پاکستانی سینما کی دوبارہ بحالی کی وجہ جاوید شیخ؟
پاکستان کے معروف اداکار جاوید شیخ 63 سال کی عمر میں بھی فلموں میں اتنے ہی شاندار انداز میں فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس قدر وہ اپنے کیریئر کے آغاز میں کر رہے تھے۔
وہ ان چند اداکاروں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے صرف پاکستان میں ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر میں اپنی کامیابی سے شہرت حاصل کی۔
حالیہ کچھ سال میں وہ پاکستان میں بننے والی ہر فلم کی کاسٹ کا حصہ رہے، جبکہ اب بھی ہر ہدایت کار انہیں اپنی فلم کا حصہ بنانے کی خواہش کرتا ہے۔
اگر 90ء کی دہائی میں کسی فلم کو کامیاب بنانا ہوتا تھا، تو اس میں جاوید شیخ کو کاسٹ کرلیا جاتا اور آج بھی ہر کامیاب ترین فلم میں جاوید شیخ کا اہم کردار ضرور ہوتا ہے۔
جاوید شیخ گذشتہ چار سال سے اب تک 12 پاکستانی فلموں کا حصہ بن چکے ہیں، جن میں کچھ ریلیز ہوگئی ہیں جبکہ کچھ بہت جلد ریلیز ہونے والی ہیں۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستانی سینما کی دوبارہ بحالی کی ایک اہم وجہ جاوید شیخ بھی ہوسکتے ہیں۔
میں ہوں شاہد آفریدی (2013)
جاوید شیخ نے اس فلم میں اپنے اسٹائل سے سب کو دیوانہ کردیا تھا۔
نامعلوم افراد (2014)
اس فلم میں اگر کسی نے سب سے زیادہ شاندار اداکاری کی تو وہ جاوید شیخ تھے۔
رانگ نمبر (2015)
اس فلم میں جاوید شیخ 90ء کی دہائی کے اسٹائل کے اپنے انداز میں واپس لائے۔
بن روئے (2015)
اس فلم میں جاوید شیخ نے صرف معاون اداکار تھے، لیکن شائقین کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے۔
جوانی پھر نہیں آنی (2015)
پاکستان کی اس ہٹ فلم کو ہٹ بنانے کی اہم وجہ جاوید شیخ کی مزاح سے بھر پور اداکاری تھی۔
کراچی سے لاہور (2015)
اس فلم میں وہ دو بچوں کے والد بنے، لیکن اپنی اداکاری سے مداحوں کو خوب محظوظ کیا۔
ہلہ گلہ (2015)
یہ فلم ناکام ضرور رہی تاہم جاوید شیخ اس میں ایک منفرد کردار میں جلوہ گر ہوئے۔
سوال 700 کروڑ ڈالر کا (2016)
جاوید شیخ کی ناکام فلموں کی فہرست میں اس فلم کا نام بھی نمایاں رہا، تاہم انہوں نے ہمیشہ کی طرح شاندار اداکاری کی۔
بالو ماہی (2017)
اس فلم میں اپنی کامیڈی اور دلچسپ اداکاری کے ساتھ جاوید شیخ ایک منفرد روپ میں نظر آئے۔
مہرالنسا وی لب یو (2017)
یہ فلم بھی فلاپ تو رہی البتہ جاوید شیخ نے ہمیشہ کی طرح شاندار کام کیا۔
نامعلوم افراد 2 (2017)
فلم نامعلوم افراد-ٹو کو بلاک بسٹر ہٹ بنانے میں ایک اہم کردار جاوید شیخ کا بھی تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں