کیمرے کے ذریعے اقلیتوں کے تحفظ کی کوشش
پاکستان میں جہاں ایک طرف اقلیتوں پرتشدد کی خبریں آئے دن آتی رہتی ہیں، وہیں کئی اداروں اور افراد کی جانب سے ان کے تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔
مہذب معاشرے کے افراد اقلیتوں کے تحفظ کے ساتھ ہی آگے بڑھتے ہیں، اور پاکستان کا بھی مہذب چہرہ شناس کرانے کے لیے فوٹوجرنسلٹ مبین انصاری نے ایک کوشش کی ہے۔
مبین انصاری نے کیمرے کے ذریعے اقلیتوں کو تحفظ دینے کی کوشش کرتے ہوئے ان کے مسائل، ان کی روایات، تاریخ اور مذہبی عبادت گاہوں کو تصویری شکل میں ایک کتاب کی صورت میں پیش کیا ہے۔
روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق مبین انصاری کے اقلیتوں سے متعلق تصویری کتاب ’ وائیٹ ان دی فلیگ: اے پرومس فارگیٹن‘ کی تقریب رونمائی 10 دسمبر کو اسلام آباد کے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) میں ہوئی۔
یہ کتاب پاکستان کے قومی پرچم میں اقلیتوں کی نمائندگی کرتے سفید رنگ اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اقلیتوں سے متعلق کیے گئے وعدے کو اجاگر کرتی ہے۔
خیال رہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947 کو اپنی ایک تقریر کے دوران اقلیتوں کے حقوق سے متعلق انہیں مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ’ آپ آزاد ہیں کہ آپ اپنے مندر اور گردواروں میں جائیں،’ جہاں تک ریاست کا تعلق ہے اس کا مذہب سے کوئی واسطہ نہیں، آپ چاہیں تو مندر جائیں، چاہیں تو مسجد یا کسی اور عبادت گاہ میں جائیں‘ ریاست کا اس سے کوئی واسطہ نہیں کہ آپ کا تعلق کس مذہب ہے اور آپ کی قومیت کیا ہے، ریاست کے لیے تمام شہری یکساں ہیں‘۔
کتاب کی تقریب رونمائی کے آغاز میں ہی مبین انصاری کی اس کتاب کے حوالے سے مرحوم عبدالستار ایدھی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ویڈیو پیغامات کو نشر کیا گیا۔
ان ویڈیوز میں عبدالستار ایدھی اور عمران خان نے مبین انصاری کے کام کر سراہتے ہوئے ان کے اس قدم کو اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اہم قرار دیا، ان دونوں رہنماؤں کی ویڈیوز فوٹوگرافر کے فیس بک پیج پر بھی موجود ہیں۔
مبین انصاری کی اس کتاب کا ٹائیٹل پاکستانی پرچم کی طرح سبز رنگ میں دیا گیا ہے، جب کہ کتاب میں اقلیتوں سے متعلق دی گئی تصاویر میں مکمل تفصیلات موجود ہیں۔
مبین انصاری نے اپنی کتاب میں پاکستان میں رہنے والی مختلف اقلیتوں کے مسائل، ان کی ثقافتی روایات، تاریخ اور عبادت گاہوں کی تصاویر کے ساتھ ان کی مکمل تفصیل بھی خود لکھی ہیں۔
ان کی کتاب میں کراچی کے سوامی نارائن مندر میں ہولی مناتے نوجوان ہندو لڑکے سے لے کر ننکانہ صاحب میں بابا گرو کے جنم دن کی تقریبات مناتے زائرین کی تصاویر اور تفصیلات موجود ہیں۔
جہاں ان کی کتاب میں ہندو خواتین کو دیکھا جاسکے گا، وہیں کیلاشی خواتین بھی اس کتاب کا حصہ ہیں۔
مبین انصاری نے اپنی اس کتاب کے ذریعے نہ صرف اقلیتوں کے تحفظ کی کوششوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے، بلکہ انہوں نے اقلیتوں کی تاریخ کو بھی محفوظ کیا ہے۔