ایاز صادق کا نوازشریف سے ملاقات میں اسمبلی کی مدت پر اپنے خدشات کا اظہار
لاہور: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جاتی امرا رائے ونڈ میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں اپنے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ موجوہ اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری نہیں کر سکے گی۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف اور ایازصادق کے درمیان گفتگو کا دورانیہ ایک گھنٹے پر مشتمل تھا جس میں ایاز صادق نے سابق وزیراعظم کو اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کی تائید کی اور ساتھ ہی کہا کہ مسلم لیگ (ن) چیف کا کردار زیادہ متاثر کن نہیں رہا۔
یہ پڑھیں: ’انتخابی اصلاحات سے وزیراعظم کی آئینی مدت کا تحفظ یقینی بنائیں گے‘
مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے متعلق ترجمان صادق سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ ‘اسپیکر چند دن میں اس معاملے پر بات کریں گے’۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہیں کرپائیں گی اور حکومت کے خلاف ایک گرینڈ اتحاد بنایا جائے گا۔
ایاز صادق نے کہا تھا کہ جیسی چیزیں سامنے آرہی ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا لیکن ہر کسی کو ذاتی مفاد کے بجائے قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حالات پرویز مشرف کے دور سے بھی بدتر ہیں لیکن مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں۔
مزید پڑھیں: کسی کیس میں کوئی سازش نہیں ہوئی اور ججز پر کوئی دباؤ نہیں،اسد عمر
وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے صحافیوں سے گفتگو میں اسپیکر ایاز صادق کے خدشات کی تائید کرتے ہوئے ان کے بیان کو وزن دار قرار دیا۔
واضح رہے کہ ایاز صادق کے غیر واضح بیان کو مسلم لیگ (ن) کے متعدد سنیئر رہنماؤں نے حکومت کے خلاف سازش کا منصوبہ تصور کیا تھا۔
سابق وزیر اطلاعات سینیٹر پرویزرشید نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ‘پورا نظام (حکومت، جمہوری ادارے اور سینیٹ انتخابات) کو سازباز کرنے والوں سے سخت خطرہ ہے اور اسپیکر ایاز صادق ہی اپنے بیان کی وضاحت کر سکتے ہیں لیکن جہاں تک حکومت کے خلاف سازش کا تعلق ہے، وہ عروج پر ہے’۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں نے اسپیکرایاز صادق کے بیان کی تائید نہیں کی۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کو فوج کے ساتھ تصادم کی تجویز کون دے رہا ہے؟
سعد رفیق نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں چیف جسٹس کے بیان سے متفق ہوں کہ عدلیہ کے تشخص کو کوئی کمزور نہیں کرسکتا لیکن ججز کو اپنے مقام کا خیال رکھتے ہوئے ریمارکس دینے میں احتیاط برتنی چاہیے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کا عدلیہ سے کوئی اختلاف نہیں لیکن جو فیصلہ بینچ نے سنایا ہے ‘ہم سمجھتے ہیں کہ وہ آئین اور قانون کے منافی ہے اور اس پر ہمارے رد عمل کو عدلیہ سے محاذ آرائی کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے’۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے نے کہا کہ ‘نواز شریف کو اپنے صاحبزادے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا جبکہ عمران خان کو آف شور کمپنی کے مالکانہ حقوق پر بھی کلین چیٹ دیدی گئی اس لیے تحفظات کا اٹھنا فطری ہیں’۔
یہ خبر 19 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع کی