا نے پاکستان کو ویزے بند کرنے کی دھمکی دی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ پابندیوں کی امیگریشن فہرست میں توسیع دینی پڑے گی اور اس میں 7 ممالک مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
اُسی روز ترک اسکولوں کے ملازمین نے پاکستان چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے سیاسی پناہ کے لیے رابطہ کیا۔ گزشتہ سال نومبر میں واپسی کے حکم کے بعد 40 ملازمین کے اہلِ خانہ کے ہمراہ واپس گئے تھے جبکہ ساڑھے 3 سو نے احکامات ماننے سے انکار کردیا تھا۔
اُسی دن جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت کو پاکستانی حُکام نے واچ لسٹ میں شامل کیا اور حافظ سعید کو 4 ساتھیوں کے ساتھ 6 ماہ کے لیے نظر بند کردیا۔ وزارتِ داخلہ کے حُکم پر امیر جماعت الدعوۃ اور اُن کے 4 ساتھیوں، عبدالرحمٰن عابد، عبداللہ عبید، ظفر اقبال اور قاضی کاشف کو نظر بند کیا گیا۔ حافظ سعید کو جوہر ٹاؤن میں اُن کی رہائشگاہ منتقل کرکے اُسے سب جیل قرار دیا۔ اِس کے علاوہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو سیکنڈ شیڈول میں بھی شامل کیا گیا۔ اِس حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ یہ عمل اقوامِ مُتحدہ کی قراردادوں پر عمل کا حصہ ہے۔
31 جنوری کو فوج نے بیان جاری کیا کہ حافظ سعید کی نظر بندی کا فیصلہ تمام اداروں نے کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنگ نہیں مذاکرات سے مسائل حل کیے جائیں، امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، قومی مُفاد ہر چیز پر مقدم ہے اور آزادی اور خود مختار ریاستیں ہر فیصلہ اُسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کرتی ہیں۔
فروری
یکم فروری کو جماعت الدعوۃ کے سربراہ سمیت 38 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کا کہنا تھا کہ حافظ سعید پر بھارت سے سرٹیفکیٹ نہیں چاہیے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت الزامات کے ٹھوس ثبوت دے۔ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے اور عالمی برادری بھارت کی جانب سے حافظ سعید کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا نوٹس لے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے ملزمان کیسے رہا ہوگئے؟ جبکہ امن کے لیے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔
2 فروری کو پاکستان نے بھارت کی جانب سے حافظ سعید کی نظر بندی پر تبصرہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت انگلیاں نہ اُٹھائے، گریبان میں جھانکے کیونکہ بھارت، پاکستان میں تخریبی کارروائی میں خود ملوث ہے اور افغانستان سمیت دیگر ممالک کو بھی استعمال کررہا ہے، مداخلت کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔
اُسی روز امریکی سفارت خانے نے جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانیوں پر سفری پابندیاں زیرِ غور نہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سے متعلق ویزا پالیسی تبدیل ہوئی نہ انتظامیہ نے کوئی خصوصی ہدایات دیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے قتل کے ملزم کو موت کے ڈھائی سال بعد بَری کرنے کا حُکم دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جن 6 شہادتوں پر شریک ملزم بَری ہوئے اُنہی پر سید رسول کو کیسے سزا سنائی گئی؟ سید رسول 2009ء سے شاہنواز جیل میں قید تھا، ٹرائل کورٹ نے 2013ء میں سزائے موت سنائی، اور ہائی کورٹ میں اپیل کی 4 سال بعد باری آئی۔
7 فروری کو الطاف حسین کو وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ بانی متحدہ متعدد مقدمات میں مطلوب تھے جنہیں خصوصی عدالت نے آئندہ پیشی پر حاضری کی ہدایت کی تھی، بعد ازاں برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا تھا کہ وارنٹ ملنے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
9 فروری کو پاکستان نے الزام لگایا کہ بھارت نے خُفیہ نیوکلیئر سٹی بنالیا ہے جس کے بعد خطے کا امن خطرے میں پڑگیا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بھی بنارہا ہے، جس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔ عالمی برادری بھارت کو روکے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارت سیزفائز کی خلاف ورزیوں سے تناؤ پیدا کررہا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے یقین دہائی کرائی ہے، سفری پابندیوں میں پاکستان کو شامل نہیں کیا جائے گا۔
اُسی روز پاک بحریہ نے ’امن 2017‘ مشقوں کا آغاز کیا جس میں شرکت کے لیے روس سمیت 8 ممالک کے جہاز پہنچ گئے۔ اس کے علاوہ مختلف مُمالک کے بحری جہاز ایئرکرافٹ، ہیلی کاپٹرز اور اسپیشل فورسز و میرینز کی ٹیمیں آبدوز کے ہمراہ پہنچیں، جن کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ ان مشقوں میں چین، روس اور امریکا سمیت 38 ممالک شامل تھے۔ اس موقع پر وائس ایڈمرل عارف اللہ حسینی کا کہنا تھا کہ بھارت ہماری سمندری حدود میں جارحانہ عزائم لے کر آیا تو بچ کر نہیں جاسکتا۔
13 فروری کو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے کے دوران خودکش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 13 افراد شہید اور 83 افراد زخمی ہوگئے۔
16 فروری کو ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنسیاں پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ لاہور دھماکے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کی، جو افغانستان میں موجود ہے اور مطالبہ کیا کہ افغان حکومت دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے، جو تعاون درکار ہوگا فراہم کیا جائے گا۔
اُسی روز 16 جے ایف 17 تھنڈر بلاک ٹو لڑاکا طیاروں کو پاک فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ کامرہ ایئربیس پر 14 اسکواڈرن کو طیارے حوالگی کی تقریب میں خواجہ آصف نے طیارے میں بیٹھ کر جائزہ لیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا طیاروں کی شمولیت تاریخی اور فضائیہ بہادری کی علامت ہے، ایئر چیف سہیل امان کا کہنا تھا طیارے فورتھ جنریشن طیارے سے کم نہیں۔
اُسی روز درگاہ لعل شہباز قلندر پر خودکش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 72 زائرین شہید ہوئے جبکہ 250 افراد زخمی ہوگئے، واقعے پر سندھ میں 3 روزہ، بلوچستان اور کے پی کے میں ایک، ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا، علاوہ ازیں سی ون تھری اور بحریہ کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے بھی زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
22 فروری کو فوج نے ملک گیر آپریشن رد الفساد کا آغاز کیا، اور اس حوالے سے اعلان کیا گیا کہ فضائیہ، بحریہ و دیگر ادارے بھی شریک ہوں گے۔ مذکورہ آپریشن کے تحت پنجاب میں رینجرز بڑے پیمانے پر کارروائی کرے گی جبکہ انسدادِ دہشت گردی آپریشنز بھی جاری رہیں گے۔
Pak Army launches 'Op Radd-ul-Fasaad' (رَدُّالفَسَاد) across the country. Rangers ops in Pb, cont ongoing ops elsewhere. Pursuance of NAP. pic.twitter.com/sibMpV7Vby
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) February 22, 2017
اُسی روز پنجاب میں 60 روز کے لیے رینجرز تعینات کرنے اور مخصوص علاقوں میں آپریشن کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ وزیرِ داخلہ کی زیرِ صدارت اجلاس میں رینجرز اختیارات کی منظوری دی گئی، وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں، سہولت کاروں کا ہر جگہ تعاقب کریں گے۔
23 فروری کو سپریم کورٹ میں پاناما پیپزر کیس کی سماعت مکمل ہوئی اور فیصلہ محفوظ کیا گیا۔ سُپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ایسا فیصلہ دیں گے کہ 20 سال بعد بھی فریقین کہیں گے کہ انصاف ہوا تھا۔ جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ ایسا کیس نہیں جس میں مختصر حکم سنایا جائے، اِس لیے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دیں گے۔ جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ جس نے شور مچانا ہے وہ شور مچاتا رہے، ہم نے اپنی قبر میں جانا ہے۔
مارچ
2 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی 2 شوگر ملز فروخت کرنے کا حُکم دیا۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے مظفر گڑھ اور رحیم یار خان کی سیشن عدالتوں کے احکامات پر عملدارآمد کرانے کی ہدایت کی۔
5 مارچ کو لاہور میں ہونے والے پی ایس ایل فائنل میں زلمی نے کامیابی حاصل کی اور یہ میچ ملک میں کرکٹ کی بحالی کے لیے پیش رفت کے حوالے سے ایک اچھا آغاز ثابت ہوا۔
8 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد بند کرنے اور مشتبہ افراد کے نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کا حکم دیا۔ عدالت کے مطابق اس معاملے پر جے آئی ٹی بنائیں جس کے شرکاء آئین کے مطابق مسلمان ہوں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ لبرل ازم دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے۔ محسنِ انسانیت کی گستاخی نہ رُکی تو ملک میں خانہ جنگی ہوجائے گی۔
12 مارچ کو 19 سال بعد مردم شماری کے آغاز کا اعلان کیا گیا اور غلط معلومات دینے پر 6 ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ وزیرِ مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اِس دوران 2 لاکھ فوجیوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ دوہری شہریت والوں سمیت سب کو گنا جائے گا۔ یہ مردم شماری 25 دنوں میں مکمل ہوگی، جس پر 18.5 ارب اخراجات آئیں گے اور اس کے نتائج 60 روز بعد جاری کیے جائیں گے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ ہر شمار کنندہ کے ساتھ ایک سپاہی ہوگا، ہر طرح کے خطرے سے نمٹنے کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔
اُسی روز چینی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم پاک فوج میں شامل کردیا گیا۔ اِس موقع پر آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ملکی دفاع مضبوط ہوا ہے اور طاقت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق نیا ایل وائی 80 موبائل ایئر ڈیفنس سسٹم نچلی اور درمیان پرواز کرنے والے اہداف کو فضا میں ڈھونڈ کر خود کار طریقے سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
15 مارچ کو ملک میں خانہ شماری کا آغاز ہوا جو 17 مارچ کو اختتام پزیر ہوئی۔ اِس کے بعد 18 مارچ 2017ء کو 19 برس بعد ملک میں مردم شماری کا آغاز ہوا۔
اُسی روز سابق وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کو اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچتے ہی گرفتار کیا گیا۔ اُس موقع پر سندھ کے وزراء نے مزاحمت کی اور اہلکاروں سے ہاتھا پائی بھی کی۔ ایئرپورٹ پر شرجیل میمن کے ساتھ آنے والے صوبائی وزراء میں مکیش چاولہ، امداد پتافی، فیاض بٹ اہلکاروں سے الجھ پڑے تھے۔
21 مارچ کو قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل منظور ہوا۔ 28ویں آئینی ترمیم کے ساتھ آرمی ایکٹ ترمیمی بل بھی منظور کیا گیا۔ اچکزئی، دستی سمیت 4 ارکان نے بل کی مخالفت کی جبکہ جے یو آئی غیر جانبدار رہی۔ اسحٰق ڈار کے مطابق پارلیمانی سلامتی کمیٹی نے اپنا کردار ادا کیا تو 2 سال بعد فوجی عدالتوں میں مزید توسیع کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی اصلاحات لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
28 مارچ کو فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل سینیٹ سے بھی منظور ہوگیا۔ بل کی حمایت میں 78 جبکہ مخالفت میں 3 ووٹ آئے۔ اِس کے علاوہ سلامتی کمیٹی کے لیے تحریک بھی منظور کی گئی۔ بل کی منظوری کے وقت چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ایوان میں موجود نہیں تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو شکست نہیں ہوسکتی تاہم یہ سمجھوتہ کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بل پر ہر صورت میرے دستخط ہونا تھے اس لیے ایوان میں نہیں آیا، دوسری جانب بل کی مخالفت کرنے والے ارکان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے لیے آج سیاہ اور شکست کا دن ہے۔
29 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے 479 ارب روپے کی کرپشن کے مقدمات میں ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت منظور کرلی۔ سندھ ہائی کورٹ کے ریفری جج نے طبی بنیادوں پر رہا کرنے کا حکم دیا اور 50 لاکھ روپے کے مَچلکے جمع کرنے کی ہدایت کی۔ اس کے علاوہ پاسپورٹ جمع کرانے کی شرط بھی عائد کی گئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے شکر گزار ہیں، 19 ماہ قید کاٹنا انتہائی کٹھن تجربہ تھا۔
30 مارچ کو ترجمان دفترِ خارجہ نے اعلان کیا کہ پاکستان، اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ہوگیا ہے تاہم انہوں نے راحیل شریف کے ساتھ سعودی رابطوں سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی شمولیت ٹرمز آف ریفرنس کے بعد ہی ہوئی۔
31 مارچ کو پارا چنار میں کار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 24 افراد شہید اور 95 افراد زخمی ہوگئے۔ واقعے کے حوالے سے رپورٹس میں کہا گیا کہ نور بازار میں لیویز اہلکاروں پر فائرنگ کے بعد امام بارگاہ کے باہر گاڑی پھٹ گئی، زخمیوں کو فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا۔
اپریل
2 اپریل کو سرگودھا میں مزار پر قتلِ عام کے دوران متولی کے ہاتھوں 20 مرید ہلاک ہوگئے جبکہ متولی نے اعتراف جرم کیا جس کے بعد پولیس نے متولی کو 2 ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق ملزم آستانے پر موجود مریدین کو ایک ایک کرکے حجرے میں بلاتا اور نشہ آور مشروب پلاکر بیہوش کرتا رہا پھر برہبہ کرکے لاٹھی اور چاقو کے وار سے اُنہیں قتل کردیا گیا۔ اِس واقعے میں خاتون سمیت 4 افراد زخمی ہوئے، مقتولین میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد اور صاحبِ مزار پیر محمد علی گُجر کا بیٹا بھی شامل تھا۔ ملزم عبدالوحید کے مطابق پیر کے بیٹے آصف سے گدی کا جھگڑا تھا، مریدین مجھے ہٹا کر مارنا چاہتے تھے۔
5 اپریل کو لاہور میں مردم شماری کی ٹیم پر خود کش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوئے، رپورٹس کے مطابق مردم شماری ٹیم کی گاڑی بیدیال روڈ پر جارہی تھی کہ موٹر سائیکل خود کش بمبار کا نشانہ بنی، شہداء میں 5 فوجی شامل جبکہ 16 افراد زخمی بھی ہوئے۔
10 اپریل کو صوبہ بلوچستان سے سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ آرمی چیف نے بھی فوجی عدالت کے فیصلے کی توثیق کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کلبھوشن یادیو نے عدالت کے روبرو جاسوسی اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے جرائم کا اعتراف کیا جبکہ اُنہیں مکمل قانونی معاونت دی گئی۔ خیال رہے کہ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جاسوس کی نشاندہی پر ملک میں موجود ’را‘ کا نیٹ ورک بھی پکڑا گیا۔
11 اپریل کو دشمن کے لیے جاسوسی کے الزام پر عزیر بلوچ کو فوج نے تحویل میں لے لیا، آئی ایس پی آر کے مطابق عزیر بلوچ نے غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کو حساس معلومات فراہم کیں اور اسے فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت تحویل میں لے لیا۔
13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالبِ علم مشال خان کو سینکٹروں طلباء نے ملکر لاٹھیوں اور گھونسوں سے مارا پیٹا بعد ازاں اُسے گولی مار کر قتل کردیا۔ جبکہ بھگدڑ سے 6 دیگر طلبہ زخمی بھی ہوئے۔
17 اپریل کو تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان اور جماعت الحرار کے سابق کمانڈر احسان اللہ احسان نے گرفتاری دی۔ فوج کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دشمنوں کا راہ راست پر آنا کامیابی ہے۔
اُسی روز آئی ایس پی آر نے اعلان کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 14 اپریل کی شب لاہور کے فیکٹری ایریا میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایک مشتبہ دہشت گرد کو ہلاک اور اُس کی اہلیہ اور ایک ساتھی کو گرفتار کیا تھا۔ پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا دہشت گرد اور اُس کے ساتھی شہر میں مسیحیوں کے مذہبی تہوار 'ایسٹر' کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ اِس سارے معاملے میں اہم بات یہ تھی کہ ہلاک دہشت گرد کی اہلیہ نورین کا دورانِ حراست ایک ویڈیو بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق نورین لغاری سوشل میڈیا کے ذریعے عسکریت پسندوں سے رابطے میں تھی۔
نورین کے مطابق فروری میں اپنا گھر چھوڑنے کے بعد اس نے لاہور کے بیدیاں روڈ کے رہائشی علی طارق سے شادی کی تھی۔ نورین کا کالج کارڈ اور اس کے والد کا شناختی کارڈ سیکیورٹی اہلکاروں کو ان افراد کے ٹھکانے سے ملا جس کے بعد اُنہوں نے حیدرآباد میں نورین لغاری کے اہلِ خانہ سے رابطہ کیا۔
20 اپریل کو پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی ججوں کی جانب سے دیے گئے فیصلے نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار نہیں دیا گیا تاہم سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے اور نواز شریف، اُن کے صاحبزادوں، حسن اور حسین کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق جے آئی ٹی کا سربراہ ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے ہوگا، جس میں نیب، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کا ایک ایک نمائندہ شامل ہوگا۔ عدالت نے اداروں کو پابند کیا کہ اپنے نمائندوں کے نام 7 روز میں پیش کرے۔ جے آئی ٹی کے قائم ہونے کے بعد عدالت نے حکم جاری کیا کہ رپورٹ 60 دن میں جمع کرائی جائے۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اگر وزیرِ اعظم کے خلاف شواہد ملے تو خصوصی بینج اہلیت کا جائزہ لے گا۔
25 اپریل کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پاناما پر خاموش رہنے کے لیے اُنہیں 10 ارب روپے کی پیش کش کی گئی جبکہ حکومت نے یہ دعویٰ جھوٹا قرار دے دیا۔
29 اپریل کو نیوز لیکس کے معاملے میں حکومت نے طارق فاطمی اور راؤ تحسین کو فارغ کردیا جبکہ فوج نے حکومت کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔ ڈی آئی جی آئی ایس پی آر نے ٹوئٹ کیا کہ حکومتی نوٹیفکیشن نہ تو مکمل ہے اور نہ ہی انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق ہے، دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ فوج خود تحقیقات کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔
مئی
2 مئی کو پاناما پیپرز کیس میں جے آئی ٹی کی نگرانی کے لیے خصوصی بینچ قائم کیا گیا۔
4 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن میں کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا۔
8 مئی کو پاناما پیپرز کیس میں جے آئی ٹی نے کام کا باقاعدہ آغاز کردیا۔
اُسی روز وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے عمران خان کو 10 ارب روپے ہر جانے کا نوٹس بھجوایا۔
9 مئی کو دفترِ خارجہ نے سرحد پار کارروائی کی دھمکی پر ایرانی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔
10 مئی کو ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کے حوالے سے معاملات طے پاگئے ہیں، اور ٹوئٹ واپس لے لیا گیا ہے۔
12 مئی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق ہوئے تاہم حملے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ محفوظ رہے۔
13 مئی کو گوادر میں سڑک تعمیر کرنے والے 10 مزدوروں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔
14 مئی کو وزیرِ داخلہ نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کو سوشل میڈیا پر پاک فوج کی تضحیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔
15 مئی کو عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس میں پاکستان نے اپنے دلائل میں کہا کہ عالمی عدالت کلبھوشن یادیو کا کیس نہیں سن سکتی جس پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، جبکہ 18 مئی 2017ء کو عالمی عدالتِ انصاف نے کلبھوشن یادیو کیس میں عبوری فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو سزائے موت کو حتمی فیصلہ آنے تک روک دیا۔
22 مئی کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ارکان کو متنبہ کیا کہ پاناما پیپرز کیس میں تحقیقات کے لیے اُنہیں 60 سے زیادہ دن نہیں ملیں گے۔
24 مئی کو بھارتی فوج نے ایل او سی پر پاکستانی حدود میں علاقے کا دورہ کرنے والی اقوامِ متحدہ کے مبصرین کی گاڑی پر حملہ کردیا تاہم مبصرین محفوظ رہے۔
26 مئی کو وفاقی حکومت نے 53 کھرب 10 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں شرح ترقی 6 فیصد، اخراجات کا تخمینہ 4753 ارب روپے، محصولات کی وصولی کا ہدف 4330 ارب روپے جبکہ بجٹ خسارہ 4.1 فیصد رکھا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر گو نواز گو کے نعرے لگائے۔
28 مئی کو حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور اُن سے 2 گھٹے تک پوچھ گچھ ہوئی۔
30 مئی کو پاناما پیپرز کیس میں حسین نواز جے آئی ٹی میں پیش ہوئے اور اُن سے 4 گھنٹے تک تفتیش کی گئی۔
31 مئی کو سپریم کورٹ نے نواز لیگ کے رہنما اور سینیٹر نہال ہاشمی کو اُن کی اشتعال انگیز تقریر پر طلب کرلیا۔
جون
2 جون کو صوبہءِ پنجاب کا 19 کھرب اور 70 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا جس کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ کسان اور عوام دوست بجٹ ہوگا۔
4 جون کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں آپریشن کرتے ہوئے داعش سے تعلق رکھنے والے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے اور ان کے 2 مراکز تباہ کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ اس دوران 2 افسران سمیت سیکیورٹی فورسز کے 5 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
اُسی روز جے آئی ٹی نے مشال خان قتل کیس کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ مشال خان کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جس میں یونیورسٹی کی انتظامیہ کو بھی قصور وار قرار ٹھہرایا گیا۔
5 جون کو سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے دہشت گردوں کی حمایت کے الزام میں قطر سے ہر طرح کے سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کردیے۔ اِن ممالک میں مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، یمن اور لیبیا شامل تھے، تاہم پاکستان نے اس حوالے سے بیان دیا کہ وہ قطر کے ساتھ اپنے تعلقات کو منقطع نہیں کرے گا۔
9 جون کو پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم کا رُکن بن گیا۔ اِس موقع پر اُس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ نسلوں کے لیے عداوت نہیں بلکہ دوستی کا ورثہ چھوڑنا ہوگا۔
12 جون کو پاناما پیپرز کیس سے متعلق قائم کی گئی جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ حکومتی ادارے ریکارڈ تبدیل کر رہے ہیں جس پر سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے الزامات سنگین ہیں جس کے نتائج دور رس ہوسکتے ہیں۔
15 جون کو نواز شریف پہلی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور 3 گھنٹوں تک ٹیم کے سوالات کے جوابات دیتے رہے جبکہ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اُن کے مخالفین اُن کے خلاف چاہے جتنی سازشیں کرلیں وہ ناکام ہی رہیں گے۔
17 جون کو پاناما پیپرز کیس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، جے آئی ٹی ارکان کے سامنے پیش ہوئے اور اُن سے 4 گھنٹے تک تفتیش کی گئی بعد ازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کرپشن نہیں بلکہ ان کے خاندان کے کاروبار کا حساب مانگ رہی ہے۔
اُسی روز ڈٖی جی آئی بی نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرایا، جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے ادارے نے جے آئی ٹی ارکان کے کوائف جمع کیے تاہم اُنہوں نے جے آئی ٹی ارکان کو ہراساں کرنے کے الزامات کو مسترد کیا۔
20 جون کو سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے دوران لیک ہونے والی تصویر کے خلاف حسین نواز کی درخواست خارج کردی گئی۔
22 جون کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کی دوسری ویڈیو جاری کی گئی، جس میں اُس نے اعتراف کیا کہ ’را‘ کا مقصد سی پیک کو نقصان پہنچانا تھا، دوسری جانب کلبھوشن یادیو نے ہمدردی کی بنیادوں پر آرمی چیف سے رحم کی اپیل بھی کی۔
23 جون کو بلوچستان کے شہر کوئٹہ اور پارا چنار میں خودکش حملوں اور دھماکوں میں 48 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
اُسی روز پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور حدیبیہ پیپر ملز کا ریکارڈ جے آئی ٹی کے حوالے کیا۔
25 جون کو صوبہءِ پنجاب کے احمد پور شرقیہ میں پاکستان کی تاریخ کا بد ترین واقعہ پیش آیا جب ایک آئل ٹینکر سے رستے ہوئے پیڑول میں آگ لگ گئی جس میں 222 افراد ہلاک ہوئے، جُھلسنے والے افراد قریبی علاقوں کے رہائشی تھے، جو پیٹرول جمع کرنے میں مصروف تھے۔
26 جون کو امریکا نے حزب المجاہدین کے سربراہ صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دے دیا۔
29 جون کو مری اور ایبٹ آباد کے درمیان سفر کے لیے لگائی گئی نجی ایئر لفٹ ٹوٹنے سے 12 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبے بھر میں ڈولی لفٹس پر پابندی عائد کردی۔
جولائی
5 جولائی کو پاکستان نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’نصر‘ کا کامیاب تجربہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ نصر میزائل کی شارٹ رینج کی صلاحیت 60 سے بڑھا کر 70 کلو میٹر کردی گئی ہے، جبکہ بیرونی خطرے کے تناظر میں ’نصر‘ میزائل سے ملکی دفاع ناقابل تسخیر ہوگا۔
"Our strat cap is a guarantee of peace agnst belligerent neighbour & only meant to ensure, no one thinks war remains an option", COAS(2 of2) pic.twitter.com/oMU4bZNnse
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) July 5, 2017
12 جولائی کو دو سینئر سیکیورٹی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں معصوم بچوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والا ماسٹر مائنڈ عمر منصور عرف عمر نارے افغانستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگیا۔
21 جولائی کو پاناما عملدرآمد کیس میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں پانچویں سماعت اور تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت عظمیٰ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
28 جولائی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیرِ اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔ ملکی تاریخ کے اِس سب سے بڑے کیس کا فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔ فیصلے میں سپریم کورٹ کے پانچوں جج صاحبان کی جانب سے وزیرِ اعظم نواز شریف نااہل قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف نے ’کیپیٹل ایف زیڈ ای‘ سے متعلق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے۔ نواز شریف عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 12 کی ذیلی شق ’ٹو ایف‘ اور آرٹیکل 62 کی شق ’ون ایف‘ کے تحت صادق نہیں رہے۔ فیصلے میں نیب کو شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے خلاف متعدد ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف اُسی روز اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے، جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے نواز شریف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا۔
اگست
یکم اگست کو شاہد خاقان عباسی قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے ذریعے ملک کے 28ویں وزیرِ اعظم منتخب ہوئے اور اُسی روز انہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھایا۔
اُسی روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون رہنما عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔ عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں خواتین ورکرز کی کوئی عزت نہیں، اس لیے انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے عمران خان پر بھی سنگین الزامات لگائے۔
4 اگست کو شاہد خاقان عباسی کی 43 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھایا جس میں 27 وفاقی وزراء اور 16 وزرائے مملکت شامل تھے۔ بعد ازاں 4 مزید وزراء اور وزرائے مملکت نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔
9 اگست کو نواز شریف اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس سے بذریعہ جی ٹی روڈ لاہور کے لیے روانہ ہوئے جس دوران انہوں نے کئی مقامات پر پڑاؤ ڈالا اور کارکنان سے خطاب کیا۔ نواز شریف کا قافلہ 4 روز بعد لاہور پہنچا۔
15 اگست کو نواز شریف نے پاناما کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے اپنی نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کے لیے 3 اپیلیں دائر کیں۔ بعد ازاں چوتھی اپیل بھی دائر کی گئی۔
17 اگست کو حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ نے پارٹی کے قائم مقام صدر کے لیے سینیٹر سردار محمد یعقوب خان نصر کے نام کی منظوری دے دی۔
19 اگست کو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت کے مطابق آنجہانی ڈاکٹر روتھ فاؤ کی آخری رسومات پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔
21 اگست کو اسحٰق ڈار نے بھی پاناما عملدرآمد کیس کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ نظرثانی درخواست میں اس درخواست پر فیصلہ آنے تک 28 جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے اور اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر عمل درآمد روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔
25 اگست کو محکمہءِ شماریات نے پاکستان کی چھٹی مردم شماری کے عبوری نتائج جاری کردیے جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار 520 نفوس پر مشتمل ہے جس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے نتائج شامل نہیں ہیں۔ مردم شماری کے اعداد و شمار میں مردوں کی تعداد 10 کروڑ 64 لاکھ 49 ہزار 322 ہے، خواتین کی تعداد 10 کروڑ 13 لاکھ 14 ہزار 780 ہے جبکہ خواجہ سراؤں کی تعداد 10 ہزار 418 تک پہنچ گئی ہے۔ چند اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اِن اعداد و شمار پر اعتراضات سامنے آئے۔
اُسی روز سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے بچوں حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے بھی پاناما کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا اور 2 نظرثانی درخواستیں دائر کی گئیں۔
26 اگست کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کو 16 سال بعد غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کیس میں بَری کردیا۔
آصف علی زرداری پر غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام تھا جس کا ریفرنس سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔
31 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 9 سال 8 ماہ بعد سنایا جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بَری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے فیصلہ مایوس کن اور ناقابل قبول قرار دیا۔
اُسی روز اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سابق خاتون رہنما عائشہ گلالئی کے خلاف اسمبلی کی رکنیت معطلی کے لیے دائر ریفرنس کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا۔
ستمبر
2 ستمبر کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور رُکنِ سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن پر کراچی کے علاقے بفرزون میں نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد مسجد کے باہر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ محفوظ رہے تاہم اُن کا ایک محافظ اور ایک 12 سالہ لڑکا جاں بحق جبکہ ایک محافظ سمیت 2 افراد زخمی ہوئے۔ بعد ازاں فائرنگ کرنے والے ملزمان کا پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔
@IzharulHassan escaped assassination attempt, still at ground. 3 of his police guards took bullets, 1 martyred, few namazis as well pic.twitter.com/XrzCGTI6Su
— Faisal Subzwari (@faisalsubzwari) September 2, 2017
6 ستمبر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ’یوم دفاع‘ کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں لیکن کہا جارہا ہے ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی، عالمی طاقتیں اگر اس کام میں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں تو اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی ہمیں نہ ٹھہرائیں، ہم نے بہت ’ڈو مور‘ کرلیا اب دنیا کی باری ہے۔‘
7 ستمبر کو بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں 17، 17 سال قید کی سزا پانے والے دونوں پولیس افسران نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں اپنی سزا کے خلاف اپیلیں دائر کیں اور سزائیں معطل کرکے رہا کرنے کی استدعا کی۔
اُسی روز سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر 30 مئی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اُنہیں مستقل کام جاری رکھنے کا حکم دیا۔
8 ستمبر کو نیب کی جانب سے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، اُن کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، صاحبزادی مریم صفدر، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور سمدھی اسحٰق ڈار کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 4 ریفرنسز دائر کیے گئے۔
9 ستمبر کو کراچی کے ساحل ہاکس بے میں پکنک کے لیے آئے ہوئے دو بچے، ایک خاتون اور ایک ہی خاندان کے 5 افراد سمیت 12 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ ہاکس بے کے سینڈسپٹ پکنک پوائنٹ پر ساحلِ سمندر میں نہاتے ہوئے ایک بچہ 'بھنور' میں پھنس گیا جس کو بچانے کی کوشش کرنے والوں کو سمندر کی تیز لہروں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
11 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے شریف خاندان کی ملکیت میں موجود 3 شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی کو غیر قانونی قرار دیا۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے شریف خاندان کی شوگر ملز کو جنوبی پنجاب کے علاقوں میں منتقلی کو چیلنج کیا تھا۔
15 ستمبر کو سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے ان کی نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا۔ نظرثانی درخواستوں کی سماعت پاناما کیس کی سماعت کرنے والا 5 رکنی بینچ ہی کر رہا تھا۔
17 ستمبر کو نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی بیگم کلثوم نواز نے کامیابی حاصل کی۔ نواز شریف کی اہلیہ نے 61 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے جبکہ دوسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف کی اُمیدوار یاسمین راشد 47 ہزار سے زائد ووٹ لے سکیں۔ حلق کے کینسر کی تشخیص اور لندن میں زیرِ علاج ہونے کے باعث کلثوم نواز کی انتخابی مہم مریم نواز نے چلائی تھی۔ پی ٹی آئی نے کم مارجن سے جیتنے کو مسلم لیگ کی شکست قرار دیا۔
18 ستمبر کو کوئٹہ کی عدالت نے جون میں ٹریفک سارجنٹ کو مبینہ طور پر گاڑی کی ٹکر سے ہلاک کرنے کے مقدمے میں زیرِ حراست رکن صوبائی اسمبلی مجید خان اچکزئی پر فرد جرم عائد کی، لیکن انہوں نے الزام کی تردید کی۔
اُسی روز پیپلز پارٹی نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کیا۔ سابق صدر اور بینظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری کی مدعیت میں وکیل سردار لطیف کھوسہ نے انسدادِ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف راولپنڈی بینچ کے رجسٹرار آفس میں 3 اپیلیں دائر کیں جنہیں 21 ستمبر کو سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
19 ستمبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے گجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس میں سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 8 افراد پر فردِ جرم عائد کی۔
20 ستمبر کو سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلی۔ نیب نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف، وزیرِاعلیٰ شہباز شریف، اُن کے مرحوم بھائی عباس شریف اور خاندان کے دیگر افراد کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز ہے۔
21 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا حکم جاری کیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قیصر اقبال سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دیگر متاثرین کی جانب سے دائر کردہ تحقیقاتی رپورٹ سامنے لانے کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو حکم دیا کہ ماڈل ٹاؤن واقعے کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی رپورٹ کو فوری طور پر جاری کیا جائے۔
اُسی روز سابق صدر اور بینظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری کی مدعیت میں وکیل سردار لطیف کھوسہ نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف راولپنڈی بینچ کے رجسٹرار آفس میں 3 اپیلیں دائر کیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
22 ستمبر کو سینیٹ نے ’انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء‘ کی منظوری دے دی جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر و سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد ایک بار پھر پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوئی۔ حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں سینیٹر اعتزاز احسن کی ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کے پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار کی۔
اُسی روز وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سربراہانِ مملکت پر واضح کردیا کہ پاکستان، افغانستان سمیت کسی بھی ملک کے لیے ’قربانی کا بکرا‘ نہیں بنے گا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر پاکستانی مؤقف کی دو ٹوک وضاحت کی اور کہا کہ افغانستان میں بھارت کا کردار قبول نہیں۔
23 ستمبر کو پنجاب حکومت نے باقر نجفی رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی۔
26 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 2018ء کے انتخابات میں شفافیت کے پیشِ نظر موجودہ قائدِ حزب اختلاف کی تبدیلی پر اتفاق کرتے ہوئے مشاورت کا عمل حزبِ اختلاف کی دیگر جماعتوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا۔
27 ستمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں دائر نیب ریفرنس کے سلسلے میں سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد کردی۔ جج محمد بشیر نے فردِ جرم کے نکات پڑھ کر سنائے تاہم وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا۔
اُسی روز امریکا کے دورے کے دوران وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے نیویارک میں ایشیاء سوسائٹی کے ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب امریکا پاکستان کو حقانی اور حافظ سعید کے حوالے سے ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے جبکہ یہ لوگ کبھی آپ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اُڑایا کرتے تھے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’یہ کہنا بہت آسان ہے کہ پاکستان حقانی اور حافظ سعید کو تحفظ فراہم کررہا ہے، ’پاکستان پر طالبان کی سرپرستی کا الزام نہ لگایا جائے۔‘
28 ستمبر کو پاک فوج میں اعلیٰ سطح پر تقرریاں اور تبادلے کیے گئے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کو کمانڈر سدرن کمانڈ، لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کو کور کمانڈر لاہور اور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی کو جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل آرمز تعینات کردیا گیا۔
اکتوبر
2 اکتوبر کو اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے27 ستمبر کو فردِ جرم عائد کیے جانے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا جس کو باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر بھی کردیا گیا۔
اُسی روز انتخابی اصلاحات کا بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا جبکہ صدرِ مملکت ممنون حسین کے دستخط کے بعد اِس نے باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کرلی۔
2 اکتوبر کو ہی نواز شریف نیب ریفرنسز میں احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے دوسری بار پہنچے تو اُن کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء اور پارٹی رہنما بھی احتساب عدالت پہنچے تاہم کسی بھی رہنما کو عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جس پر نئے تنازع نے جنم لیا۔ احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ اُنہیں رینجرز کی جانب سے عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائے گی۔
3 اکتوبر کو جوڈیشل کمپلیکس میں وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کو داخلے سے روکنے کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رینجرز کو ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی مدد کے لیے طلب نہیں کیا تھا، پولیس کے سیکیورٹی پلان میں رینجرز شامل نہیں تھے جبکہ رینجرز اپنے اعلیٰ حکام کے حکم پر احتساب عدالت پہنچے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ صبح 7 بجے رینجرز کی بھاری نفری نے جوڈیشل کمپلیکس کا چارج سنبھال لیا تھا، جبکہ موقع پر موجود رینجرز حکام نے کہا کہ نواز شریف کے علاوہ کوئی بھی عدالتی احاطے میں داخل نہیں ہوگا۔
اُسی روز صدر ممنون حسین نے وائس ایڈمرل ظفر محمود عباسی کو محمد ذکااللہ کی جگہ پاک بحریہ کے نئے سربراہ مقرر کرنے کی منظوری دی۔ ظفر محمود عباسی کی نیول چیف کے لیے سمری قواعد کے مطابق وزارتِ دفاع کی جانب سے بھجوائی گئی تھی۔ 7 اکتوبر کو انہوں نے پاک بحریہ کے نئے سربراہ کی حیثیت سے کمان سنبھال لی۔
3 اکتوبر کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کو خارج کردیا جس میں وزیرِ خزانہ نے احتساب عدالت کی جانب سے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں اُن پر فردِ جرم عائد کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ 24 اکتوبر کو اسحٰق ڈار کی دوسری پٹیشن بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے خارج کردی۔
اُسی روز سابق وزیرِ اعظم نواز شریف ایک مرتبہ پھر بلامقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوگئے، جس کا باضابطہ اعلان پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے کیا۔ الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے پارٹی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تاہم ان کے مدمقابل پارٹی کے کسی بھی دوسرے رکن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے۔
4 اکتوبر کو پشاور ایئرپورٹ پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے پر فائرنگ سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث 3 خطرناک دہشت گردوں کو خیبرپختونخوا کی ایک جیل میں پھانسی دے دی گئی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پھانسی پانے والوں میں ساجد، بہرام شیر اور فضل غفار شامل ہیں جنہیں فوجی عدالتوں کی جانب سے سزا سنائی گئی۔
5 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی کے ڈویژن بینچ نے سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو قتل کیس میں سزا پانے والے دونوں پولیس افسران کی سزا معطل کرتے ہوئے دو، دو لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
اُسی روز قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017ء کی وجہ سے ختمِ نبوت حلف نامے میں رونما ہونے والی تبدیلی کو اپنی پرانی شکل میں واپس لانے کے لیے ترمیمی بل منظور کرلیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیرِ قانون زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔
5 اکتوبر کو ہی سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) ریفرنسز کی سماعت کے لیے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے دوران رینجرز کی تعیناتی کے تنازع کے بعد پیرا ملٹری فورس پارلیمنٹ کی سیکیورٹی سے دستبردار ہوگئی۔
8 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے سابق جسٹس جاوید اقبال کو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف خورشید شاہ کے درمیان اتفاق رائے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کا نیا چیئرمین مقرر کردیا گیا۔
اُسی روز پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے صدر لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے اچانک قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لے لی۔ اپنے استعفے میں لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی وجہ نجی معاملات کو قرار دیا تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی پاک فوج کو ان کی خدمات درکار ہوں گی تو وہ حاضر ہوں گے۔
9 اکتوبر کو فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر کے خلاف خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں نے اسلام آباد میں احتجاج کیا۔ خیبر پختونخوا سے قافلوں کی صورت میں اسلام آباد پہنچنے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے نیشنل پریس کلب سے مارچ شروع کیا اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے ڈی چوک پہنچے اور دھرنا دیا۔ ریلی میں قبائلی عمائدین کے علاوه سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی شریک تھے۔
اُسی روز نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو لندن سے اسلام آباد پہنچنے پر نیب کی ٹیم نے گرفتار کیا، جنہیں بعد ازاں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد رہا کردیا گیا۔
10 اکتوبر کو سینیٹ نے الیکشن ترمیمی بل 2017ء کی منظوری دیتے ہوئے ختم نبوت کی اصل شکل بحال کردی۔
11 اکتوبر کو عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت سے متعلق کیس میں پاکستان نے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو ایڈہاک جج مقرر کردیا۔ اِس سے پہلے پاکستان کی جانب سے اس کیس میں کوئی ایڈہاک جج نہیں تھا۔
اُسی روز سینیٹ نے نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے کے خلاف قرارداد منظور کی۔ اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے لیے ایوان میں ووٹنگ کرائی گئی، قرارداد کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 28 ووٹ دیئے گئے۔
12 اکتوبر کو وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں آپریشن کے دوران پاک فوج نے 5 غیر ملکی مغویوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے بازیاب کرا لیا۔ آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق پاک فوج نے 5 غیر ملکی مغویوں کو دہشت گردوں سے بازیاب کرایا، جن میں ایک کینیڈین، اُس کی امریکی نژاد بیوی اور 3 بچے شامل تھے۔
18 اکتوبر کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) حملے کے ماسٹر مائنڈ اور ٹی ٹی پی کے گیڈر گروپ (گیدار گروپ) کے آپریشنل سربراہ عمر منصور عرف خلیفہ منصور عرف عمر نارے کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
19 اکتوبر کو امریکی ڈرون حملے میں کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔
دہشت گرد تنظیم کے ترجمان اسد منصور نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو عمر خالد خراسانی کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’عمر خالد خراسانی افغان صوبے پکتیا میں حالیہ امریکی ڈرون حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔‘
اسی روز نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے حوالے سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر پر فردِ جرم عائد کردی۔ فردِ جرم عائد ہونے پر کمرہ عدالت میں موجود مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا گیا جبکہ نواز شریف کے وکیل ظافر خان نے اپنے موکل کا بیان پڑھ کر سنایا اور صحت جرم سے انکار کیا۔
20 اکتوبر کو نواز شریف پر احتساب عدالت نے فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کی اور ان کے دو صاحبزادوں، حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزمان قرار دے دیا۔
23 اکتوبر کو سینیٹ کی اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی ترمیمی بل 2017ء منظور کرا لیا جس کے مطابق پارلیمنٹ کے رکن بننے کے لیے نااہل شخص پارٹی کا عہدہ رکھنے کا بھی اہل نہیں ہوگا۔
اُسی روز سندھ کے محکمہءِ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیرِ اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انعام میمن سمیت ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی، جس کے بعد نیب کی ٹیم نے سابق صوبائی وزیر کو عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا۔
24 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خاتون رکنِ اسمبلی عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے دائر کیا گیا ریفرنس مسترد کردیا۔ تفصیلی فیصلے میں ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا گیا۔
26 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 پشاور کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے اُمیدوار نے میدان مارا۔ پی ٹی آئی کے ارباب عامر 47 ہزار 586 ووٹ لے کر سرخرور ہوئے، مسلم لیگ (ن) کے ناصر موسیٰ زئی 25 ہزار 267 ووٹ لے پائے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے خوشدل خان نے 25 ہزار 143 ووٹ حاصل کیے۔
27 اکتوبر کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم حماد صدیقی کو دبئی میں گرفتار کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دسمبر 2016ء میں حماد صدیقی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
اُسی روز پاک فوج نے آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) کے قریب بھارتی جاسوس ڈرون کو مار گرایا۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ٹویٹر پر جاری پیغام کے مطابق 'پاک فوج کی جانب سے ایل او سی میں رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا گیا۔‘
نومبر
یکم نومبر کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی 2018ء کے عام انتخابات سے قبل قومی اسمبلی کی رُکنیت کی نااہلی ختم نہ ہونے کی صورت میں شہباز شریف کو انتخابات میں فتح کے بعد وزارتِ عظمیٰ کے لیے سامنے لانے کا فیصلہ کیا۔
2 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی نیب کے 3 ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست سماعت کے بعد احتساب عدالت کا 19 اکتوبر کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نظرثانی کا حکم دیا۔
5 نومبر کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ فاروق ستار نے ملک میں ہونے والی مردم شماری کو مسترد کرتے ہوئے پورے عمل کو دہرانے کا مطالبہ کیا۔ کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے 80 لاکھ ووٹرز غائب کردیے گئے اور کراچی کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔
8 نومبر کو متحدہ قومی پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے ساتھ سیاسی اتحاد قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مل کر سندھ باالخصوص کراچی کے عوام کی خدمت کریں گے۔
9 نومبر کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی اور سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ ایک گھنٹے کے اندر ہی واپس لے لیا۔
10 نومبر کو پاکستان نے بھارت کو انسانی بنیادوں پر ’را‘ کے گرفتار افسرکلبھوشن یادیو کی اہلیہ سے ملاقات کرانے کی پیش کش کی۔ وزارتِ خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے خالصتاً انسانی بنیادوں پر بھارتی کمانڈر کلبھوشن یادیو اور اُن کی اہلیہ کی ملاقات کا انتظام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اُسی روز آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) نے سابق صدر اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سربراہی میں ’پاکستان عوامی اتحاد‘ کے نام سے 23 جماعتوں کا اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا۔
11 نومبر کو پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اُن کی جماعت اور ایم کیو ایم پاکستان کے اتحاد کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔ ایم کیو ایم سے اتحاد سے قبل متحدہ رہنماوں کے ساتھ ہونے والے اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پی ایس پی کے چیئرمین نے کہا کہ مجھے ڈاکٹر فاروق ستار نے بلایا تھا، وہ اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی موجود تھے اور اب تک جو کچھ بھی ہوا وہ سب ڈاکٹر فاروق ستار کی خواہش پر ہوا۔
اُسی روز پرویز مشرف کی سربراہی میں بننے والے سیاسی اتحاد سے پاکستان عوامی تحریک کے بعد مجلس وحدت المسلیمن (ایم ڈبلیو ایم) نے بھی لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے جس کے بعد 23 جماعتی نیا سیاسی اتحاد آغاز کے ساتھ ہی مشکلات کا شکار ہوگیا۔
14 نومبر کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
اُسی روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔ جہانگیر ترین نااہلی کیس کا فیصلہ بھی اُسی روز محفوظ کیا گیا۔
15 نومبر کو بلوچستان کے شہر تربت کے علاقے بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں، جن کے بارے میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔
16 نومبر کو نواز شریف اور اُن کے خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کی دوسری اپیل بھی چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مسترد کردی۔ نواز شریف نے اعتراضات کے خلاف اِن چیمبر اپیل کر رکھی تھی۔
اُسی روز قومی اسمبلی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2017ء دو تہائی اکثریت سے منظور ہوا۔ زاہد حامد کی جانب سے پیش کیے گئے بل کی اپوزیشن جماعتوں سمیت قومی اسمبلی کے 242 اراکین کی جانب سے حمایت کی گئی جبکہ جمشید دستی نے بل کی مخالفت کی۔
17 نومبر کو سینیٹ نے بھی متفقہ طور پر انتخابی ترمیمی بل 2017ء منظور کرلیا۔ انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء کی وجہ سے جنرل الیکشن آرڈر 2002ء میں احمدی عقائد کے حوالے سے شامل کی جانے والی شقیں ’سیون بی‘ اور ’سیون سی‘ بھی خارج ہوگئیں تھیں، جو کہ ترمیمی بل کی وجہ سے واپس اپنی پرانی حیثیت میں بحال ہوگئیں۔
18 نومبر کو بلوچستان کے شہر تربت سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع پہاڑی علاقے تاجبان میں گولیوں سے چھلنی 5 نامعلوم لاشیں برآمد ہوئیں۔ امکان ظاہر کیا گیا کہ ان تمام افراد کا تعلق بھی پنجاب کے ضلع گجرات سے ہے۔
21 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں عدالت میں پیشی کے لیے اسحٰق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کردی اور انہیں مفرور قرار دے دیا۔
اُسی روز قومی اسمبلی میں نااہل شخص کو کسی بھی سیاسی جماعت کی سربراہی سے روکنے کے لیے پیش کردہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بل کو حکمران اتحاد نے اکثریتی بنیاد پر مسترد کردیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا جس کا متن تھا کہ نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔
22 نومبر کو بلوچستان کے علاقے تربت میں خفیہ اطلاع پر سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں پر آپریشن کرکے 18 مغویوں کو بازیاب کرایا جن میں سے 16 افراد غیر ملکی تھے۔ آپریشن رد الفساد کے تحت کیے جانے والے اس آپریشن میں دو مبینہ ملزمان کو بھی حراست میں لیا گیا۔
اُسی روز لاہور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے ناکافی ثبوتوں کی بنا پر جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرتے ہوئے نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست مسترد کردی جس کے بعد وہ طویل نظر بندی سے آزاد ہوگئے۔
23 نومبر کو وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار سے وزارت خزانہ اور اقتصادی امور کی ذمہ داریاں واپس لے لی گئیں۔ وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے اسحٰق ڈار کی طبی رخصت کی درخواست بھی منظور کی۔
24 نومبر کو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اُن کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جانب سے تعاون کی پیشکش کو مسترد کردیا، جس کے بعد یہ خیال ظاہر کیا گیا کہ پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان مذاکرات کی تمام تر کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔
25 نومبر کو اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج کے دھرنے کے شرکاء کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ پولیس کے مطابق 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ریاست کی جانب سے طاقت کے استعمال کے بعد مشتعل مظاہرین دارالحکومت کے کئی دیگر علاقوں میں پھیل گئے جبکہ مظاہرین کی حمایت میں ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔
27 نومبر کو اسلام آباد اور ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے باعث وفاقی وزیرِ قانون زاہد حامد نے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو اپنا استعفیٰ پیش کیا جو منظور کرلیا گیا۔ استعفے کے حوالے سے وفاقی وزیرِ زاہد حامد نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد کی خاطر وزارت سے استعفیٰ دیا اور یہ فیصلہ ذاتی حیثیت میں کیا ہے۔
اُسی روز مطالبات پورے ہونے کے بعد مذہبی جماعت نے رات گئے اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر کئی ہفتے سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ دھرنے کے خاتمے کے لیے حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان 6 نکاتی معاہدہ طے پایا تھا۔
28 نومبر کو سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں مجرموں کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کو از سرِ نو سماعت کے لیے سیشن عدالت بھیجنے کی ہدایت کی۔
دسمبر
2 دسمبر کو اسحٰق ڈار نے اپنے خلاف ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری اور ٹرائل کورٹ کی جانب سے مفرور قرار دینے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
4 دسمبر کو امریکا کے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کاوشوں کو مزید تیز کرنا ہوگا۔ وہ مصر اور لبنان کے دورے کے بعد پاکستان کے پہلے دورے پر پہنچے تھے۔
اُسی روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب کے ریفرنس کی سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے دیا۔
4 دسمبر کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت میں زیرِ سماعت تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی نواز شریف کی درخواست مسترد کردی۔ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ایون فیلڈ، عزیزیہ ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کیں۔
5 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کو منظرِ عام پر لانے اور اسے آئندہ 30 روز میں شائع کرنے کا حکم جاری کیا۔ ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ فریقین کو فراہم کرنے کا حکم جاری کیا۔
اُسی روز عدالتی حکم پر پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں سانحے کی وجہ بننے والے حالات و واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناءاللہ اور صوبائی پولیس کی طرف اشارہ دیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تمام واقعے میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات اُٹھتے ہیں۔
5 دسمبر کو ہی سابق وزیرِ قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفراللہ کو وزارتِ قانون کے امور سونپ دیئے گئے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ بیرسٹر ظفراللہ امور سونپے جانے کے بعد وزارتِ قانون کی تمام کمیٹیوں اور بورڈز کے اجلاسوں کی صدارت کریں گے، جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں وزارت سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دیں گے۔
7 دسمبر کو سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے باقر نجفی رپورٹ منظرِ عام پر آنے کے بعد پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے کی حمایت کی۔
اُسی روز ایئر چیف مارشل سہیل امان کا ایک تقریب میں خطاب کے دوران کہنا تھا کہ امریکا سے عملی طور پر لڑائی ہمارے مفاد میں نہیں مگر امریکا کو ڈرون طیاروں کی خلاف ورزی پر بتا دیا ہے کہ اگر ڈرون پاکستان کے اندر آئے تو مار گرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی مداخلت کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ ملک کی سالمیت و خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔
8 دسمبر کو سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کو اِس کی تعمیر جاری رکھنے اور اپنے مقررہ وقت پر پایہ تکمیل تک پہنچانے کا حکم دیا۔
اُسی روز وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ حالات سے فائدہ اٹھانا پڑا تو اپنے سیاسی فائدے کے لیے اسمبلیاں چند ماہ پہلے بھی تحلیل کرسکتے ہیں لیکن ابھی ایسا کچھ طے نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے.
8 دسمبر کو ہی ایم کیو ایم کے سابق رہنما حماد صدیقی کو متحدہ عرب امارات حکام کی جانب سے پاکستان کے حوالے کیا گیا۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق انٹرپول نے حماد صدیقی کو اسلام آباد منتقل کیا، تاہم یو اے ای میں پاکستان کے سفارتی حکام نے اس پیش رفت پر خاموشی اختیار کر رکھی۔
11 دسمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دے کر اُن کے ضمانتی مچلکوں کو ضبط کرلیا۔ احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو 3 روز میں 50 لاکھ روپے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر مقررہ وقت میں ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے گئے تو ضامن کی جائیداد کو بھی ضبط کرلیا جائے گا۔
12 دسمبر کو انتخابی اصلاحاتی بل میں ختم نبوت کے معاملے پر وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناءاللہ سے مستعفی ہونے کے مطالبے کے بعد فیصل آباد کانفرنس میں اسمبلی سے اپنے استعفے پیش کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے 5 اراکین نے اپنے استعفے باقاعدہ طور پر اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیئے۔
14 دسمبر کو قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے قبل از وقت اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اداروں کی مضبوطی کے لیے ملک میں جمہوری نظام برقرار رہنما اہم ہے لیکن اُنہیں ڈر ہے اور وہ دیکھ رہا ہے کہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات پرویز مشرف کے دور سے بھی بدتر ہیں لیکن مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں۔
15 دسمبر کو نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے اِسے مسترد کردیا۔
اُسی روز سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی نااہلی اور پاکستان تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف درخواست کو خارج کردیا جبکہ جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نااہل قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق اکاؤنٹس کی باریک بینی سے جائزہ لے۔ عدالتی فیصلے کو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
16 دسمبر کو تحریک انصاف کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین نے اپنے خلاف عدالتی فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جہانگیر ترین نے اسلام آباد میں عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ پی ٹی آئی چیئرمین کو پیش کیا۔
19 دسمبر کو پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور خطے کے حوالے سے پاکستان کو درپیش مسائل پر سینیٹ کے مکمل ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں 4 گھنٹے طویل بریفنگ دی۔ بریفنگ میں انہوں نے فیض آباد دھرنے، اسلامی فوجی اتحاد، پاکستان میں بھارتی مداخلت اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق ایوان کو آگاہ کیا۔
اُسی روز اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے زائد اثاثہ جات کیس میں اشتہاری قرار دینے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ اسحٰق ڈار نے اپنے وکیل قاضی فیصل مفتی کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سماعت ابتدائی مراحل میں ہے اور احتساب عدالت نے ناقابلِ ضمانت وارنٹ اور جائیداد ضبطگی کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
19 دسمبر کو ہی سینیٹ نے کثرت رائے سے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2017ء کی منظوری دی۔ حلقہ بندیوں سے متعلق بل شیخ آفتاب نے سینیٹ میں پیش کیا جس پر ووٹنگ میں بل کے حق میں 84 سینیٹرز نے ووٹ ڈالے جبکہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا۔
20 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں جاری کارروائی 17 جنوری 2018ء تک روکنے کے حوالے سے حکم امتناع جاری کردیا۔
21 دسمبر کو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے اپنے بھائی و وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ملک کا اگلا وزیر اعظم لانے کے فیصلے کی توثیق کی۔ انہوں نے شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام زندگی شہباز شریف نے کبھی مایوس نہیں کیا اور وہ محنت اور کارکردگی سے اوپر آئے ہیں۔
22 دسمبر کو وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے رانا محمد افضل کو وزیرِ مملکت برائے خزانہ بنانے کی منظوری دی۔ یہ منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی۔
23 دسمبر کو شاہ زیب قتل کیس میں سیشن عدالت کی جانب سے رہائی کے حکم کے بعد مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت چاروں ملزمان کو رہا کردیا گیا۔ سیشن عدالت میں شاہ زیب قتل کیس کے حوالے سے سماعت کے دوران مقتول کے والد اورنگزیب خان کی اپیل پر اُن کے بیٹے کے قتل میں ملوث مجرمان کی ضمانت پر رہائی منظور کرلی تھی۔
25 دسمبر کو فوجی عدالت سے سزا یافتہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے جاسوس کلبھوشن یادیو نے دفترِ خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترِ خارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی۔ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ چتانکل یادیو اور والدہ اوانتی یادیو کے ہمراہ جے پی سنگھ بھی براستہ دبئی نجی ایئر لائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے بھارت سے اسلام آباد پہنچے تھے۔ کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ اُسی دن واپس بھارت روانہ ہوئیں۔
26 دسمبر کو نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے 435 پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں کے خلاف فوری تحقیقات کے آغاز کا حکم دیا۔ بیورو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ان آف شور کمپنیوں کی تحقیقات میں کسی دباؤ یا سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔
اُسی روز سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے نجی میڈیکل کالجز میں زائد فیسوں کے خلاف کیس میں ملک بھر کے غیر منظور شدہ نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر پرانی تاریخوں میں داخلے کی کوشش کی تو کالج کے مالکان ذمہ دار ہوں گے۔
27 دسمبر کو سپریم کورٹ نے مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری دینے سے روک دیا جبکہ عدالت نے فاطمہ میموریل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور لاہور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بھی نئے داخلوں سے بھی روک دیا اور عدالتِ عظمیٰ نے میڈیکل کالجز سے متعلق ہائی کورٹ کے تمام بینچز اور سیشن عدالتوں میں زیرِ سماعت کیسز کی تفصیلات طلب کرلیں۔
اُسی روز نیب نے نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کرنے اور سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور پرویز اشرف سمیت اہم رہنماؤں کے خلاف تفتیش کی باقاعدہ منظوری دے دی۔ چیئرمین نیب کی صدارت میں نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی کے 6 ریفرنس دائر کرنے، 4 انکوائریوں اور 11 کیسز کی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔