وزیراعلیٰ بتائیں کہ سندھ کے مسائل کب حل کرلیں گے، سپریم کورٹ
آلودہ پانی کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا ہے کہ وہ جنوری کے پہلے ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کریں اور عدالت کو بتائیں اور یقین دہانی کرائیں کہ کب تک صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 6 دسمبر کو وزیر اعلیٰ سندھ کو کہا تھا کہ وہ عدالت کو اس بات سے آگاہ کریں کہ حکومت صوبے میں پینے کے پانی، بلدیاتی انتظام، صنعتوں اور ہسپتال کے فضلے سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا اقدامات کا ارادہ رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: آلودہ پانی کیس: مراد علی شاہ کی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
بینچ نے حکم دیا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ پینے کے پانی کی فراہمی اور سیوریج نظام کے اخراج کو مناسب تیار سیوریج سسٹم میں تب ہی ڈالا جاسکتا ہے جب وزیر اعلیٰ سندھ منظم طریقے سے حتمی تاریخوں میں ان مسائل کو حل کریں۔
عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ سے مندرجہ ذیل اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعلیٰ ضلعی سطح کے حوالے سے رپورٹ دیں گے جس میں دریائے سندھ، اس کے کینال اور دیگر ذرائع میں گرنے والے فضلے سے پانی کو صاف کرنے کے کام کی حتمی تاریخ بتائی جائے گی۔
ضلعی سطح پر رپورٹ دی جائے گی جس میں تمام اضلاع میں مناسب سیوریج نظام کو ٹریٹ کرنے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے اور ان کو فعال کرنے کے حوالے سے حتمی تاریخ بتائی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ یہ بھی بتائیں گے کہ کب تک پہلے سے موجود تمام پلانٹس کو اپنی مکمل صلاحیتوں کے ساتھ فعال کردیا جائے گا۔
اس کے ساتھ وزیر اعلیٰ رپورٹ پیش کریں گے کہ کے 4 اور ایس تھری پر کتنا فیصد کام ہوا اور ان منصوبوں کی تکمیل کب تک متوقع ہے۔
وزیر اعلیٰ ضلعی سطح کے حوالے سے رپورٹ دیں گے جس میں آبادی کے حساب سے ہر ضلع کو پانی کی بلا تعطل فراہمی کے حوالے سے حتمی تاریخ کے بارے میں بتائیں گے۔
عدالت نے وزیر اعلیٰ کو یہ رپورٹ 4 ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت جنوری کے چوتھے ہفتے تک ملتوی کردی۔
سماعت کے دوران بینچ نے وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا کہ موجودہ کارروائی میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بلدیاتی، ہسپتالوں اور صنعتوں کے فضلے کی تلفی کے مکمل انتظامات کے بعد صوبے کے باشندوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: آلودہ پانی سے سندھ کے لوگ کینسر اور ہیپاٹائیٹس کا شکار ہو رہے ہیں، چیف جسٹس
وزیر اعلیٰ سندھ کو کہا گیا کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور فضلے کی تلفی کے مناسب انتظامات نہ ہونے سے پانی آلودہ ہوگیا ہے جس کے باعث ہیپا ٹائٹس سی اور جلد کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
سماعت میں درخواست گزار کی جانب سے بنائی گئی ایک ڈاکومینٹری دکھائی گئی جس میں ایک سروے کے حوالے سے بتایا گیا کہ دریائے سندھ میں گندگی کے گرنے کے باعث صاف پانی فراہم کرنے والے اس کے کینال آلودہ ہوگئے ہیں۔
ویڈیو دیکھنے کے بعد وزیر اعلیٰ نے صوبائی حکومت کا موقف پیش کیا اور ان کی جانب سے پینے کے پانی کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ویڈیو میں دکھائے گئے معاملات موجودہ حالات کی عکاسی نہیں کرتے کیونکہ اس کے بعد حالات میں بہت بہتری آئی ہے۔
یہ خبر 10 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی